10568 - مسند احمد

Musnad Ahmed - Hadees No: 10568

Hadith in Arabic

۔ (۱۰۵۶۸)۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أُتیْتُ بِالْبُرَاقِ، وَھُوَ دَابَّۃٌ أَبْیَضُ طَوِیْلٌ فَوْقَ الْحِمَارِ وَدُوْنَ الْبَغْلِ، یَضَعُ حَافِرَہُ عِنْدَ مُنْتَھٰی طَرْفِہِ، قَالَ: فَرَکِبْتُہُ حَتّٰی أَتَیْتُ بَیْتَ الْمَقْدِسِ، قَالَ: فَرَبَطْتُّہُ بِالْحَلْقَۃِ الَّتِییَرْبِطُ بِھَا الْأَنْبِیَائُ، قَالَ: ثُمَّ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَصَلَّیْتُ فِیْہِ رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ خَرَجْتُ فَجَائَ نِی جِبْرِیْلُ عَلَیْہِ السَّلَامُ بِأِنَائٍ مِنْ خَمْرٍ وَإِنَائٍ مِنْ لَبَنٍ، فَاخْتَرْتُ اللَّبَنَ، فَقَالَ جِبْرِیْلُعَلَیْہِ السَّلَامُ: اِخْتَرْتَ الْفِطْرَۃَ ثُمَّ عُرِجَ بِنَا إِلَی السَّمَائِ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِیْلُ۔ فَقِیْلَ: مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ: جِبْرِیْلُ۔ قِیْلَ: وَمَنْ مَعَکَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ۔ قِیْلَ: وَقَدْ بُعِثَ إِلَیْہِ؟ قَالَ: قَدْ بُعِثَ إِلَیْہِ، فَفُتِحَ لَنَا، فَإِذَا أَنَا بِآدَمَ، فَرَحَّبَ بِیْ وَدَعَا لِی بِخَیْرٍ، ثُمَّ عُرِجَ بِنَا إِلَی السَّمَائِ الثَّانِیَۃِ۔ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِیْلُ عَلَیْہِ السَّلَامُ۔ فَقِیْلَ: مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ: جِبْرِیْلُ۔ قِیْلَ: وَمَنْ مَعَکَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ۔ قِیْلَ: وَقَدْ بُعِثَ إِلَیْہِ؟ قَالَ: قَدْ بُعِثَ اِلَیْہِ۔ فَفُتِحَ لَنَا، فَإِذَا أَنَا بِاِبْنَیِ الْخَالَۃِ: عِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ وَیَحْیَی بْنِ زَکَرِیَّا صَلَوَاتُ اللّٰہِ عَلَیْھِمَا، فَرَحَّبَا وَدَعَوَا لِی بِخَیْرٍ۔ ثُمَّ عُرِجَ بِیْ إِلَی السَّمَائِ الثَّالِثَۃِ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِیْلُ فَقِیْلَ: مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ: جِبْرِیْلُ۔ قِیْلَ: وَمَنْ مَعَکَ؟ قَالَ:مُحَمَّدٌ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔قِیْلَ: وَقَدْ بُعِثَ إِلَیْہِ؟ قَالَ: قَدْ بُعِثَ إِلَیْہِ۔ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِیُوْسُفَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، إِذَا ھُوَ قَدْ أُعْطِیَ شَطْرَ الْحُسْنِ، فَرَحَّبَ وَدَعَا لِی بِخَیْرٍ ثُمَّ عُرِجَ بِنَا إِلَی السَّمَائِ الرَّابِعَۃِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِیْلُ عَلَیْہِ السَّلَامُ۔ قِیْلَ: مَنْ ھٰذَا؟ قَالَ: جِبْرِیْلُ۔ قِیْلَ: وَمَنْ مَعَکَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ۔ قَالَ: وَقَدْ بُعِثَ إِلَیْہِ؟ قَالَ: قَدْ بُعِثَ إِلَیْہِ۔ فَفُتِحَ لَنَا، فَإِذَا أَنَا بِإِدْرِیْسَ، فَرَحَّبَ بِیْ وَدَعَا لِی بِخَیْرٍ، وَقَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: {وَرَفَعْنَاہُ مَکَانًا عَلِیًّا}ثُمَّ عُرِجَ بِنَا إِلَی السَّمَائِ الْخَامِسَۃِ۔ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِیْلُ۔ قِیْلَ: مَنْ ھٰذَا؟ فَقَالَ: جِبْرِیْلُ۔ قِیْلَ: وَمَنْ مَعَکَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ۔ قِیْلَ: وَقَدْ بُعِثَ إِلَیْہِ؟ قَالَ: قَدْ بُعِثَ إِلَیْہِ۔ فَفُتِحَ لَنَا، فَإِذَا أَنَا بِھَارُوْنَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَرَحَّبَ وَدَعَالِی بِخَیْرٍ ثُمَّ عُرِجَ بِنَا إِلَی السَّمَائِ السَّادِسَۃِ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِیْلُ عَلَیْہِ السَّلَامُ۔ قِیْلَ: مَنْ ھٰذَا؟ قَالَ: جِبْرِیْلُ۔ قِیْلَ: وَمَنْ مَعَکَ؟ قاَلَ: مُحَمَّدٌ قِیْلَ: وَقَدْ بُعِثَ إِلَیْہِ؟ قَالَ: قَدْ بُعِثَ إِلَیْہِ، فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِمُوْسٰی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَرَحَّبَ وَدَعَا لِی بِخَیْرٍ ثُمَّ عُرِجَ بِنَا إِلَی السَّمَائِ السَّابِعَۃِ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِیْلُ۔ فَقِیْلَ: مَنْ ھٰذَا؟ قَالَ: جِبْرِیْلُ۔ قِیْلَ: وَمَنْ مَعَکَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ قِیْلَ: وَقَدْ بُعِثَ إِلَیْہِ؟ قَالَ: قَدْ بُعِثَ إِلَیْہِ، فَفُتِحَ لَنَا، فَإِذَا أَنَا بِإِبْرَاھِیْمَ مُسْنِداً ظَھْرَہُ إِلَی الْبَیْتِ الْمَعْمُوْرِ، وَإِذَا ھُوَیَدْخُلُہُ کُلَّ یَوْمٍ سَبْعُوْنَ أَلْفَ مَلَکٍ لَایَعُوْدُوْنَ إِلَیْہِ۔ ثُمَّ ذَھَبَ بِی إِلَی السِّدْرَۃِ الْمُنْتَھٰی، وَإِذَا وَرَقُھَا کَآذَانِ الْفِیَلَۃِ، وَإِذَا ثَمَرُھَا کَالْقِلَالِ، قَالَ:فَلَمَّا غَشِیَھَا مِنْ أَمْرِ اللّٰہِ مَاغَشِیَ، تَغَیَّرَتْ، فَمَا أَحَدٌ مِنْ خَلْقِ اللّٰہِ یَسْتَطِیْعُ أَن یَّنْعَتَھَا مِنْ حُسْنِھَا، فَأَوْحٰی اللّٰہُ إِلَیَّ مَا أَوْحٰی، فَفَرَضَ عَلَیَّ خَمْسِیْنَ صَلَاۃً فِی کُلِّ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ، فَنَزَلْتُ إِلٰی مُوْسٰی فَقَالَ:مَافَرَضَ رَبُّک عَلٰی اُمَّتِکَ؟ قُلْتُ: خَمْسِیْنَ صَلَاۃً۔ قَالَ: اِرْجِعْ اِلٰی رَبِّکَ فَاسْأَلْہُ التَّخْفِیْفَ فَاِنَّ اُمَّتَکَ لَایُطِیْقُوْنَ ذٰلِکَ، فَإِنِّی قَدْ بَلَوْتُ بَنِی إِسْرَائِیْلَ وَخَبَرْتُھُمْ۔ قَالَ: فَرَجَعْتُ إِلٰی رَبِّیْ۔ فَقُلْتُ: یَارَبِّ! خَفِّفْ عَلٰی أُمَّتِی، فَحَطَّ عَنِّی خَمْساً فَرَجَعْتُ إِلٰی مُوْسٰی، فَقُلْتُ: حَطَّ عَنِّی خَمْساً۔ قَالَ: إِنَّ أُمَّتَکَ لَایُطِیْقُوْنَ ذٰلِکَ فَارْجِعْ إِلٰی رَبِّکَ فَاسْأَلْہُ التَّخْفِیْفَ۔ قاَلَ: فَلَمْ أَزَلْ أَرْجِعُ بَیْنَ رَبِّی تَبَارَکَ وَتَعَالٰی وَبَیْنَ مُوْسیٰ عَلَیْہِ السَّلَامُ حَتّٰی قَالَ: یَامُحَمَّدُ! إِنَّھُنَّ خَمْسُ صَلَوَاتٍ کُلَّ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ، لِکُلِّ صَلَاۃٍ عَشْرٌ، فَذٰلِکَ خَمْسُوْنَ صَلَاۃً، وَمَنْ ھَمَّ بِحَسَنَۃٍ فَلَمْ یَعْمَلْھَا،کُتِبَتْ لَہٗحَسَنَۃٌ، فَإِنْ عَمِلَھَا کُتِبَتْ لَہُ عَشْراً، وَمَنْ ھَمَّ بِسَیِِّئَۃٍ فَلَمْ یَعْمَلْھَا، لَمْ یُکْتَبْ شَیْئاً، فَإِنْ عَمِلَھَا کُتِبَتْ سَیَّئَۃً وَاحِدَۃً۔ قَالَ: فَنَزَلْتُ حَتّٰی انْتَھَیْتُ إِلٰی مُوْسٰی فَأَخْبَرْتُہُ، فَقَالَ: اِرْجِعْ إِلٰی رَبِّکَ فَاسْأَلْہُ التَّخْفِیْفَ۔ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : فَقُلْتُ: قَدْ رَجَعْتُ إِلٰی رَبِّی حَتّٰی اسْتَحْیَیْتُ مِنْہُ۔)) (مسند احمد: ۱۲۵۳۳)

Hadith in Urdu

۔ انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے پاس براق لایاگیا، وہ گدھے سے بڑا اور خچرسے چھوٹاسفید رنگ کا لمبا جانور تھا، وہ اپنا قدم وہاں رکھتا تھا جہاں تک اس کی نگاہ جاتی تھی۔ میں اُس پر سوار ہوا،(اور چل پڑا) حتیٰ کہ بیت المقدس میں پہنچ گیا، میں نے اُس کو اُس کڑے کے ساتھ باندھ دیا جس کے ساتھ دوسرے انبیاء بھی باندھتے تھے،پھر میں مسجد میں داخل ہوا اور دو رکعت نماز پڑھی۔ جب میں وہاں سے نکلا تو حضرت جبریل علیہ السلام شراب کا اور دودھ کا ایک ایک برتن لائے، میں نے دودھ کا انتخاب کیا۔ جبریل نے کہا: آپ نے فطرت کو پسند کیاہے۔ پھر ہمیں آسمان کی طرف اٹھایا گیا۔ (جب ہم وہاں پہنچے تو) جبریل نے دروازہ کھولنے کا مطالبہ کیا، کہا گیا: کون ہے؟ اس نے کہا: جبریل ہوں۔ پھر کہاگیا: تیرے ساتھ کون ہے؟ اس نے کہا: محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں۔ کہاگیا: کیا انہیں بلایا گیا ہے؟ اُس نے کہا: (جی ہاں) انہیں بلایا گیا ہے۔ پھر ہمارے لیے دروازہ کھول دیا گیا۔میں نے حضرت آدم علیہ السلام کو دیکھا ، انہوں نے مجھے مرحبا کہا اور میرے لیے دعا کی۔پھر ہمیں دوسرے آسمان کی طرف اٹھایاگیا۔ جبریل نے دروازہ کھولنے کا مطالبہ کیا، پوچھا گیا: کون ہے؟ اس نے کہا: جبریل ہوں۔ فرشتوں نے پوچھا: تیرے ساتھ کون ہے؟ اس نے کہا: محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں۔ فرشتوں نے کہا: کیا انہیں بلایا گیا ہے؟ جبریل نے کہا: (جی ہاں!ان کو بلایا گیا ہے۔ پھر ہمارے لیے دروازہ کھول دیاگیا۔ میں نے خالہ زاد بھائیوں عیسیٰ بن مریم اوریحییٰ بن زکریا کو دیکھا، اُن دونوں نے مجھے مرحبا کہا اور میرے لیے خیر و بھلائی کی دعا کی۔پھرہمیں تیسرے آسمان کی طرف اٹھایاگیا، جبریل نے دروازہ کھولنے کا مطالبہ کیا ۔فرشتوں نے پوچھا: کون؟اس نے کہا: جبریل۔ فرشتوں نے پوچھا: تیرے ساتھ کون ہے؟ اس نے کہا: محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ کہاگیا: کیا ان کو بلایا گیا ہے؟جبریل نے کہا :جی ہاں! انہیںبلایا گیا ہے۔سو ہمارے لیے دروازہ کھول دیا گیا، وہاں میں نے یوسف علیہ السلام کو دیکھا،(ان کی خوبصورتی سے معلوم ہوتا تھا کہ) نصف حسن ان کو عطا کیا گیا ہے۔اُنہوں نے مجھے خوش آمدید کہا اور میرے لیے دعائے خیر کی۔پھرہمیں چوتھے آسمان کی طرف اٹھایا گیا، جبریل نے دروازہ کھولنے کا مطالبہ کیا۔ پوچھا گیا: کون؟ اس نے کہا: جبریل ہوں۔ پھر پوچھا گیا: تیرے ساتھ کون ہے؟ اس نے کہا: محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں۔ کہاگیا: کیا انہیں بلایا گیا ہے؟ اُس نے کہا: جی ہاں! اُن کو بلایا گیا ہے، پھر ہمارے لیے دروازہ کھول دیا گیا۔ وہاں ادریس علیہ السلام کو دیکھا، انہوںنے مجھے مرحبا کہا اور میرے لیے خیر و بھلائی کی دعا کی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اور ہم نے ادریس کا مقام و مرتبہ بلند کیا۔پھر ہمیں پانچویں آسمان کی طرف اٹھایا گیا، اور دروازہ کھولنے کا مطالبہ کیا۔ کہا گیا: کون ؟ اس نے کہا: میں جبریل ہوں۔ کہاگیا: تیرے ساتھ کون ہے؟ اس نے کہا: محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں۔ پوچھاگیا: کیا انہیںبلایا گیا ہے؟ جبریل نے جواب دیا: جی ہاں! انہیں بلایا گیا ہے،پھر ہمارے لیے دروازہ کھول دیا گیا۔ وہاں حضرت ہارون ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا، انہوں نے مجھے خوش آمدید کہا اور میرے لیے خیر کی دعا کی۔پھر ہمیں چھٹے آسمان کی طرف اٹھایا گیا اور چھٹے آسمان پر دروازہ کھولنے کا مطالبہ کیا۔ کہا گیا: کون؟اس نے کہا: جبریل ہوں۔ کہا گیا: تیرے ساتھ کون ہے؟ اس نے کہا: محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں۔ پھر پوچھا گیا: کیا ان کو بلایا گیا ہے؟ اس نے کہا: ہاں! پس ہمارے لیے دروازہ کھول دیا گیا۔ میں نے وہاں موسیٰ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا ۔اُنہوں نے مجھے مرحبا کہا اور میرے لیے دعائے خیر کی۔ پھرہمیں ساتویں آسمان کی طرف اٹھایا گیا اور دروازہ کھولنے کے لیے کہا گیا۔ پوچھا گیا: کون؟ اس نے کہا:جبریل ہوں۔ کہا گیا: تیرے ساتھ کون ہے؟ اس نے کہا: محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں۔ کہا گیا:کیا انہیں بلایا گیا ہے؟ جبریل نے کہا : ہاں! ان کو بلایا گیا ہے۔ سو دروازہ کھول دیا گیا۔ میں نے ابراہیم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا ۔وہ بیتِ معمور کے ساتھ ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ (بیتِ معمور کی کیفیتیہ ہے کہ) ہر روز اس میں ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں اور پھردوبارہ ان کی باری نہیں آتی۔ پھر جبریل مجھے سِدْرَۃُ الْمُنْتَہٰی کے پاس لے گئے، اس کے پتے ہاتھی کے کانوں کی طرح تھے اور اُس کا پھل مٹکوں کی مانند ۔ جب اللہ تعالیٰ کے حکم سے کسی چیز سے اسے ڈھانکا گیا تو (اس کی کیفیتیوں) بدل گئی کہ اللہ کی مخلوق میں کوئی بھی اس کا حسن بیان نہیں کر سکتا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی اور ہر دن رات میں پچاس نمازیں فرض کیں۔ میں اُتر کر موسیٰ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا،انہوں نے پوچھا: تیرے رب نے تیری امت پر کیا کچھ فرض کیا ہے؟ میں نے کہا: پچاس نمازیں۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اپنے ربّ کے پاس جاؤ اور تخفیف کا سوال کرو، تیری امت (کے افراد) میں اتنی استطاعت نہیں ہے، میں نے بنی اسرائیل کو آزما لیاہے اور اُن کا تجربہ کر چکا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کہا:پس میں اپنے پروردگار کی طرف واپس چلا گیا اور کہا: اے میرے ربّ! میری امت کے لیے (نمازوں والے حکم میں) تخفیف کیجیے۔ پس اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں کم کردی۔ پھر میں موسیٰ کی طرف لوٹا اور ان کو بتلایا کہ مجھ سے پانچ نمازیں کم کردی گئی ہیں، انہوں نے کہا: تیری امت کو اتنی طاقت بھی نہیں ہو گی، اس لیے اپنے رب کے پاس جاؤ اور اس سے (مزید) کمی کا سوال کرو۔ آپ نے فرمایا: میں اسی طرح اپنے پروردگار اور موسیٰ کے درمیان آتا جاتا رہا،حتی کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے محمد ! ہر دن رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں، ہر نماز (کے عوض) دس نمازوں کا ثواب ہے،(اس طریقے سے یہ) پچاس نمازیں ہوں گئیں اور (مزید سنو کہ) جس نے نیکی کا قصد کیا اور (عملًا) نہیں کی تو اُس کے لیے ایک نیکی لکھ دی جائے گی اور اگر اُس نے وہ نیکی عملًا کرلی تو اُس کے لیے دس گنا ثواب لکھ دیاجائے گا اور جس نے برائی کا ارادہ کیا اور عملًا اُس کا ارتکاب نہیں کیا،تو اُس (کے حق میں کوئی گناہ) نہیں لکھا جائے گا، اور اگر اُس نے عملًا برائی کا ارتکاب کر لیا تو (پھر) اُس کے لیے ایک برائی لکھ دی جائے گی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نیچے اترا اور موسیٰ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تک پہنچا اور اُن کو (ساری صورتحال کی) خبر دی۔انہوں نے پھر کہا: اپنے پرودگار کی طرف لوٹ جاؤ اور اُس سے مزید تخفیف کا سوال کرو۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے کہا: میں اپنے پروردگار کی طرف (بار بار) لوٹ چکا ہوں۔ اب تو میں اپنے ربّ سے شرماتا ہوں۔

Hadith in English

.

Previous

No.10568 to 13341

Next
  • Book Name Musnad Ahmed
  • Hadees Status صحیح
  • Takhreej (۱۰۵۶۸) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۶۲ (انظر: ۱۲۵۰۵)