12225 - مسند احمد

Musnad Ahmed - Hadees No: 12225

Hadith in Arabic

۔ (۱۲۲۲۵)۔ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ، عَنْ أَبِی فِرَاسٍ قَالَ: خَطَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، فَقَالَ: یَا أَیُّہَا النَّاسُ! أَلَا إِنَّا إِنَّمَا کُنَّا نَعْرِفُکُمْ، إِذْ بَیْنَ ظَہْرَیْنَا النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَإِذْ یَنْزِلُ الْوَحْیُ، وَإِذْ یُنْبِئُنَا اللّٰہُ مِنْ أَخْبَارِکُمْ، أَلَا! وَإِنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدِ انْطَلَقَ، وَقَدِ انْقَطَعَ الْوَحْیُ، وَإِنَّمَا نَعْرِفُکُمْ بِمَا نَقُولُ لَکُمْ مَنْ أَظْہَرَ مِنْکُمْ خَیْرًا، ظَنَنَّا بِہِ خَیْرًا، وَأَحْبَبْنَاہُ عَلَیْہِ، وَمَنْ أَظْہَرَ مِنْکُمْ لَنَا شَرًّا، ظَنَنَّا بِہِ شَرًّا، وَأَبْغَضْنَاہُ عَلَیْہِ سَرَائِرُکُمْ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَ رَبِّکُمْ، أَلَا! إِنَّہُ قَدْ أَتٰی عَلَیَّ حِینٌ، وَأَنَا أَحْسِبُ أَنَّ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ یُرِیدُ اللّٰہَ، وَمَا عِنْدَہُ فَقَدْ خُیِّلَ إِلَیَّ بِآخِرَۃٍ، أَلَا! إِنَّ رِجَالًا قَدْ قَرَئُ وْہُ یُرِیدُونَ بِہِ مَا عِنْدَ النَّاسِ، فَأَرِیدُوا اللّٰہَ بِقِرَائَتِکُمْ، وَأَرِیدُوہُ بِأَعْمَالِکُمْ، أَلَا! إِنِّی وَاللّٰہِ مَا أُرْسِلُ عُمَّالِی إِلَیْکُمْ لِیَضْرِبُوا أَبْشَارَکُمْ، وَلَا لِیَأْخُذُوْا أَمْوَالَکُمْ، وَلَکِنْ أُرْسِلُہُمْ إِلَیْکُمْ لِیُعَلِّمُوکُمْ دِینَکُمْ وَسُنَّتَکُمْ، فَمَنْ فُعِلَ بِہِ شَیْئٌ سِوَی ذَلِکَ فَلْیَرْفَعْہُ إِلَیَّ، فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ إِذَنْ لَأُقِصَّنَّہُ مِنْہُ، فَوَثَبَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ فَقَالَ: یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ! أَوَ رَأَیْتَ إِنْ کَانَ رَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِینَ عَلَی رَعِیَّۃٍ، فَأَدَّبَ بَعْضَ رَعِیَّتِہِ، أَئِنَّکَ لَمُقْتَصُّہُ مِنْہُ؟ قَالَ: إِی وَالَّذِی نَفْسُ عُمَرَ بِیَدِہِ! إِذَنْ لَأُقِصَّنَّہُ مِنْہُ، وَقَدْ رَاَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُقِصُّ مِنْ نَفْسِہِ، أَلَا! لَا تَضْرِبُوا الْمُسْلِمِینَ فَتُذِلُّوہُمْ، وَلَا تُجَمِّرُوہُمْ فَتَفْتِنُوہُمْ، وَلَا تَمْنَعُوہُمْ حُقُوقَہُمْ فَتُکَفِّرُوہُمْ، وَلَا تُنْزِلُوہُمْ الْغِیَاضَ فَتُضَیِّعُوہُمْ۔ (مسند احمد: ۲۸۶)

Hadith in Urdu

ابو فراس سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے لوگوں سے خطاب کیا اور کہا: لوگو! جب ہمارے درمیان نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم موجود تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر وحی نازل ہوا کر تی تھی اور اللہ تعالیٰ تمہاری کاروائیوں سے ہمیں باخبر کر دیا کرتے تھے، ہم تم سب کو اچھی طرح پہچان لیتے تھے، اب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وفات پا چکے ہیں اور وحی کا سلسلہ منقطع ہو گیا ہے، اب ہم تمہیں جو کچھ کہیں گے، اسی کی روشنی میں تمہیں پہچاننے کی کوشش کریں گے، تم میں سے جو آدمی اچھائی کا اظہار کرے گا، ہم بھی اس کے متعلق اچھا گمان رکھیں گے اور اسی کے مطابق اس کے ساتھ رویہ اختیار کریں گے اور تم میں سے جس نے ہمارے ساتھ برائی کا اظہار کیا، ہم بھی اس کے متعلق برا گمان رکھیں گے اور اسی کے مطابق اس سے بغض رکھیں گے، تمہارے راز اور اندر کی باتیں تمہارے اور تمہارے رب کے درمیان ہیں۔ خبردار! مجھ پر ایک ایسا وقت بھی گزر چکا ہے کہ میں جسے قرآن پڑھتا دیکھتا تھا، اس کے بارے میں یہی سمجھتا تھا کہ وہ اللہ کی رضا کے لیے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے، اس کو حاصل کرنے کے لیے پڑھ رہا ہے، اس کے بارے میں میں آخر تک یہی سمجھتا رہا، مگر کچھ لوگ ایسے بھی ہیں، جو قرآن پڑھ کر لوگوں سے اس کا معاوضہ اور مال چاہتے ہیں، میں تم کو یہی کہوں گا کہ تم اپنی قراء ت اور اعمال کے ذریعے اللہ کی رضا حاصل کرنے کا ارادہ کرو۔ خبردار! اللہ کی قسم! میں اپنے عمال اور مسئولین کو تمہاری طرف اس لیے نہیں بھیجتا کہ وہ تمہیں سزائیں دیں اور نہ میں انہیں اس لیے بھیجتا ہوں کہ وہ تمہارے اموال ہتھیا لیں، میرا ان کو بھیجنے کا مقصد یہ ہے کہ وہ تمہیں تمہارا دین اور سنت سکھائیں، اگر میرا کوئی عامل اس کے الٹ کاروائی کرے تو اس کے بارے میں مجھے خبر دو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں اس سے اس کی کاروائی کا بدلہ دلواؤں گا۔ یہ سن کر سیدنا عمر و بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اٹھے اور انھوں نے کہا: اے امیر المومنین! کیا خیال ہے اگر ایک مسلمان آدمی کچھ لوگوں پر حاکم ہو اور وہ اپنی رعایا کے بعض افراد کو ادب سکھانے کے لیے سزا وغیرہ دیتا ہو تو کیا آپ اس سے بدلہ لیں گے؟ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جی ہاں، اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں عمر کی جان ہے! میں تب بھی ضرور ضرور اس سے بدلہ لوں گا۔ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بدلے کے لیے خود کو پیش کر دیا تھا۔ خبردار! تم مسلمانوں کو سزائیں دے دے کر ان کو ذلیل ورسوانہ کرو اور تم انہیں زیادہ عرصے تک سرحدوں پر روک کر نہ رکھو، اس طرح تم انہیں فتنوں میں مبتلا کر دو گے اور تم انہیں ان کے حق سے محروم نہ کرو، وگرنہ تم انہیں ناشکرے بندے بنا دو گے اور تم لشکروں کو درختوں کے جھنڈوں میں نہ اتارا کرو (کیونکہ اس طرح سے وہ بکھر جائیں گے) اور ضائع ہو جائیں گے۔

Hadith in English

.

Previous

No.12225 to 13341

Next
  • Book Name Musnad Ahmed
  • Hadees Status صحیح
  • Takhreej (۱۲۲۲۵) تخریج: رجالہ ثقات رجال الشیخین غیر ابی فراس النھدی، لم یرو عنہ غیر ابی نضرۃ ولم یوثقہ غیر ابن حبان، وقال ابو زرعۃ: لا اعرفہ، اخرجہ ابوداود: ۴۵۳۷، والنسائی: ۸/ ۳۴، وأخرجہ البخاری مختصرا بنحوہ: ۲۶۴۱ (انظر: ۲۸۶)