11654 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 11654
Hadith in Arabic
۔ (۱۱۶۵۴)۔ عَنْ سَالِمِ بْنِ الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: کُنْتُ مَعَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِی سَفَرٍ، فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنْ الْمَدِینَۃِ قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنِّی حَدِیثُ عَہْدٍ بِعُرْسٍ فَأْذَنْ لِی فِی أَنْ أَتَعَجَّلَ إِلٰی أَہْلِی، قَالَ: ((أَفَتَزَوَّجْتَ؟)) قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: ((بِکْرًا أَمْ ثَیِّبًا؟)) قَالَ: قُلْتُ: ثَیِّبًا، قَالَ: ((فَہَلَّا بِکْرًا تُلَاعِبُہَا وَتُلَاعِبُکَ وَفِیْ رِوَایَۃٍ تُلَاعِبُکَ وَتُلَاعِبُھَا وَتُضَاحِکُکَ وَتُضَاھِکُھَا)) قَالَ: قُلْتُ: إِنَّ عَبْدَ اللّٰہِ ہَلَکَ وَتَرَکَ عَلَیَّ جَوَارِیَ فَکَرِہْتُ أَنْ أَضُمَّ إِلَیْہِنَّ مِثْلَہُنَّ، فَقَالَ: ((لَا تَأْتِ أَہْلَکَ طُرُوقًا۔)) قَالَ: وَکُنْتُ عَلٰی جَمَلٍ فَاعْتَلَّ، قَالَ: فَلَحِقَنِی رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَأَنَا فِی آخِرِ النَّاسِ قَالَ: فَقَالَ: ((مَا لَکَ یَا جَابِرُ؟)) قَالَ: قُلْتُ: اعْتَلَّ بَعِیرِی، قَالَ: ((فَأَخَذَ بِذَنَبِہِ۔)) ثُمَّ زَجَرَہُ قَالَ: فَمَا زِلْتُ إِنَّمَا أَنَا فِی أَوَّلِ النَّاسِ یَہُمُّنِی رَأْسُہُ، فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنَ الْمَدِینَۃِ قَالَ: قَالَ لِی رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ((مَا فَعَلَ الْجَمَلُ؟)) قُلْتُ: ہُوَ ذَا، قَالَ: ((فَبِعْنِیہِ۔)) (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: فَقَالَ: أَتَبِیْعُنِیْہِ بِکَذَا وَکَذَا وَاللّٰہُ یَغْفِرُلَکَ) قُلْتُ: لَا بَلْ ھُوَ لَکَ، قَالَ ((بِعْنِیْہِ۔)) (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: فَزَادَنِیْ قَالَ: أَتَبِیْعُنِیْہِ بِکَذَا وَکَذَا وَاللّٰہُ یَغْفِرُ لَکَ) قُلْتُ: ہُوَ لَکَ، قَالَ: ((لَا قَدْ أَخَذْتُہُ بِأُوقِیَّۃٍ ارْکَبْہُ فَإِذَا قَدِمْتَ فَأْتِنَا بِہِ۔)) قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ جِئْتُ بِہِ، فَقَالَ: ((یَا بِلَالُ زِنْ لَہُ وُقِیَّۃً وَزِدْہُ قِیرَاطًا۔)) قَالَ: قُلْتُ: ہٰذَا قِیرَاطٌ زَادَنِیہِ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لَا یُفَارِقُنِی أَبَدًا حَتّٰی أَمُوتَ، قَالَ: فَجَعَلْتُہُ فِی کِیسٍ، فَلَمْ یَزَلْ عِنْدِی حَتّٰی جَائَ أَہْلُ الشَّامِ یَوْمَ الْحَرَّۃِ فَأَخَذُوْہٗ فِیْمَا أَخَذُوْہُ۔ (مسند احمد: ۱۴۴۲۹)
Hadith in Urdu
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا، واپسی پر جب ہم مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری نئی نئی شادی ہوئی ہے، اجازت ہو تو میں ذرا جلدی یعنی دوسروں سے پہلے گھر چلا جاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا: کیا تم نے شادی کر لی ہے؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا: وہ کنواری ہے یا بیوہ؟ میں نے عرض کیا: جی وہ بیوہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم نے کنواری سے نکاح کیوں نہیں کیا؟ وہ تمہارے ساتھ اور تم اس کے ساتھ خوب کھیلتے؟ ۔ ایک روایت کے الفاظ یوں ہیں: تم اس کے ساتھ اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی، اور وہ تمہیں ہنساتی اور تم اسے ہنساتے۔ میں نے عرض کیا: (میرے والد) عبداللہ رضی اللہ عنہ کا انتقال اس حال میں ہوا ہے کہ ان کے بعد میری(سات) جوان بہنیں میری کفالت میں ہیں،میں نے ان پر ان کی ہم عمر عورت کو (بیوی کے طور پر لانا) مناسب نہیں سمجھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے گھر رات کو یعنی بلا اطلاع نہ جانا۔ میں ایک اونٹ پر سوار تھا، و ہ بیمار پڑ گیا، میں سب سے پیچھے آہستہ آہستہ چلا جا رہا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے آ ملے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جابر! کیا بات ہے؟ میں نے عرض کیا کہ میرا اونٹ بیمار پڑ گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی دم پکڑ کراسے ذرا ڈانٹا، دیکھتے ہی دیکھتے میں سب سے آگے نکل گیا، میں اس کی مہار کو کھینچ کھینچ کر اس کے سر کو پیچھے کی طرف لاتا تاکہ اس کی رفتار ذرا کم ہو، جب ہم مدینہ منورہ کے قریب آ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: تمہارا اونٹ کہاں ہے؟ میں نے عرض کیا: جی یہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم اسے میرے ہاتھ بیچ دو۔ دوسری روایت کے لفظ یوں ہیں: آپ نے فرمایا: اللہ تمہاری مغفرت کرے، کیا تم اسے میرے ہاتھ فروخت کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا: میں اسے آپ کے ہاتھ فروخت نہیں کرتا بلکہ یہ (بلاعوض) آپ ہی کا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں بلا معاوضہ نہیں لوں گا، تم اسے میرے ہاتھ بیچ دو۔ ایک روایت میں ہے:آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قیمت میں پہلے سے اضافہ کرتے ہوئے فرمایا: کیا تم اتنے میں اسے میرے ہاتھ بیچتے ہو؟ اللہ تمہاری مغفرت فرمائے۔ میں نے عرض کیا: یہ آپ ہی کا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں، میں اسے ایک اوقیہ سونے کے عوض خریدتا ہوں۔ مدینہ منورہ پہنچ کر اسے ہمارے حوالے کر دینا۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں جب مدینہ منورہ پہنچا تو اونٹ کو آپ کی خدمت میں لے گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بلال! تم ایک اوقیہ سونا اور مزید ایک قیراط تول کر اسے دے دو۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: قیراط زائد سونا رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے عنایت فرمایا،یہ میرے مرنے تک میرے پاس رہے گا۔ وہ کہتے ہیں کہ میں اسے اپنی جیب میں یا تھیلی میں رکھتا تھا اور وہ میرے پاس ہی موجود رہا یہاں تک کہ حرہ کی لڑائی کے دن جب اہل شام آئے تو ہمارے ہاں سے لوٹے ہوئے مال میں اسے بھی لوٹ کے لے گئے۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status صحیح
- Takhreej (۱۱۶۵۴) تخریج: أخرجہ مسلم: ص ۱۲۲۲، وأخرج قصۃ الجمل البخاری: ۵۰۷۹، ۵۲۴۵، والسوال عن التزویج: ۳۶۳۱ ، وقولہ: لاتات اھلک طروقا ۵۲۴۶ (انظر: ۱۴۳۷۶)