11913 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 11913
Hadith in Arabic
۔ (۱۱۹۱۳)۔ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِی الْمَسْجِدِ جَالِسًا، وَکَانُوْا یَظُنُّونَ أَنَّہُ یَنْزِلُ عَلَیْہِ، فَأَقْصَرُوْا عَنْہُ حَتّٰی جَائَ أَبُوْ ذَرٍّ فَاقْتَحَمَ، فَأَتٰی فَجَلَسَ إِلَیْہِ فَأَقْبَلَ عَلَیْہِمُ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: ((یَا أَبَا ذَرٍّ ہَلْ صَلَّیْتَ الْیَوْمَ؟)) قَالَ: لَا قَالَ: ((قُمْ فَصَلِّ۔)) فَلَمَّا صَلّٰی أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ الضُّحٰی أَقْبَلَ عَلَیْہِ فَقَالَ: ((یَا أَبَا ذَرٍّ تَعَوَّذْ مِنْ شَرِّ شَیَاطِینِ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ۔)) قَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! وَہَلْ لِلْإِنْسِ شَیَاطِینُ؟ قَالَ: ((نَعَمْ، شَیَاطِینُ الْإِنْسِ وَالْجِنِّ یُوحِی بَعْضُہُمْ إِلٰی بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُورًا۔)) ثُمَّ قَالَ: ((یَا أَبَا ذَرٍّ أَلَا أُعَلِّمُکَ مِنْ کَنْزِ الْجَنَّۃِ۔)) قَالَ: بَلٰی جَعَلَنِی اللّٰہُ فِدَاء َکَ، قَالَ: ((قُلْ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ۔)) قَالَ: فَقُلْتُ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ، قَالَ: ثُمَّ سَکَتَ عَنِّی فَاسْتَبْطَأْتُ کَلَامَہُ، قَالَ: قُلْتُ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ إِنَّا کُنَّا أَہْلَ جَاہِلِیَّۃٍ وَعَبَدَۃَ أَوْثَانٍ فَبَعَثَکَ اللّٰہُ رَحْمَۃً لِلْعَالَمِینَ أَرَأَیْتَ الصَّلَاۃَ مَاذَا ہِیَ؟ قَالَ: ((خَیْرٌ مَوْضُوعٌ مَنْ شَائَ اسْتَقَلَّ وَمَنْ شَائَ اسْتَکْثَرَ۔)) قَالَ: قُلْتُ یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! أَرَأَیْتَ الصِّیَامَ مَاذَا ہُوَ؟ قَالَ: ((فَرْضٌ مُجْزِیئٌ۔)) قَالَ: قُلْتُ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! أَرَأَیْتَ الصَّدَقَۃَ مَاذَا ہِیَ؟ قَالَ: ((أَضْعَافٌ مُضَاعَفَۃٌ، وَعِنْدَ اللّٰہِ الْمَزِیدُ۔)) قَالَ: قُلْتُ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! فَأَیُّ الصَّدَقَۃِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ((سِرٌّ إِلٰی فَقِیرٍ، وَجُہْدٌ مِنْ مُقِلٍّ۔)) قَالَ: قُلْتُ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! أَیُّمَا نَزَلَ عَلَیْکَ أَعْظَمُ؟ قَالَ: {اَللّٰہُ لَا اِلٰہَ إِلَّا ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ} آیَۃُ الْکُرْسِیِّ، قَالَ: قُلْتُ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! أَیُّ الشُّہَدَائِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ((مَنْ سُفِکَ دَمُہُ وَعُقِرَ جَوَادُہُ۔)) قَالَ: قُلْتُ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! فَأَیُّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ((أَغْلَاہَا ثَمَنًا وَأَنْفَسُہَا عِنْدَ أَہْلِہَا۔)) قَالَ: قُلْتُ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! فَأَیُّ الْأَنْبِیَائِ کَانَ أَوَّلَ؟ قَالَ: ((آدَمُ عَلَیْہِ السَّلَام۔)) قَالَ: قُلْتُ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! أَوَنَبِیٌّ کَانَ آدَمُ؟ قَالَ: ((نَعَمْ، نَبِیٌّ مُکَلَّمٌ، خَلَقَہُ اللّٰہُ بِیَدِہِ، ثُمَّ نَفَخَ فِیہِ رُوحَہُ، ثُمَّ قَالَ لَہُ: یَا آدَمُ قُبْلًا۔)) قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! کَمْ وَفَّی عِدَّۃُ الْأَنْبِیَائِ؟قَالَ: ((مِائَۃُ أَلْفٍ وَأَرْبَعَۃٌ وَعِشْرُونَ أَلْفًا، الرُّسُلُ مِنْ ذٰلِکَ ثَلَاثُ مِائَۃٍ وَخَمْسَۃَ عَشَرَ جَمًّا غَفِیرًا۔)) (مسند احمد: ۲۲۶۴۴)
Hadith in Urdu
سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے، صحابۂ کرام نے سمجھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی کا نزول ہو رہا ہے، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے خاموشی اختیار کئے رکھی،یہاں تک کہ سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ آکر مجلس میں گھس گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جا بیٹھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ابو ذر! کیا تم نے آج نماز چاشت ادا کر لی ہے؟ انہوں نے کہا:جی نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اٹھو اور نماز ادا کرلو۔ انہوں نے چاشت کی چار رکعات ادا کیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی طرف رخ کرکے فرمایا: ابوذر! آپ جنات اور انسانی شیاطین کے شر سے پناہ طلب کرتے رہا کریں۔ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے نبی! کیا انسانوں میں بھی شیاطین ہوتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں، جنات اور انسانی شیاطین دھوکہ دیتے ہوئے جھوٹی باتوں کو ایک دوسرے کی طرف القاء کرتے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ابوذر! کیا میں تمہیں جنت کے خزانے کا ایک کلمہ نہ سکھاؤں؟ انہوں نے کہا: اللہ مجھے آپ پر فدا کرے، ضرور سکھلائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ کہو۔ میں نے یہ کلمہ دہرایا، اس کے بعد آپ میری طرف سے خاموش ہو گئے، میں نے آپ کی بات کا انتظار کیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! ہم مشرک اور بت پرست تھے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو رحمۃ للعالمین بنا کر مبعوث کیا، نماز کے متعلق ارشاد فرمائیں کہ یہ کیسی چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ ایک بہترین عبادت ہے، اب یہ انسانوں کی مرضی ہے تھوڑی عبادت کریں یا زیادہ؟ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! روزے کے بارے میں کیا خیال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ فرض ہے اور اس کا ثواب بہت ہے۔ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! صدقہ کے بارے میں فرمائیں کہ اللہ کے ہاں اس کا کیا ثواب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کا اجر کئی گنا ہے اور اللہ کے ہاں اس کا مزید اجر بھی ہے۔ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! کونسا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پوشیدہ طور پر کسی حاجت مند تہی دست کو صدقہ دینا اور تنگ دست آدمی کا صدقہ کرنا سب سے افضل صدقہ ہے۔ سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اے اللہ کے نبی! آپ پر جو قرآن نازل ہوا ہے۔اس میں سب سے زیادہ عظمت والی آیت کونسی ہے؟ آپ نے فرمایا: {اَللّٰہُ لَا اِلٰہَ إِلَّا ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ}یعنی آیت الکرسی، سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! کون سا شہید سب سے افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس کا خون اللہ کی راہ میں بہادیا گیا اور اس کے گھوڑے کی ٹانگیں کاٹ دی گئیں۔ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! کس قسم کے غلام کو آزاد کرنا افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو سب سے زیادہ قیمت والا ہو اور اپنے مالکوں کی نظر میں زیادہ پسند ہو۔ سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے نبی! سب سے پہلے نبی کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: آدم علیہ السلام ۔ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! کیا آدم علیہ السلام نبی تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں، وہ ایسے نبی تھے، جن سے اللہ تعالیٰ نے براہ راست کلام کیا، اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنے مبارک ہاتھ سے پیدا کیا، پھر اس میں اپنی پیدا کی ہوئی روح پھونکی، پھر اللہ نے ان سے فرمایا:آدم! سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! انبیاء کی تعداد کتنی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایک لاکھ چوبیس ہزار اور ان میں سے تین سو پندرہ افراد کی بڑی جماعت رسول ہیں۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status ضعیف
- Takhreej (۱۱۹۱۳) تخریج: اسنادہ ضعیف جدا من اجل علی بن یزید الالھانی، اخرجہ الطبرانی فی الکبیر : ۷۸۷۱، وابن حبان: ۶۱۹۰ (انظر: ۲۲۲۸۸)