32 عالمی ریکارڈز توڑنے والا راشد نسیم

راشد نسیم 2019ء کے آخر تک اپنے ریکارڈز کی تعداد 50 بنانا چاہتے ہیں۔
جن لوگوں نے راشد نسیم کو ایکشن میں دیکھا ہے وہ راشد نسیم کے مضبوط سَر اور طاقتور ہاتھوں کی گواہی دے سکتے ہیں۔ کراچی سے تعلق رکھنے والا یہ مارشل آرٹ ماہر عینک پہنتا ہے، لیکن یہ عینک ان کے لیے نن چکس (nunchuks) کو گھومانے یا 2 درجن سے زائد گنیز ورلڈ ریکارڈ بنانے کی خاطر ناریل، خربوزوں، اخروٹ اور سوڈا کین کو اپنے سر، ہاتھوں یا کوہنیوں سے چکنا چُور کرنے میں رکاوٹ کبھی نہیں بنا۔

یہ 2003ء کی بات ہے جب وہ گھر پر ٹی وی کے سامنے بیٹھے چیلنز تبدیل کررہے تھے، اس دوران اے ایکس این (AXN) پر ایک پروگرام نے ان کا دھیان کھینچا۔ اس پروگرام میں ایک مارشل آرٹسٹ ورلڈ ریکارڈ بنانے کی کوشش کر رہا تھا اور اسے دیکھ کر راشد نے سوچا کہ ایسا عالمی ریکارڈ تو وہ خود بھی قائم کرسکتے ہیں۔

راشد نے اپنے کزن کو کراٹے پریکٹس کرتا دیکھ کر 9 برس کی عمر میں ہی مکہ بازی شروع کردی تھی اور پھر 11 برسوں کے بعد ہی اپنے 32 گنیز ورلڈ ریکارڈز میں سے پہلا ریکارڈ قائم کرلیا۔ ان 11 برسوں کے دوران، راشد مختلف ریکارڈز کے حصول کی پریکٹس ذاتی حیثیت میں کرتا رہا۔ ان کے پاس اتنے وسائل ہی نہیں تھے کہ وہ باضابطہ طور پر ریکارڈز قائم کرنے کی کوشش کرتے۔ تاہم انہیں پختہ یقین تھا کہ اگر انہیں موقع ملا تو وہ ریکارڈ قائم کرکے دکھا سکتے ہیں۔

شاہ فیصل ٹاؤن میں واقع اپنی پاکستان اکیڈمی آف مارشل آرٹس کے اسٹوڈیو میں لکڑی سے بنے مارشل آرٹس ڈمی کے پاس بیٹھے راشد نسیم گزرے دنوں کو یاد کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ، ’میں خود سے ہی ریکارڈز توڑنے کی کوشش کیا کرتا تھا اور پھر اپنی کارکردگی پر ایسے خوش ہوتا کہ جیسے میں نے کامیابی حاصل کرلی ہو۔‘

وہ مزید بتاتے ہیں کہ، ’باضابطہ طور پر کوئی ریکارڈ قائم کرنے کی کوشش کرنے سے پہلے ہی میں لوگوں سے کہا کرتا تھا کہ مجھے یہ تو نہیں معلوم کہ میں کب گنیز ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کروں گا، لیکن یہ ضرور معلوم ہے کہ اگر زندگی باقی رہی تو عالمی ریکارڈ قائم ضرور کروں گا۔‘

راشد نے 2014ء میں منعقد ہونے والے پنجاب یوتھ فیسٹیول کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ صرف 3 دنوں کے اندر ہی انہوں نے 4 عالمی ریکارڈ قائم کرلیے۔ یہ تو محض اس شاندار سفر کی شروعات تھی۔ اگلے 4 سالوں کے دوران انہوں نے ہر قسم کے ریکارڈز میں اپنی صلاحیتوں کو آزمایا۔ آج 36 سالہ راشد نسیم اپنے سر سے سب سے زیادہ 35 ناریل، 49 اخروٹ، 254 تربوز توڑنے کا عالمی ریکارڈ رکھتے ہیں۔

تربیت کے ابتدائی دن ان کے لیے بہت ہی کٹھن ثابت ہوئے۔ ایک ویلڈر کا بیٹا ہونے کی وجہ سے ان کے پاس اتنے وسائل ہی نہیں تھے کہ ٹرینر کی فیس ادا کرپاتے۔ خوش قسمتی سے، ان کے استاد نے شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے فیس کے بغیر ہی تربیت لینے کی اجازت دے دی۔دوسری طرف، راشد کے والدین ان کی مارشل آرٹس سیکھنے کی خواہش سے ناخوش تھے، ان کے نزدیک اس طرح تعلیم متاثر ہوتی ہے۔ 2005ء میں کراچی یونیورسٹی سے ماس کمیونیکیشن میں ماسٹرس کی ڈگری حاصل کرنے والے راشد نے اپنے والدین کو قائل کرنے کی بھرپور کوششیں کی۔ وہ بتاتے ہیں کہ، ’عام طور پر، والدین میں سے کوئی ایک مخالفت کرتا۔ جب والد راضی نہ ہوتے تو میں اپنی والدہ کو قائل کرنے کی کوشش کرتا اور جب والدہ مجھے ٹریننگ سے روکتیں تو والد کو اپنی خواہش پر آمادہ کرتا۔‘

راشد کے دوست بھی ان کے سَر اور ہاتھوں سے وار کرنے کی غیر معمولی صلاحیتوں سے محتاط رہتے۔ وہ راشد سے ہاتھوں کے مذاق سے اجتناب کیا کرتے۔ اگرچہ، وہ زبردست حد تک طاقتور ہیں، 3 بار نیشنل فری اسٹائل کراٹے ریسلنگ چیمپئن (2003 تا 2005) رہ چکے ہیں، اور مختلف کئی بین الاقوامی مقابلے میں فتح یاب بھی ہوچکے ہیں، مگر اس کے باوجود بھی وہ کسی قسم کے لڑائی جھگڑوں میں پڑنے سے خود کو باز رکھتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ، ’مارشل آرٹس کی مشق آپ کو ایک امن پسند انسان بناتی ہے۔ میں کسی قسم کی لڑائی جھگڑے میں نہیں پڑنا چاہتا۔ میرے دوست بھی ایسی ہی طبعیت کے مالک ہیں اور لڑائیوں سے خود کو باز رکھتے ہیں۔ لیکن اگر کوئی مجھ سے لڑنے آجائے اور حدود پار کرنے لگے تو اسے میں سبق سیکھا سکتا ہوں۔‘

چوتھا ڈَین بلیک بیلٹ ماسٹر تقریباً 18 سال قبل پاکستان اکیڈمی آٖف مارشل آرٹس میں قائم ہوا تھا، جس کا مقصد نومولود مارشل آرٹسٹوں کو تربیت دینا تھا۔

وہ اپنا تمام تر علم اور تجربہ اپنے شاگردوں کو دینا چاہتے ہیں۔ بلاشبہ ان کی اکیڈمی نے لائق فائٹرز اور عالمی ریکارڈ توڑنے والے ماہر پیدا کیے ہیں۔