راؤ انوار نے ایک بچہ مار دیا وہ بری کیسے ہو گیا۔ چیف جسٹس

اسلام آباد (نیوزڈیسک) سپریم کورٹ نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست مسترد کر دی۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ راؤ انوار نے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ وہ ضمانت پر رہا ہیں اور عمرے کے لیے جانا چاہتے ہیں لہذا ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔ راؤ انوار نے کہا

میرے بچے بھی ملک سے باہر ہیں اور میں ان سے ملنا چاہتا ہوں۔تاہم آج چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے راؤ انوار کی درخواست پر سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ راؤ انوار بری کیسے ہو گیا؟۔جس پر وکیل نے بتایا کہ ان کے موکل بری نہیں ہوئے ضمانت پر رہا ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اگر ضمانت پر رہا ہیں تو ضمانت پر رہنے دیں۔ ساتھ ہی چیف جسٹس نے کہا ہمیں پتہ ہے کس طرح راؤ انوار کو پکڑوایا تھا۔کیا راؤ انوار ریاست کے لیے اتنا اہم ہے کہ اس کے ساتھ اتنا خصوصی سلوک ہو رہا ہے۔راؤ انوار باہر جانے کی بات کر رہا ہے اس کا پاسپورٹ ہونا چاہئیے۔

جس پر وکیل نے بتایا کہ راؤ انوار کے کچھ گھریلو مسائل ہیں جس کی وجہ سے وہ جانا چاہتا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ گھر والوں کو کہیں راؤ انوار سے یہاں آکر مل لیں۔ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دئیے کہ ایک جوان بچہ نقیب اللہ مار دیا گیا۔راؤ انوار یہاں سے کمایا ہوا پیسہ باہر منتقل کرنا چاہتا ہو گا۔سپریم کورٹ نے راؤ انوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست مسترد کر دی۔ کمرہ عدالت میں موجود نقیب اللہ کے والد نے عدالت

کا شکریہ بھی ادا کیا۔ واضح رہے کراچی میں جعلی پولیس مقابلوں میں ملوث اور نقیب اللہ محسود قتل کیس کے ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوار نے ای سی ایل سے نام نکالنے کی استدعا کی تھی۔ راؤانوار نے سپریم کورٹ میں جمع درخواست میں مئوقف اختیار کیا تھا کہ ٹرائل کورٹ سے قانون کے مطابق ضمانت پر رہائی حاصل کی ہے۔ ٹرائل کورٹ کے حکم پر میرا پاسپورٹ ضبط کیا گیا ہے۔ کیا قانونی کارروائی کے دوران شہری ہونے کے ناطے میری آمدورفت کومحدود کیا جا سکتا ہے؟

سپریم کورٹ کے 23 جنوری 2018ء کے حکم کے بعد نام ای سی ایل میں ڈالا گیا۔ درخواست گزار سابق ایس ایس پی راؤانوار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ عمرہ ادا کرنا چاہتا ہوں جس کے باعث میرا ای سی ایل سے نام نکالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میرے بچے ملک سے باہر رہائش پذیر ہیں۔ مجھےاورمیری فیملی کو جان کا خطرہ ہے۔ اس لیے ان کا پاکستان آنا ممکن نہیں وہ پاکستان نہیں آسکتے۔ لہذا ای سی ایل سے نام نکالتے ہوئے مجھے عمرے کیلئے جانے کی اجازت دی جائے۔ راؤ انوار نے مزید کہا کہ ٹرائل کورٹ میں ہرپیشی پرپیش ہوتا رہتا ہوں۔ لیکن مجھے لگتا ہے کہ مستقبل قریب میں

میرے کیس کا فیصلہ ہوتا نظر نہیں آرہا۔ بیان حلفی دیتا ہوں کہ ملک سے باہرہونے کے باوجود میں ٹرائل کورٹ کی کاروائی کے دوران پیش ہوتا رہوں گا۔ میرے بیرون ملک جانے سے ٹرائل میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔ سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ میرا نام ای سی ایل سے نکالنے کے احکامات صادر کرے۔ راؤ انوار نے سپریم کورٹ میں جمع درخواست میں وفاقی حکومت اورسندھ حکومت کو فریق بنایا تھا۔