10525 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 10525
Hadith in Arabic
۔ (۱۰۵۲۵)۔ عَنْ ((یَحْیَیَ بْنِ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِیْہِ عُرْوَۃَ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قُلْتُ لَہُ: مَا اَکْثَرَ مَا رَأَیْتَ قُرَیْشًا أَصَابَتْ مِنْ رَسُوْلِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِیْمَا کَانَتْ تُظْھِرُ مِنْ عَدَاوَتِہِ؟ قَالَ حَضَرْتُھُمْ وَقَدِ اجْتَمَعَ أَشْرَافُھُمْ یَوْمًا فِی الْحِجْرِ، فَذَکَرُوْا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالُوْا: مَارَأَیْنَا مِثْلَ مَا صَبَرْنَا عَلَیْہِ مِنْ ھٰذَا الرَّجُلِ قَطُّ، سَفَّہَ أَحْلَامَنَا وَشَتَمَ آبَائَنَا وَعَابَ دِیْنَنَا وَفَرَّقَ جَمَاعَتَنَا وَسَبَّ آلِھَتَنَا، لَقَدْ صَبَرْنَا مِنْہُ عَلَی أَمْرٍ عَظِیْمٍ أَوْ کَمَا قَالُوْا، قَالَ: فَبَیْنَمَا ھُمْ کَذٰلِکَ اِذْ طَلَعَ عَلَیْھِمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَأَقْبَلَ یَمْشِیْ حَتَّی اسْتَلَمَ الرُّکْنَ ثُمَّّ مَرَّ بِھِمْ طَائِفًا بِالْبَیْتِ، فَلَمَّا أَنْ مَرَّ بِھِمْ غَمَزُوْہُ بِبَعْضِ مَا یَقُوْلُ، قَالَ: فَعَرَفْتُ ذٰلِکَ فِیْ وَجْھِہِ ثُمَّّ مَضٰی فَلَمَّا مَرَّ بِھِمُ الثَّانِیَۃَ غَمَزُوْہُ بِمِثْلِھَا فَعَرَفْتُ ذٰلِکَ فِیْ وَجْھِہِ، ثُمَّّ مَضٰی ثُمَّّ مَرَّ بِھِمُ الثَّالِثَۃَ فَغَمَزُوْہُ بِمِثْلِھَا، فَقَالَ: ((تَسْمَعُوْنَ یَا مَعْشَرَ قُرَیْشٍ! أَمَا وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ! لَقَدْ جِئْتُکُمْ بِالذَّبْحِ)) فَاَخَذَتِ الْقَوْمَ کَلِمَتُہُ حَتّٰی مَا مِنْھُمْ رَجُلٌ اِلَّا کَأَنَّمَا عَلٰی رَأْسِہِ طَائِرٌ وَاقِعٌ، حَتّٰی اِنَّ أَشَدَّھُمْ فِیْہِ وَصَاۃً قَبْلَ ذٰلِکَ لَیَرْفَؤُہُ بِاَحْسَنِ مَایَجِدُ مِنَ الْقَوْلِ حَتّٰی اِنَّہُ لَیَقُوْلُ: انْصَرِفْ یَا أَبَا الْقَاسِمِ! انْصَرِفْ رَاشِدًا، فَوَاللّٰہِ! مَا کُنْتَ جَھُوْلًا، قَالَ: فَانْصَرَفَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حَتّٰی اِذَا کَانَ الْغَدُ اجْتَمَعُوْا فِی الْحِجْرِ وَأَنَا مَعَھُمْ فَقَالَ بَعْضُھْمُ لِبَعْضٍ: ذَکَرْتُمْ مَا بَلَغَ مِنْکُمْ وَمَا بَلَغَکُمْ عَنْہُ، حَتّٰی اِذَا بَادَئَ کُمْ بِمَا تَکْرَھُوْنَ تَرَکْتُمُوْہُ فَبَیْنَمَا ھُمْ فِیْ ذٰلِکَ اِذْ طَلَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَوَثَبُوْا اِلَیْہِ وَثْبَۃَ رَجُلٍ وَاحِدٍ، فَأَحَاطُوْا بِہٖیَقُوْلُوْنَ لَہُ: أَنْتَ الَّذِیْ تَقُوْلُ کَذَا وَکَذَا کَمَا کَانَ یَبْلُغُھُمْ عَنْہُ مِنْ عَیْبِ آلِھَتِھِمْ وَدِیْنِھِمْ، قَالَ: فَیَقُوْلُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((نَعَمْ أَنَا الَّذِیْ أَقُوْلُ ذٰلِکَ۔)) قَالَ: فَلَقَدْ رَأَیْتُ رَجُلًا مِنْھُمْ أَخَذَ بِمَجْمَعِ رِدَائِہِ، قَالَ: وَقَامَ أَبُوْبَکْرٍ الصِّدِیْقُ دُوْنَہُ، یَقُوْلُ وَھُوَ یَبْکِیْ: {أَتَقْتُلُوْنَ رَجُلًا أَنْ یَقُوْلَ رَبِّیَ اللّٰہُ} ثُمَّ انْصَرَفُوْا عَنْہُ، فَاِنَّ ذٰلِکَ لَأَشَدُّ مَارَأَیْتُ قُرَیْشًا بَلَغَتْ مِنْہُ قَطُّ۔ (مسند احمد: ۷۰۳۶)
Hadith in Urdu
۔ سیدنا عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے کہا: وہ کون سی سخت تکلیف ہے، جو قریشیوں نے اپنی دشمنی کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پہنچائی ہو؟ انھوں نے کہا: میں خود ایک دفعہ موجود تھا، اشرافِ قریش حطیم میںجمع تھے، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تذکرہ کیا اور کہا: ہم نے اس شخص (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) پر جتنا صبر کر لیا ہے، اتنا صبر تو کبھی بھی نہیں کیا تھا، اس نے ہمارے عقلاء کو بیوقوف بنادیا ہے، ہمارے آباء کو گالیاں دی ہیں، ہمارے دین کو معیوب قرار دیا ہے، ہماری جماعت میں تفریق ڈال دی ہے اور ہمارے معبودوںکو برا بھلا کہا ہے، بس ہم نے بہت بڑی چیز پر صبر کیا ہوا ہے، وہ یہ گفتگو کر ہی رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی تشریف لے آئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چلتے ہوئے آگے بڑھے، حجرِ اسود کا استلام کیا اور پھر بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے ان کے پاس سے گزرے، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس سے گزرے تو انھوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعض باتوں کی وجہ سے (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کااستہزاء کرتے ہوئے) آپس میں آنکھوں اور ابروؤں سے اشارے کیے، میں نے اس چیز کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرے میں محسوس کیا (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی ان باتوں کو بھانپ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرے پر غصے کے آثار نظر آنے لگے) ، بہرحال آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آگے چلے گئے، جب دوسری بار گزرے تو پھر انھوں نے آنکھوں سے اشارے کیے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرے کو دیکھ کر اس چیزکو پہنچان لیا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تیسری دفعہ گزرے اور انھوں نے آنکھوں سے اشارے کیے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قریشیوں کی جماعت! سن لو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! میں ہلاکت کو لے کر تمہارے پاس آیا ہوں۔ اس کلمے نے ان لوگوں پر اس قدر اثر کیا کہ ان میں سے ہر بندہ یوں خاموش ہو گیا، جیسے کے اس کے سرپر پرندہ بیٹھ گیا ہو، یہاں تک کہ ان میں جو آدمی اس سے پہلے وصیت کرنے میں سب سے سخت تھا، وہ بہترین الفاظ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدح کرنے لگا اور کہنے لگا: اے ابو القاسم! آپ آگے چلیں، آپ آگے چلیں، اس حال میں کہ آپ ہدایتیافتہ ہیں، اللہ کی قسم! آپ جاہل نہیں ہیں، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آگے چل دیئے، جب اگلا دن آیا اور یہ لوگ حطیم میں جمع ہوئے، جبکہ میں بھی ان کے ساتھ تھا، تو ان میں سے بعض نے بعض سے کہا: تم نے پہلے تو ان امور کا ذکرکیا جو تم کو اس (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے اور اس کو تم سے پہنچے ہیں، پھر جب اس نے تمہارے سامنے آکر ان ہی چیزوں کا تذکرہ کیا، جن کو تم ناپسند کر رہے تھے تو تم نے اس کو چھوڑ دیا، پس وہ اسی قسم کی باتوں میں مگن تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی وہاں پہنچ گئے، اب کی بار تو وہ یک مشت ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف کود پڑے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گھیر لیا اور کہا: تو وہی ہے جو ہمارے معبودوں اور دین کے معیوب ہونے کی اس قسم کی باتیں کرتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں، میں ہی ہوں ایسی باتیں کرنے والا۔ پھر میں نے ان میں سے ایک آدمی کودیکھا، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چادر کو پکڑا، سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ روتے ہوئے آئے اور انھوں نے کہا: کیا تم ایسے شخص کوقتل کرتے ہو، جو یہ کہتاہے کہ اس کا ربّ اللہ ہے۔ پھر وہ لوگ وہاں سے چلے گئے، یہ سب سے سخت ایذا تھی، جو قریشیوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پہنچائی، میں نے اس قسم کی تکلیف کبھی نہیں دیکھی تھی۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status صحیح
- Takhreej (۱۰۵۲۵) تخریج: اسنادہ حسن، أخرجہ البزار، واشار البخاری الی روایۃ ابن اسحاق ھذہ عقب الحدیث۳۸۵۶ (انظر: ۷۰۳۶)