11984 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 11984
Hadith in Arabic
۔ (۱۱۹۸۴)۔ عَنْ اَنَسٍ رضی اللہ عنہ ، قَالَ: مَاتَ ابْنٌ لاَبِی طَلْحَۃَ مِنْ اُمِّ سُلَیْمٍ فَقَالَتْ: لِاَھْلِھَا لَا تُحِدِّثُوْا اَبَاطَلْحَۃَ بِاِبْنِہِ حَتّٰی اَکُوْنَ اَنَا اُحَدِّثُہُ، قَالَ: فَجَائَ فَقَرَّبَتْ اِلَیْہِ عَشَائً فَاَکَلَ وَشَرِبَ، قَالَ: ثُمَّ تَصَنَّعَتْ لَہُ اَحْسَنَ مَاکَانَتْ تَصَنَّعُ قَبْلَ ذٰلِکَ، فَوَقَعَ بِھَا، فَلَمَّا رَاَتْ اَنَّہُ قَدْ شَبِعَ وَاَصَابَ مِنْھَا، قَالَتْ: یَا اَبَاطَلْحَۃَ اَرَاَیْتَ اَنَّ قَوْمًا اَعَارُوْا عَارِیَتَھُمْ اَھْلَ بَیْتٍ وَطَلَبُوْا عَارِیَتَھُمْ اَلَھُمْ اَنْ یَمْنَعُوْھُمْ؟ قَالَ:لَا، قَالَتْ: فَاحْتَسِبِ ابْنَکَ، فَانْطَلَقَ حَتّٰی اَتَی النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَاَخْبَرَہُ بِمَا کَانَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((بَارَکَ اللّٰہُ لَکَمَا فِیْ غَابِرِ لَیْلَتِکُمَا۔)) قَالَ: فَحَمَلَتْ قَالَ: فَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِیْ سَفَرٍ وَھِیَ مَعَہُ ،وکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اِذَا اَتَی الْمِدِیْنَۃَ مِنْ سَفَرٍ لَا یَطْرُقُھَا طُرُوْقًا، فَدَنَوْا مِنَ الْمَدِیْنَۃِ فَضَرَبَھَا الْمَخَاضُ، وَاحْتَبَسَ عَلَیْھَا اَبُوْطَلْحَۃَ وَانْطَلَقَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ اَبُوْ طَلْحَۃَ: یَارَبِّ! اِنَّکَ لَتَعْلَمُ اَنَّہُ یُعْجِبُنِیْ اَنْ اَخْرُجَ مَعَ رَسُوْلِکَ اِذَا خَرَجَ، وَاَدْخُلَ مَعَہُ اِذَا دَخَلَ، وَقَدِ احْتَبَسْتُ بِمَا تَرٰی، قَالَ: تَقُوْلُ اُمُّ سُلَیْمٍ: یَا اَبَاطَلْحَۃَ مَا اَجِدُ الَّذِیْ کُنْتُ اَجِدُ فَانْطَلَقْنَا، قَالَ: وَضَرَبَھَا الْمَخَاضُ حِیْنَ قَدِمُوْا فَوَلَدَتْ غُلَامًا، فَقَالَتْ لِیْ اُمِّیْ: یَا اَنَسُ! لَا یُرْضِعَنَّہُ اَحَدٌ حَتّٰی تَغْدُوَ بِہٖ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: فَصَادَفْتُہُ وَمَعَہُ مِیْسَمٌ فَلَمَّا رَآنِی قَالَ: ((لَعَلَّ اُمَّ سُلَیْمٍ وَلَدَتْ؟)) قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَوَضَعَ الْمِیْسَمَ قَالَ: فَجِئْتُ بِہٖ فَوَضَعْتُہُ فِیْ حِجْرِہِ قَالَ: وَدَعَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بِعَجْوَۃٍ مِنْ عَجْوَۃِ الْمَدِیْنَۃِ فَلَا کَھَا فِیْ فِیْہِ حَتّٰی ذَابَتْ ثُمَّ قَذَفَھَافِیْ فِی الصَّبِیِّ فَجَعَلَ الصَّبِیُّ یَتَلَمَّظُ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اُنْظُرُوْا اِلٰی حُبِّ الْاَنْصَارِ التَّمْرَ۔))، قَالَ: فَمَسَحَ وَجْھَہَ وَسَمَّاہُ عَبْدَ اللّٰہِ۔ (مسند احمد: ۱۳۰۵۷)
Hadith in Urdu
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابو طلحہ اور سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہما کا بیٹا فوت ہو گیا، سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے اپنے اہل والوں سے کہا: تم نے ابو طلحہ کو اس کے بیٹے کے بارے میں نہیں بتلانا، میں خود اس کو بتاؤں گی، پس جب وہ آئے تو اس نے ان کو شام کا کھانا پیش کیا، انھوں نے کھانا کھایا اور مشروب پیا، پھر سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے اپنے خاوند کے لیے اچھی طرح تیاری کی، جیسا کہ وہ پہلے کرتی تھیں، پس انھوں نے ان سے جماع کیا، جب ام سلیم نے دیکھا کہ اس کاخاوند خوب سیر ہو گیا اور حق زوجیت بھی ادا کر لیا تو اس نے کہا: اے ابو طلحہ! اس کے بارے میں تیرا کیا خیال ہے کہ لوگ ایک گھر والوں کو کوئی چیز عاریۃً دیتے ہیں، پھر جب وہ ان سے واپس کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں تو کیا وہ روک سکتے ہیں؟ انھوں نے کہا: نہیں، نہیں روک سکتے، ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا: تو پھر اپنے بیٹے کی وفات پر ثواب کی نیت سے صبر کر، سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ چل پڑے، یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سارے ماجرے کی خبر دی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہاری گزشتہ رات میں برکت فرمائے۔ ام سلیم رضی اللہ عنہا کو حمل ہو گیا، ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سفر میں تھے اور ام سلیم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سفر سے واپسی پر مدینہ آتے تھے تو رات کو شہر میں داخل نہیں ہو تے تھے، پس جب وہ مدینہ کے قریب پہنچے تو ام سلیم رضی اللہ عنہا کو دردِ زہ شروع ہو گیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو آگے چل دیئے، لیکن سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ اپنی بیوی کے پاس رک گئے اور انھوں نے کہا: اے میرے ربّ! تو جانتا ہے کہ مجھے یہ بات پسند لگتی ہے کہ تیرے رسول کے ساتھ سفر میں نکلوں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہی مدینہ میں داخل ہوں، لیکن اب تو دیکھ رہا ہے کہ میں رک گیا ہوں، اتنے میں ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا: جو چیز میں پہلے پاتی تھی، ابھی وہ نہیں پا رہی، پس ہم چل پڑے اور جب مدینہ پہنچے تو دوبارہ دردِ زہ شروع ہوا اور انھوں نے بچہ جنم دیا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میری ماں نے مجھے کہا: اے انس! کوئی بھی اس کو دودھ نہ پلائے، یہاں تک کہ تو صبح کو اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے جائے، وہ کہتے ہیں: میں بچہ لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس حال میں پایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جانوروں کو داغنے والا ایک آلہ تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے دیکھا تو فرمایا: شاید ام سلیم نے بچہ جنم دیا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ آلہ رکھ دیا، میں بچے کو لے کر آگے بڑھا اور اس کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گودی میں رکھ دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مدینہ کی عجوہ کھجورمنگوائی، اس کو اپنے منہ مبارک میں ڈال کر چبایا،یہاں تک کہ وہ نرم ہو گئی، پھر اس کو بچے کے منہ میں ڈالا اور بچہ زبان پھیر کر اس کو نگلنے لگ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: دیکھو کہ انصاریوں کو کھجور سے کتنی محبت ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے چہرے پر ہاتھ پھیرا اور اس کا نام عبد اللہ رکھا۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status صحیح
- Takhreej (۱۱۹۸۴) تخریج: أخرجہ مسلم: ص ۱۹۰۹ (انظر: ۱۳۰۲۶)