10569 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 10569
Hadith in Arabic
۔ (۱۰۵۶۹)۔ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ قَالَ: أَتَیْتُ عَلٰی حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ وَھُوَ یُحَدِّثُ عَنْ لَیْلَۃٍ أُسْرِیَ بِمُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَھُوَ یَقُوْلُ: ((فَانْطَلَقْتُ أَوِ انْطَلَقْنَا فَلَقِیْنَا حَتّٰی أَتَیْنَا عَلَی بَیْتِ الْمَقْدَسِ۔)) فَلَمْ یَدْخُلَاہُ، قَالَ: قُلْتُ: بَلْ دَخَلَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لَیْلَتَئِذٍ وَصَلّٰی فِیْہِ، قَالَ: مَا اسْمُکَ؟یا اَصْلَعُ! فَاِنَّیْ أَعْرِفُ وَجْھَکَ وَلَا أَدْرِیْ مَااسْمُکَ، قَالَ: قُلْتُ: أَنَا زِرُّ بْنُ حُبَیْشٍ، قَالَ: فَمَا عِلْمُکَ بِأَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِیْہِ لَیْلَتَئِذٍ؟ قَالَ: قُلْتُ: اَلْقُرْآنُیُخْبِرُنِیْ بِذٰلِکَ، قَالَ: مَنْ تَکَلَّمَ بِالْقُرْآنِ فَلَجَ اقْرَأْ! قَالَ: فَقَرَأْتُ {سُبْحَانَ الَّذِیْ اَسْرٰی بِعَبْدِہِ لَیْلًا مِنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ} قَالَ: فَلَمْ أَجِدْہُ صَلّٰی فِیْہِ، قَالَ: یَا اَصْلَعُ! ھَلْ تَجِدُ صَلّٰی فِیْہِ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا، قَالَ: وَاللّٰہِ! مَا صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لَیْلَتَئِذٍ، لَوْ صَلَّی فِیْہِ لَکُتِبَ عَلَیْکُمْ صَلَاۃٌ فِیْہِ کَمَا کُتِبَ عَلَیْکُمْ صَلَاۃٌ فِیْ الْبَیْتِ الْعَتِیْقِ، وَاللّٰہِ! مَا زَایَلَا الْبُرَاقَ حَتّٰی فُتِحَتْ لَھُمَا أَبْوَابُ السَّمَائِ فَرَأَیَا الْجَنَّۃَ وَالنَّارَ وَوَعْدَ الْآخِرَۃِ اَجْمَعَ، ثُمّّ عَادَا عَوْدَھُمَا عَلٰی بَدْئِھِمَا، قَالَ: ثُمَّ ضَحِکَ حَتّٰی رَأَیْتُ نَوَاجِذَہُ، قَالَ: وَیُحَدِّثُوْنَ أَنَّہُ رَبَطَہُ لِئَلَّا یَفِرَّ مِنْہُ، وَاِنَّمَا سَخَّرَہُ لَہُ عَالِمُ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ، قَالَ: قُلْتُ: اَبَا عَبْدِ اللّٰہِ ! أَیُّ دَابَّۃٍ البُرَاقُ؟ قَالَ: دَابَّۃٌ اَبْیَضُ طَوِیْلٌ ھٰکَذَا خَطْوُہُ مَدُّ الْبَصَرِ۔ (مسند احمد: ۲۳۶۷۴)
Hadith in Urdu
۔ سیدنا زِرّ بن حبیش سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، جبکہ وہ اسراء والی رات کے بارے میں بیان کرتے ہوئے کہہ رہے تھے: پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پس میں چلا یا ہم چلے، اور اسی طرح چلنے پر بر قرار رہے، یہاں تک کہ ہم بیت المقدس کے پاس پہنچ گئے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور جبریل علیہ السلام اس میں داخل نہیں ہوئے، میں (زِرّ) نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس رات بیت المقدس میں داخل ہوئے تھے اور اس میں نماز بھی پڑھی تھی، انھوں نے کہا:او گنجے! تیرا نام کیا ہے؟ میں تجھے چہرے سے تو پہچانتا ہوں، لیکن تیرے نام کو نہیں جانتا۔ میں نے کہا: میں زِرّ بن حبیش ہوں، انھوں نے کہا: تجھے کیسے علم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس رات کو وہاں نماز پڑھی تھی؟ میں نے کہا: قرآن مجید نے مجھے یہ خبر دی ہے، انھوں نے کہا: جس نے قرآن کے ساتھ بات کی وہ تو غالب آ جاتا ہے، اچھا دلیل کی تلاوت کرو، میں نے یہ آیت تلاوت کی: {سُبْحَانَ الَّذِیْ اَسْرٰی بِعَبْدِہِ لَیْلًا مِنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ…} انھوں نے کہا: اس آیت میں تو اس قسم کا کوئی ذکر نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہاں نماز پڑھی ہے، او گنجے! کیا اس آیت میں تجھے ایسی کوئی چیز نظر آتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہاں نماز پڑھی ہو؟ میں نے کہا: نہیں، انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! وہ دونوں ہستیاں براق سے ہٹی ہی نہیں کہ ان کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیئے گئے اور ان دونوں نے جنت، جہنم اور آخرت کے تمام وعدے دیکھے، اور پھر وہ وہاں لوٹ آئے، جہاں سے انھوں نے سفر شروع کیا تھا، پھر سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ اتنے ہنسے کہ میں نے ان کی داڑھیں دیکھ لیں۔ پھر انھوں نے کہا: لوگ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے براق کو اس لیے باندھا تھا کہ وہ بھاگ نہ جائے، حالانکہ مخفی اور ظاہری چیزوں کو جاننے والی ذات نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے اس براق کو مسخر کیا تھا۔ میں نے کہا: اے ابو عبد اللہ! کون سا جانور براق ہوتا ہے؟ انھوں نے کہا: یہ اس طرح کا سفید رنگ کا لمبا سا جانور ہوتا ہے اور اس کاقدم منتہائے نگاہ تک جاتا ہے۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status صحیح
- Takhreej (۱۰۵۶۹) تخریج: اسنادہ حسن، أخرجہ الترمذی: ۳۱۴۷ (انظر: ۲۳۲۸۵)