11655 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 11655
Hadith in Arabic
۔ (۱۱۶۵۵)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: فَقَدْتُ جَمَلِی لَیْلَۃً فَمَرَرْتُ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَہُوَ یَشُدُّ لِعَائِشَۃَ، قَالَ: فَقَالَ لِی: ((مَا لَکَ یَا جَابِرُ؟)) قَالَ: قُلْتُ: فَقَدْتُ جَمَلِی أَوْ ذَہَبَ جَمَلِی فِی لَیْلَۃٍ ظَلْمَائَ، قَالَ: فَقَالَ لِی: ((ہَذَا جَمَلُکَ اذْہَبْ فَخُذْہُ۔)) قَالَ: فَذَہَبْتُ نَحْوًا مِمَّا قَالَ لِی فَلَمْ أَجِدْہُ، قَالَ: فَرَجَعْتُ إِلَیْہِ فَقُلْتُ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! مَا وَجَدْتُہُ، قَالَ: فَقَالَ لِی: ((ہٰذَا جَمَلُکَ اذْہَبْ فَخُذْہُ۔)) قَالَ: فَذَہَبْتُ نَحْوًا مِمَّا قَالَ لِی فَلَمْ أَجِدْہُ، قَالَ: فَرَجَعْتُ إِلَیْہِ فَقُلْتُ بِأَبِی وَأُمِّی یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! لَا وَاللّٰہِ مَا وَجَدْتُہُ، قَالَ: فَقَالَ لِی: ((عَلٰی رِسْلِکَ۔)) حَتّٰی إِذَا فَرَغَ أَخَذَ بِیَدِی فَانْطَلَقَ بِی حَتّٰی أَتَیْنَا الْجَمَلَ فَدَفَعَہُ إِلَیَّ، قَالَ: ((ہٰذَا جَمَلُکَ۔)) قَالَ: وَقَدْ سَارَ النَّاسُ، قَالَ: ((فَبَیْنَمَا أَنَا أَسِیرُ عَلٰی جَمَلِی فِی عُقْبَتِی۔)) قَالَ: وَکَانَ جَمَلًا فِیہِ قِطَافٌ، قَالَ: قُلْتُ: یَا لَہْفَ أُمِّی أَنْ یَکُونَ لِی إِلَّا جَمَلٌ قَطُوفٌ، قَالَ: وَکَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بَعْدِی یَسِیرُ، قَالَ: فَسَمِعَ مَا قُلْتُ، قَالَ: فَلَحِقَ بِی، فَقَالَ: ((مَا قُلْتَ یَا جَابِرُ قَبْلُ؟)) قَالَ: فَنَسِیتُ مَا قُلْتُ، قَالَ: قُلْتُ: مَا قُلْتُ شَیْئًا یَا نَبِیَّ اللّٰہِ!، قَالَ: فَذَکَرْتُ مَا قُلْتُ، قَالَ: قُلْتُ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ یَا لَہْفَاہُ أَنْ یَکُونَ لِی إِلَّا جَمَلٌ قَطُوفٌ، قَالَ: فَضَرَبَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عَجُزَ الْجَمَلِ بِسَوْطٍ أَوْ بِسَوْطِی، قَالَ: فَانْطَلَقَ أَوْضَعَ أَوْ أَسْرَعَ جَمَلٍ رَکِبْتُہُ قَطُّ وَہُوَ یُنَازِعُنِی خِطَامَہُ، قَالَ: فَقَالَ لِی رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ((أَنْتَ بَائِعِی جَمَلَکَ ہٰذَا؟)) قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: ((بِکَمْ؟)) قَالَ: قُلْتُ: بِوُقِیَّۃٍ، قَالَ: قَالَ لِی: ((بَخٍ بَخٍ، کَمْ فِی أُوقِیَّۃٍ مِنْ نَاضِحٍ وَنَاضِحٍ؟)) قَالَ: قُلْتُ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ مَا بِالْمَدِینَۃِ نَاضِحٌ أُحِبُّ أَنَّہُ لَنَا مَکَانَہُ، قَالَ: فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ((قَدْ أَخَذْتُہُ بِوُقِیَّۃٍ۔)) قَالَ: فَنَزَلْتُ عَنِ الرَّحْلِ إِلَی الْأَرْضِ، قَالَ: ((مَا شَأْنُکَ۔)) قَالَ: قُلْتُ: جَمَلُکَ، قَالَ: قَالَ لِی: ((ارْکَبْ جَمَلَکَ۔)) قَالَ: قُلْتُ: مَا ہُوَ بِجَمَلِی وَلٰکِنَّہُ جَمَلُکَ، قَالَ: کُنَّا نُرَاجِعُہُ مَرَّتَیْنِ فِی الْأَمْرِ إِذَا أَمَرَنَا بِہِ فَإِذَا أَمَرَنَا الثَّالِثَۃَ لَمْ نُرَاجِعْہُ، قَالَ: فَرَکِبْتُ الْجَمَلَ حَتّٰی أَتَیْتُ عَمَّتِی بِالْمَدِینَۃِ، قَالَ: وَقُلْتُ لَہَا: أَلَمْ تَرَیْ أَنِّی بِعْتُ نَاضِحَنَا رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بِأُوقِیَّۃٍ؟ قَالَ: فَمَا رَأَیْتُہَا أَعْجَبَہَا ذٰلِکَ، قَالَ: وَکَانَ نَاضِحًا فَارِہًا، قَالَ: ثُمَّ أَخَذْتُ شَیْئًا مِنْ خَبَطٍ أَوْجَرْتُہُ إِیَّاہُ، ثُمَّ أَخَذْتُ بِخِطَامِہِ فَقُدْتُہُ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مُقَاوِمًا رَجُلًا یُکَلِّمُہُ، قَالَ: قُلْتُ: دُونَکَ یَا نَبِیَّ اللّٰہِ جَمَلَکَ، قَالَ: فَأَخَذَ بِخِطَامِہِ ثُمَّ نَادَی بِلَالًا، فَقَالَ: ((زِنْ لِجَابِرٍ أُوقِیَّۃً وَأَوْفِہِ۔)) فَانْطَلَقْتُ مَعَ بِلَالٍ فَوَزَنَ لِی أُوقِیَّۃً وَأَوْفٰی مِنَ الْوَزْنِ، قَالَ: فَرَجَعْتُ إِلَی رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَہُوَ قَائِمٌ یُحَدِّثُ ذٰلِکَ الرَّجُلَ، قَالَ: قُلْتُ لَہُ: قَدْ وَزَنَ لِی أُوقِیَّۃً وَأَوْفَانِی، قَالَ: فَبَیْنَمَا ہُوَ کَذٰلِکَ إِذْ ذَہَبْتُ إِلٰی بَیْتِی وَلَا أَشْعُرُ، قَالَ: ((فَنَادٰی أَیْنَ جَابِرٌ؟)) قَالُوْا: ذَہَبَ إِلٰی أَہْلِہِ، قَالَ: أَدْرِکْ ائْتِنِی بِہِ، قَالَ: فَأَتَانِی رَسُولُہُ یَسْعٰی، قَالَ: یَا جَابِرُ یَدْعُوکَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: فَأَتَیْتُہُ، فَقَالَ: ((فَخُذْ جَمَلَکَ۔)) قُلْتُ: مَا ھُوَ جَمَلِیْ وَإِنَّمَا ھُوَ جَمَلُکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((خُذْ جَمَلَکَ۔)) قَالَ: فَأَخَذْتُہُ، قَالَ: فَقَالَ: ((لَعَمْرِیْ مَا نَفَعْنَاکَ لِنُنْزِلَکَ عَنْہٗ۔)) قَالَ: فَجِئْتُ إِلٰی عَمَّتِیْ وَالنَّاضِحُ مَعِیْ وَبِالْوَقِیَّۃِ، قَالَ: فَقُلْتُ لَھَا: مَا تُرِیْنَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَعْطَانِیْ أَوْقِیَّۃً وَرَدَّ عَلَیَّ جَمَلِیْ۔ (مسند احمد: ۱۴۹۲۵)
Hadith in Urdu
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک رات میرا اونٹ گم ہوگیا، اس کی تلاش میں میرا گزر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے ہوا۔ آپ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے لیے اونٹ کو تیار کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے دیکھا تو فرمایا: جابر! کیا بات ہے؟ میں نے عرض کیا: رات اندھیری ہے اور میرا اونٹ گم ہو گیا ہے۔آ پ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تمہارا اونٹ وہاں ہے، جا کر اسے پکڑ لو۔ آپ نے جس طرح اشارہ فرمایا تھا، میں ادھر کو گیا لیکن اونٹ تو مجھے نہ ملا، میں آپ کی خدمت میں واپس آیا اور میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! میرے باپ اور ماں آپ پر فدا ہوں،مجھے تو اونٹ نہیں ملا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تمہارا اونٹ وہیں ہے، جا کر اسے پکڑ لو۔ آپ نے جس طرف کا اشارہ کیا تھا، میں ادھر گیا، لیکن اونٹ مجھے نہ ملا، میں نے واپس آکر عرض کیا: اے اللہ کے نبی ! اللہ کی قسم! اونٹ مجھے تو نہیں ملا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اچھا ٹھہرو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے کام سے فارغ ہو کر میرا ہاتھ پکڑا اور چل پڑے، یہاں تک کہ ہم چلتے چلتے اونٹ کے پاس جا پہنچے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ میرے حوالے کیا اور فرمایا: یہ اونٹ ہے۔ لوگ آگے جا چکے تھے، میں اپنے اونٹ پر سوار چلا جا رہا تھا، میرا اونٹ سست رفتار تھا، میں کہہ رہا تھا کہ کس قدر افسوس ہے کہ میرا اونٹ سست رفتار ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی میرے پیچھے پیچھے آرہے تھے۔ آپ نے میری بات سن لی۔ آپ مجھ سے آن ملے۔ اور فرمایا۔جابر! ابھی تم نے کیا کہا تھا؟ مجھے اپنی کہی ہوئی بات بھول چکی تھی۔ میں نے عرض کیا، اللہ کے نبی! میں نے تو کچھ نہیں کہا۔ پھر اچانک مجھے یہ بات یاد آگئی۔ تو میں نے عرض کیا، اللہ کے نبی میں نے کہا تھا، افسوس! میرا اونٹ کس قدر سست ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اونٹ کے پچھلے حصے پر اپنی یامیری لاٹھی ماری۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لاٹھی پڑتے ہی اونٹ اس قدر تیز دوڑا کہ میں آج تک کبھی بھی اس قدر تیز رفتار اونٹ پر سوار نہیں ہوا۔ وہ اپنی مہار مجھ سے چھڑاتا تھا اور قابو میں نہ آرہا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: کیا تم اپنا یہ اونٹ میرے ہاتھ فروخت کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا، جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: کتنے ہیں؟ میں نے عرض کیا، کہ ایک اوقیہ سونے کے عوض۔ آپ نے فرمایا بہت خوب، ایک اوقیہ کے کتنے اونٹ آتے ہیں؟ میں نے عرض کیا، اللہ کے نبی! پورے مدینہ میں ہمیں کوئی اونٹ اس سے زیادہ پیارا نہیں لگتا۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایک اوقیہ کے بدلے یہ اونٹ میں نے لے لیا۔یہ سنتے ہی میں اونٹ سے نیچے اتر آیا۔ آپ نے فرمایا: کیا ہوا؟ میں نے عرض کیا کہ اب یہ اونٹ میرا نہیں بلکہ آپ کا ہے۔ آپ نے فرمایا: تم اپنے اونٹ پر سوار ہو جاؤ۔ میں نے کہا، اب یہ اونٹ میرا نہیں رہا۔ بلکہ آپ کا ہو چکا ہے۔ ہم نے دو مرتبہ یہ باتیں دہرائیں۔ اور تیسری دفعہ نہ دہرائی۔ اور میں اونٹ پر سوار ہو گیا۔ مدینہ منورہ جا کر میں اپنی پھوپھی جان کے پاس گیا۔ میں نے ان سے کہا کہ دیکھیں میں نے یہ اونٹ ایک اوقیہ سونے کے عو ض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ فروخت کر دیا ہے۔ میں نے دیکھا کہ یہ سودا انہیں اچھا نہیں لگا، دراصل وہ اونٹ بڑا تیز اور طاقت ور تھا،میں نے ایک درخت کے پتے جھاڑ کر اونٹ کو کھلائے اور اس کی مہار پکڑ کر اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سپرد کر نے چلا۔ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی کے ساتھ محو گفتگو تھے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! آپ اپنا یہ اونٹ سنبھال لیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اونٹ کی مہار پکڑ لی اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تم جابر کوایک اوقیہ سونا تول دو اور کچھ زیادہ دے دینا۔ میں بلال رضی اللہ عنہ کے ساتھ گیا، انہوں نے ایک اوقیہ سونا مجھے تول کر مزید بھی دے دیا، میں قیمت وصول کرکے واپس آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابھی تک اس آدمی کے ساتھ محوکلام تھے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا: بلال رضی اللہ عنہ نے مجھے ایک اوقیہ سونا اور کچھ مزید دے دیا ہے۔ آپ وہیں کھڑے تھے اور میں اپنے گھر کی طرف چل دیا۔ میں اپنے خیالوں میں جا رہا تھا کہ آپ نے آواز دی: جابر کہاں ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ وہ تو اپنے گھر چلا گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا: جاؤ اور اسے میرے پاس بلا لاؤ۔ آپ کا قاصد دوڑتا ہوا میرے پاس آیا۔ اس نے کہا: جابر! آپ کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بلایا ہے۔ میں آپ کی خدمت میں پہنچا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اپنا اونٹ لے جاؤ۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! یہ اونٹ میرا نہیں بلکہ اب تو آپ کا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم اپنا اونٹ لے جاؤ۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اب یہ اونٹ میرا نہیں، بلکہ آپ کا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم اپنا اونٹ لے جاؤ۔ چنانچہ میں نے اونٹ لے لیا، سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم نے سوچا کہ اگر ہم آپ کے اس سودے سے منحرف ہوتے ہیں تو یہ بات ہمارے حق میں قطعاً مفید نہیں۔چنانچہ میں اپنی پھوپھی جان کے پاس گیا، اونٹ میرے ساتھ تھااور ایک اوقیہ سونا بھی میرے پاس تھا۔ میں نے پھوپھی جان کو بتلایا کہ دیکھیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے ایک اوقیہ سونا بھی دیا ہے اور میرا اونٹ بھی مجھے واپس کر دیا ہے۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status صحیح
- Takhreej (۱۱۶۵۵) تخریج: أخرجہ بنحوہ البخاری: ۵۰۷۹، ۵۲۴۵ ، ومسلم: ص ۱۲۲۱(انظر: ۱۴۸۶۴)