2169 - السلسلةالصحیحة

Al-Silsila-tus-Sahiha - Hadees No: 2169

Hadith in Arabic

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : أُتِيتُ بِالْبُرَاقِ وَهُوَ دَابَّةٌ أَبْيَضُ طَوِيلٌ فَوْقَ الْحِمَارِ وَدُونَ الْبَغْلِ يَضَعُ حَافِرَهُ عِنْدَ مُنْتَهَى طَرْفِهِ قَالَ فَرَكِبْتُهُ حَتَّى أَتَيْتُ بَيْتَ الْمَقْدِسِ قَالَ فَرَبَطْتُهُ بِالْحَلْقَةِ الَّتِي يَرْبِطُ بِهَا الْأَنْبِيَاءُ قَالَ: ثُمَّ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَصَلَّيْتُ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ خَرَجْتُ فَجَاءَنِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام بِإِنَاءٍ مِنْ خَمْرٍ وَإِنَاءٍ مِنْ لَبَنٍ فَاخْتَرْتُ اللَّبَنَ فَقَالَ جِبْرِيلُ: اخْتَرْتَ الْفِطْرَةَ ثُمَّ عُرِجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ فَقِيلَ: مَنْ أَنْتَ؟ قَال:َ جِبْرِيلُ قِيلَ: وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ قِيلَ: وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ؟ قَالَ: قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِآدَمَ فَرَحَّبَ بِي وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ ثُمَّ عُرِجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ الثَّانِيَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَقِيل: مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ: وَمَنْ مَعَكَ قَالَ: مُحَمَّدٌ قِيلَ: وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ؟ قَالَ قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِابْنَيِ الْخَالَةِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَيَحْيَى بْنِ زَكَرِيا صَلَوَاتُ اللهِ عَلَيْهِمَا فَرَحَّبَا وَدَعَوَا لِي بِخَيْرٍ ثُمَّ عُرِجَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الثَّالِثَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ فَقِيلَ: مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ: جِبْرِيلُ قِيلَ: وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قِيلَ: وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ؟ قَالَ: قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِيُوسُفَ عَلَيْهِ السَّلَام إِذَا هُوَ قَدْ أُعْطِيَ شَطْرَ الْحُسْنِ فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ ثُمَّ عُرِجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ الرَّابِعَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام قِيلَ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: جِبْرِيلُ قِيلَ: وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ قَالَ: وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ؟ قَالَ: قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِإِدْرِيسَ علیہ السلام فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ، وَقَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ وَّ رَفَعۡنٰہُ مَکَانًا عَلِیًّا (۵۷) (مريم) ثُمَّ عُرِجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ الْخَامِسَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ قِيلَ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: جِبْرِيلُ قِيلَ: وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ قِيلَ: وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ؟ قَالَ: قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِهَارُونَ علیہ السلام فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ ثُمَّ عُرِجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ السَّادِسَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام قِيلَ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: جِبْرِيلُ قِيلَ: وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ قِيلَ: وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ؟ قَالَ: قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِمُوسَى علیہ السلام فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ ثُمَّ عُرِجَ إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ فَقِيلَ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: جِبْرِيلُ قِيلَ: وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قِيلَ: وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ؟ قَالَ: قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِإِبْرَاهِيمَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌مُسْنِدًا ظَهْرَهُ إِلَى الْبَيْتِ الْمَعْمُورِ وَإِذَا هُوَ يَدْخُلُهُ كُلَّ يَوْمٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ لَا يَعُودُونَ إِلَيْهِ ثُمَّ ذَهَبَ بِي إِلَى السِّدْرَةِ الْمُنْتَهَى وَإِذَا وَرَقُهَا كَآذَانِ الْفِيَلَةِ وَإِذَا ثَمَرُهَا كَالْقِلَالِ قَالَ: فَلَمَّا غَشِيَهَا مِنْ أَمْرِ اللهِ مَا غَشِيَ تَغَيَّرَتْ فَمَا أَحَدٌ مِنْ خَلْقِ اللهِ يَسْتَطِيعُ أَنْ يَنْعَتَهَا مِنْ حُسْنِهَا فَأَوْحَى اللهُ إِلَيَّ مَا أَوْحَى فَفَرَضَ عَلَيَّ خَمْسِينَ صَلَاةً فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ فَنَزَلْتُ إِلَى مُوسَى علیہ السلام فَقَالَ: مَا فَرَضَ رَبُّكَ عَلَى أُمَّتِكَ؟ قُلْتُ: خَمْسِينَ صَلَاةً قَالَ: ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ فَإِنَّ أُمَّتَكَ لَا يُطِيقُونَ ذَلِكَ فَإِنِّي قَدْ بَلَوْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَخَبَرْتُهُمْ قَالَ: فَرَجَعْتُ إِلَى رَبِّي فَقُلْتُ: يَا رَبِّ خَفِّفْ عَلَى أُمَّتِي فَحَطَّ عَنِّي خَمْسًا فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى فَقُلْتُ: حَطَّ عَنِّي خَمْسًا قَالَ: إِنَّ أُمَّتَكَ لَا يُطِيقُونَ ذَلِكَ فَارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ قَالَ: فَلَمْ أَزَلْ أَرْجِعُ بَيْنَ رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَبَيْنَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام حَتَّى قَالَ: يَا مُحَمَّدُ! إِنَّهُنَّ خَمْسُ صَلَوَاتٍ كُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ لِكُلِّ صَلَاةٍ عَشْرٌ فَذَلِكَ خَمْسُونَ صَلَاةً وَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا كُتِبَتْ لَهُ حَسَنَةً فَإِنْ عَمِلَهَا كُتِبَتْ لَهُ عَشْرًا وَمَنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا لَمْ تُكْتَبْ شَيْئًا فَإِنْ عَمِلَهَا كُتِبَتْ سَيِّئَةً وَاحِدَةً قَالَ فَنَزَلْتُ حَتَّى انْتَهَيْتُ إِلَى مُوسَى علیہ السلام فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ: ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : فَقُلْتُ: قَدْ رَجَعْتُ إِلَى رَبِّي حَتَّى اسْتَحْيَيْتُ مِنْهُ

Hadith in Urdu

انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس براق لایا گیا، یہ ایک سفید لمبا جانور تھا۔ گدھے سے بڑا اور خچر سے چھوٹا، جہاں اس کی نگاہ ختم ہوتی وہاں اس کا قدم پڑتا، میں اس پر سوار ہوا اور بیت المقدس میں آیا، اور اسے اس ستون سے باندھ دیا جس سے انبیاء سواریاں باندھا کرتے تھے۔ پھر میں مسجد میں داخل ہوا اور اس میں دو رکعت نماز پڑھی، پھر میں باہر نکلا، جبریل علیہ السلام میرے پاس ایک برتن لائے جس میں شراب تھی، اور دوسرا برتن لائے جس میں دودھ تھا، میں نے دودھ کو پسند کیا۔ جبریل علیہ السلام نے کہا: آپ نے فطرت کو اختیار کیا ہے۔ پھر مجھے آسمان کی طرف لے جایا گیا، جبریل علیہ السلام نے دروازہ کھٹکھٹایا، پوچھا گیا: کون ہو؟ کہا کہ جبریل۔ پوچھا گیا: تمہارے ساتھ کون ہے؟ کہنے لگے: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پوچھا گیا: کیا انہیں پیغام ملا ہے؟ کہنے لگے: انہیں حکم ملا ہے، پھر ہمارے لئے دروازہ کھول دیا گیا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ آدم علیہ السلام کو دیکھا، انہوں نے مجھے مرحبا کہا اور میرے لئے خیر کی دعا کی۔ پھر مجھے دوسرے آسمان کی طرف لے جایا گیا، جبریل نے دروازہ کھٹکھٹایا، پوچھا گیا کون ہو؟ کہنے لگے:جبریل ہوں، پوچھا گیا،آپ کے ساتھ کون ہے۔ کہنے لگے: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )،پوچھاگیا :کیا انہیں پیغام ملا ہے؟ فرمایا: انہیں حکم ملا ہے، پھر ہمارے لئے دروازہ کھول دیا گیا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ میرے سامنے خالہ کے بیٹے عیسیٰ بن مریم اور یحیی بن زکریا  کھڑے ہیں، ان دونوں نے مجھے خوش آمدید کہا اور میرے لئے خیر کی دعا کی۔ پھر مجھے تیسرے آسمان کی طرف چڑھا ياگیا، جبریل نے دروازہ کھٹکھٹایا، پوچھا گیا کون ہو؟ کہنے لگے: جبریل، پوچھا گیا :تمہارے ساتھ کون ہے؟ کہنے لگے: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )،پوچھا گیا: کیا انہیں پیغام ملا ہے؟ کہنے لگے:انہیں پیغام ملا ہے۔ پھر ہمارے لئے دروازہ کھول دیا گیا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ میرے سامنے یوسف علیہ السلام کھڑے ہیں جنہیں حسن کا نصف حصہ عطا کیا گیا ہے انہوں نے مرحبا کہا اور میرے لئے خیر کی دعا کی، پھر مجھے چوتھے آسمان کی طرف لےجایا گیا، جبریل علیہ السلام نے دروازہ کھٹکھٹایا۔ پوچھا گیا: کون ہو؟ کہنے لگے: جبریل۔ پوچھا گیا: تمہارے ساتھ کون ہیں؟ کہنے لگے: محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )،پوچھا گیا: کیا انہیں پیغام ملا ہے؟ کہنے لگے: انہیں پیغام ملا ہے۔ پھر ہمارے لئے دروازہ کھول دیا گیا، کیا دیکھتا ہوں کہ ادریس علیہ السلام میرے سامنے کھڑے ہیں، انہوں نے مجھے مرحبا کہا اور میرے لئے خیر کی دعا کی، اللہ عزوجل نے (انہی کے بارے میں فرمایا ہے) فرمایا:﴿مریم:۵۷﴾ ہم نے انہیں بلند مقام پر فائز کیا۔ پھر مجھے پانچویں آسمان کی طرف لے جایا گیا۔جبریل  نے دروازہ کھٹکھٹا یا۔پوچھا گیا :کون ہو؟ کہنے لگے: جبریل ۔ پوچھا گیا: تمہارے ساتھ کون ہے؟ کہنے لگے :محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )پوچھا گیا : کیاان کی طرف پیغام بھیجا گیا ہے؟ کہنے لگے :ان کی طرف پیغام بھیجا گیا ہے۔ہمارے لئے دروازہ کھول دیا گیا۔کیا دیکھتا ہوں کہ سامنے ہارون کھڑے ہیں۔ انہوں نے مجھے مرحبا کہا اور میرے لئے خیر کی دعا کی، پھر مجھے چھٹے آسمان کی طرف لے جایاگیا۔ جبریل نے دروازہ کھٹکھٹا یا پوچھا گیا :کون ہو؟ کہنے لگے: جبریل ۔ پوچھا گیا: تمہارے ساتھ کون ہے؟ کہنے لگے :محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )،پوچھا گیا :کیاان کی طرف پیغام بھیجا گیا ہے؟ کہنے لگے :ان کی طرف پیغام بھیجا گیا ہے۔ہمارے لئے دروازہ کھول دیا گیا۔کیا دیکھتا ہوں کہ سامنے موسیٰ کھڑے ہیں، انہوں نے مجھے مرحبا کہا اور میرے لئے خیر کی دعا کی۔ پھر مجھے ساتویں آسمان کی طرف لے جایا گیا۔ جبریل نے دروازہ کھٹکھٹا یا۔پوچھا گیا :کون ہو؟ کہنے لگے: جبریل۔ پوچھا گیا: تمہارے ساتھ کون ہے؟ کہنے لگے :محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )،پوچھا گیا :کیاان کی طرف پیغام بھیجا گیا ہے؟ کہنے لگے :ان کی طرف پیغام بھیجا گیا ہے۔ہمارے لئے دروازہ کھول دیا گیا۔کیا دیکھتا ہوں کہ سامنے ابراہیم بیت المعمور کے ساتھ ٹیک لگائے بیٹھے ہیں اور ہر روز ستر ہزار فرشتے اس گھر میں داخل ہوتے ہیں جو دوبارہ اس میں نہیں آتے۔ پھر مجھے سدرۃ المنتہی تک لے گئے ۔ اس کے پتے ہاتھی کے کانوں کی طرح تھے اور اس کا پھل مٹکے کی طرح تھا ۔جب اللہ کے حکم نے اسے ڈھانپ لیا، تو وہ درخت بدل گیا، پھر اللہ کی کوئی مخلوق اس کے حسن کی تعریف بیان نہیں کر سکتی۔ اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی اور مجھ پر ہر دن اور رات میں پچاس نمازیں فرض کیں۔ میں موسیٰ کی طرف آیا تو کہنے لگے: اللہ تعالیٰ نے آپ کی امت پر کیا فرض کیا ہے؟ میں نے کہا: پچاس نمازیں۔ کہنے لگے: اللہ تعالیٰ کے پاس واپس جاؤ اور اللہ سے تخفیف کا سوال کرو، آپ کی امت اس کی طاقت نہیں رکھتی کیوں کہ میں نے بنی اسرائیل کو آزما لیا ہے اور ان کا امتحان لے لیا ہے۔ میں اللہ کی طرف واپس گیا اور دعا کی: اے اللہ! میری امت پرتخفیف کر دیجئے، اللہ نے مجھ پر پانچ نمازیں کم کر دیں۔ میں موسیٰ علیہ السلام کی طرف واپس آیا،انہوں نےفرمایا: اللہ تعالیٰ کی طرف واپس جائیے اور ان سے تخفیف کا سوال کیئےس ۔میں اللہ تبارک وتعالیٰ اور موسیٰ علیہ السلام کے درمیان آتا جاتا رہا حتی کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:اے محمد ! ہر دن اور رات میں پانچ نمازیں ہیں، ہر نماز کے بدلے دس نمازوں کا ثواب ملے گا، اس طرح پچاس نمازوں کا ثواب ہو جائے گا۔ اور جس شخص نے کسی نیکی کا ارادہ کیا اور نیکی نہیں کر سکا، اس کے لئے ایک نیکی لکھ دی جائے گی۔ اور اگر عمل کر لیا تو اس کے لئے دس نیکیاں لکھی جائیں گی۔ اور جس شخص نے برائی کا ارادہ کیا لیکن کر نہ سکا، اس کے لئے کچھ نہ لکھا جائے گا، اور اگر اس نے برائی کر لی تو ایک برائی لکھی جائے گی۔ میں موسیٰ کی طرف آیا اور انہیں بتایا توانہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ کی طرف واپس جاؤ اور تخفر کا سوال کرو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اتنی مرتبہ واپس جا چکا ہوں کہ اب مجھے شرم آتی ہے۔

Hadith in English

.

Previous

No.2169 to 3704

Next
  • Book Name Al-Silsila-tus-Sahiha
  • Takhreej الصحيحة رقم (3987) صحيح البخاري كِتَاب الْمَنَاقِبِ بَاب تَزْوِيجِ النَّبِيِّ ﷺ... رقم (3606)