11964 - مسند احمد

Musnad Ahmed - Hadees No: 11964

Hadith in Arabic

۔ (۱۱۹۶۴)۔ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الطُّفَاوَۃِ قَالَ: نَزَلْتُ عَلٰی أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: وَلَمْ أُدْرِکْ مِنْ صَحَابَۃِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَجُلًا أَشَدَّ تَشْمِیرًا، وَلَا أَقْوَمَ عَلٰی ضَیْفٍ مِنْہُ، فَبَیْنَمَا أَنَا عِنْدَہُ وَہُوَ عَلٰی سَرِیرٍ لَہُ، وَأَسْفَلَ مِنْہُ جَارِیَۃٌ لَہُ سَوْدَائُ، وَمَعَہُ کِیسٌ فِیہِ حَصًی وَنَوًی یَقُولُ: سُبْحَانَ اللّٰہِ سُبْحَانَ اللّٰہِ حَتّٰی إِذَا أَنْفَذَ مَا فِی الْکِیسِ أَلْقَاہُ إِلَیْہَا فَجَمَعَتْہُ فَجَعَلَتْہُ فِی الْکِیسِ ثُمَّ دَفَعَتْہُ إِلَیْہِ، فَقَالَ لِی: أَلَا أُحَدِّثُکَ عَنِّی وَعَنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قُلْتُ: بَلٰی، قَالَ: فَإِنِّی بَیْنَمَا أَنَا أُوعَکُ فِی مَسْجِدِ الْمَدِینَۃِ إِذْ دَخَلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمَسْجِدَ، فَقَالَ: ((مَنْ أَحَسَّ الْفَتَی الدَّوْسِیَّ؟ مَنْ أَحَسَّ الْفَتَی الدَّوْسِیَّ؟)) فَقَالَ لَہُ قَائِلٌ: ہُوَ ذَاکَ یُوعَکُ فِی جَانِبِ الْمَسْجِدِ حَیْثُ تَرٰی یَا رَسُولَ اللّٰہِ، فَجَائَ فَوَضَعَ یَدَہُ عَلَیَّ وَقَالَ لِی مَعْرُوفًا، فَقُمْتُ فَانْطَلَقَ حَتّٰی قَامَ فِی مَقَامِہِ الَّذِی یُصَلِّی فِیہِ، وَمَعَہُ یَوْمَئِذٍ صَفَّانِ مِنْ رِجَالٍ وَصَفٌّ مِنْ نِسَائٍ أَوْ صَفَّانِ مِنْ نِسَائٍ وَصَفٌّ مِنْ رِجَالٍ، فَأَقْبَلَ عَلَیْہِمْ فَقَالَ: ((إِنْ نَسَّانِی الشَّیْطَانُ شَیْئًا مِنْ صَلَاتِی فَلْیُسَبِّحِ الْقَوْمُ وَلْیُصَفِّقِ النِّسَائُ۔)) فَصَلّٰی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَمْ یَنْسَ مِنْ صَلَاتِہِ شَیْئًا، فَلَمَّا سَلَّمَ أَقْبَلَ عَلَیْہِمْ بِوَجْہِہِ فَقَالَ: ((مَجَالِسَکُمْ ہَلْ مِنْکُمْ إِذَا أَتٰی أَہْلَہُ أَغْلَقَ بَابَہُ وَأَرْخٰی سِتْرَہُ، ثُمَّ یَخْرُجُ فَیُحَدِّثُ فَیَقُولُ: فَعَلْتُ بِأَہْلِی کَذَا، وَفَعَلْتُ بِأَہْلِی کَذَا؟)) فَسَکَتُوْا فَأَقْبَلَ عَلَی النِّسَائِ فَقَالَ: ((ہَلْ مِنْکُنَّ مَنْ تُحَدِّثُ؟)) فَجَثَتْ فَتَاۃٌ کَعَابٌ عَلٰی إِحْدٰی رُکْبَتَیْہَا وَتَطَاوَلَتْ لِیَرَاہَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَیَسْمَعَ کَلَامَہَا فَقَالَتْ: إِی وَاللّٰہِ إِنَّہُمْ لَیُحَدِّثُونَ وَإِنَّہُنَّ لَیُحَدِّثْنَ، فَقَالَ: ((ہَلْ تَدْرُونَ مَا مَثَلُ مَنْ فَعَلَ ذٰلِکَ؟ إِنَّ مَثَلَ مَنْ فَعَلَ ذٰلِکَ مَثَلُ شَیْطَانٍ وَشَیْطَانَۃٍ، لَقِیَ أَحَدُہُمَا صَاحِبَہُ بِالسِّکَّۃِ قَضٰی حَاجَتَہُ مِنْہَا وَالنَّاسُ یَنْظُرُونَ إِلَیْہِ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((أَلَا لَا یُفْضِیَنَّ رَجُلٌ إِلٰی رَجُلٍ وَلَا امْرَأَۃٌ إِلَی امْرَأَۃٍ إِلَّا إِلٰی وَلَدٍ أَوْ وَالِدٍ۔)) قَالَ: وَذَکَرَ ثَالِثَۃً فَنَسِیتُہَا، ((أَلَا إِنَّ طِیبَ الرَّجُلِ مَا وُجِدَ رِیحُہُ وَلَمْ یَظْہَرْ لَوْنُہُ، أَلَا إِنَّ طِیبَ النِّسَائِ مَا ظَہَرَ لَوْنُہُ وَلَمْ یُوجَدْ رِیحُہُ۔)) (مسند احمد: ۱۰۹۹۰)

Hadith in Urdu

ابو نضرہ سے روایت ہے، وہ بنو طفاوہ قبیلہ کے ایک فرد سے روایت کرتے ہیں کہ میں سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں مہمان ٹھہرا، میں نے صحابۂ کرام میں سے کسی کو ان سے بڑھ کر مہمان نواز نہیں پایا، میں ان کے ہاں ٹھہرا ہوا تھا اور وہ اپنی چارپائی پر تشریف فرما تھے، ان کی سیاہ فام لونڈی نیچے تھی، سیدنا ابو ہریرہ کے پاس ایک تھیلی میں کنکر اور گٹھلیاں تھیں، سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سُبْحَانَ اللّٰہِ، سُبْحَانَ اللّٰہِ پڑھتے جاتے، جب تھیلی خالی ہو جاتی تو وہ اسے اس لونڈی کی طرف پھینکتے اور وہ تمام کنکروں اور گٹھلیوں کو تھیلی میں جمع کر کے ان کے حوالے کر دیتی۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھ سے کہا: کیا میں تمہیں اپنا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ایک واقعہ نہ سناؤں۔ میں نے عرض کیا: جی ضرور سنائیں، انہوں نے کہا: مجھے بخار تھا اور میں مدینہ منورہ کی مسجد یعنی مسجد نبوی میں تھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں تشریف لائے اور فرمایا: کسی کو دوسی جوان یعنی ابو ہریرہ کے متعلق علم ہو، کسی کو دوسی جوان کا علم ہو۔ (کہ وہ کہاں ہے؟) کسی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلایا کہ اے اللہ کے رسول! وہ دیکھیں وہ تو مسجد کے ایک کونے میں بخار میں مبتلا پڑا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آکر اپنا ہاتھ مبارک مجھ پر رکھا اور میرے ساتھ پیاری پیاری باتیں کیں۔ یہاں تک کہ میں اٹھ کھڑا ہوا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چل کر اپنی نماز والی جگہ پر تشریف لے گئے، اس روز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مردوں کی دو اور عورتوں کی ایک صف یا عورتوں کی دو اور مردوں کی ایک صف تھی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کی طرف رخ کرکے ارشاد فرمایا: اگر شیطان مجھے نماز میں کچھ بھلوا دے تو مرد حضرات سُبْحَانَ اللّٰہِ کہہ دیاکریں اور عورتیں اپنے ہاتھ پر دوسرا ہاتھ مار کر آواز پیدا کریں (جس سے میں اپنی بھول اور غلطی پر متنبہ ہو جاؤں گا)۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھائی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز میں نہ بھولے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز کا سلام پھیرا اور لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: تم اپنی اپنی جگہوں پر بیٹھے رہو،کیا تم میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو اپنے اہل خانہ کے ہاں جا کر دروازہ بند کرکے پردے لٹکانے کے بعد (حق زوجیت سے فارغ ہو کر) باہر جا کر لوگوں کی بتلائے کہ میں نے اپنی بیوی کے ساتھ یوں کیا اور یہ کیا۔ آپ کی بات سن کر صحابۂ کرام خاموش رہے، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عورتوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: کیا تم میں کوئی عورت بھی ایسی ہے جو ایسی باتیں کرتی ہو؟ تو ابھرے ہوئے سینہ والی ایک نوجوان لڑکی اپنے ایک گھٹنے کے بل ذرا اونچی ہو کر گردن اٹھا کر آپ کی طرف دیکھنے لگی تاکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی طرف توجہ فرمائیں اور اس کی بات سنیں۔ اس نے کہا: اللہ کی قسم! مرد بھی ایسی باتیں کرتے ہیں اور عورتیں بھی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ ایسی باتیں کرنے والوں کی کیا مثال ہے؟ ایسی باتیں کرنے والوں کی مثال شیطان اور شیطاننی کی مانند ہے، جو راستے میں ہی ایک دوسرے سے ملیں اور بر سر عام ایک دوسرے سے اپنی نفسانی خواہش پوری کریں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزید فرمایا: خبر دار! کوئی مرد کسی مرد یا کسی عورت کے ساتھ اور کوئی عورت کسی مرد یا کسی عورت کے ساتھ ایک کپڑے میں علیحدہ نہ لیٹے، صرف باپ اور اس کا بیٹا اس طرح لیٹ سکتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک تیسری بات کا بھی ذکر کیا جو مجھے بھول گئی ہے۔ خبردار! مردوں کی خوشبو ایسی ہونی چاہیے جس کی صرف خوشبو ہو اور رنگ نہ ہو اور عورتوں کی خوشبو ایسی ہونی چاہیے کہ جس کا رنگ ہو اور خوشبو نہ ہو۔

Hadith in English

.

Previous

No.11964 to 13341

Next
  • Book Name Musnad Ahmed
  • Hadees Status ضعیف
  • Takhreej (۱۱۹۶۴) تخریج: اسنادہ ضعیف لجھالۃ الطفاوی، ولبعض قطع ھذا الحدیث شواھد تقویہ، اخرجہ ابوداود: ۲۱۷۴، ۴۰۱۹،والترمذی: ۲۷۸۷،والنسائی: ۸/ ۱۵۱ (انظر: ۱۰۹۷۷)