2018 میں پاکستان کے مقبول ڈرامے

ان ڈراموں نے منفرد موضوعات اور دلچسپ کہانی سے بعض سماجی مسائل کو اجاگر کیا تو کچھ نے خاندانی روایات کا دامن تھامے رکھا
پاکستانی ڈراموں کی مقبولیت کئی برسوں سے نہ صرف ملکی بلکہ عالمی سطح پر بھی قائم ہے۔ سال 2018 میں مختلف قومی نجی ٹی وی چینلز پر کئی ایسے ڈرامے نشر کیے گئے جنہیں ناظرین کی جانب سے بہت پذیرائی ملی، بعض ڈرامے ایسے بھی ہیں جنہیں منفرد اور حساس موضوعات کی وجہ سے کافی عرصے تک یاد رکھا جائے گا۔

ڈرامے ویسے تو خواتین میں بہت مقبول ہیں اور مختلف چینلز پر بہت سے ڈرامے دکھائے جارہے ہیں، ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی کچھ ایسے ڈرامے بنائے گئے جنہوں نے اپنے اچھوتے موضوعات اور دلچسپ کہانی سے بعض سماجی مسائل کو اجاگر کیا تو کچھ ڈراموں نے خاندانی روایات کا دامن تھامے رکھا اور ناظرین نے انہیں بے حد پسند کیا۔

ذیل میں سال 2018 میں ان پاکستانی ڈراموں کا ذکر کیا جارہا ہے جو بہت مقبول ہوئے اور انہوں نے ناظرین کی زبردست پذیرائی بھی حاصل کی۔

بابا جانی
ڈرامہ ’ بابا جانی ‘ کی کہانی بنیادی طور پر سوتیلے باپ اور بیٹی کے رشتے کے گرد گھومتی ہے کیونکہ عموماً معاشرہ اس رشتے کو قبول نہیں کرتا اور مختلف سماجی مشکلات کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

فیصل قریشی اس ڈرامے میں اسفند نامی شخص کا کردار ادا کررہے ہیں، جس کی ایک بڑی اور 2 چھوٹی بہنیں ہیں، جن کے مطالبات پورے کرنا ان کی زندگی کو مشکل بنادیتا ہے۔

ڈرامے میں صبا حمید (نجیبا) بڑی بہن، جبکہ جنان حسین (نائلہ) اور عدیلہ خان (نبیلہ) نے فیصل قریشی کی چھوٹی بہنوں کے کردار ادا کیے ہیں۔

ڈرامے میں فیصل قریشی کی محبت اور ان کی کزن مہوش کا کردار فریال محمود نے ادا کیا ہے، جن کی منگنی بچپن سے طے ہوتی ہے، مگر بعد ازاں ان کی بہنیں یہ رشتہ ہی ختم کروا دیتی ہے، جس کا علم اسفند کو بھی ہوجاتا ہے۔

دوسری جانب سویرا ندیم کو ایک بیوہ سعدیہ کے روپ میں دکھایا گیا ہے اور مدیحہ امام نے ان کی بیٹی نمرہ کا کردار ادا کیا ہے۔

اسفند جب پہلی بار نمرہ کو دیکھتا ہے (وہ نمرہ کے لیے رشتہ لے کر جاتا ہے)، تو وہ اسے انتہائی کم عمر ہونے کے باعث اپنی چھوٹی بہن کی طرح لگتی ہے،جس کے بعد وہ اس کے سر پر ہاتھ رکھ کر چلاجاتا ہے اور اسے مضبوط چھت فراہم کرنے کی خواہش کا اظہار کرتا ہے۔

ڈرامے میں اسفند، سعدیہ سے شادی تو کرلیتا ہے لیکن سعدیہ کے انتقال کے بعد اسفند کے اور نمرہ کے رشتے پر اٹھنے والے سوالات ان کی اور نمرہ کی زندگی کو متاثر کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ اسفند ایک والد کا کردار ادا کرتے ہوئے اپنی سوتیلی بیٹی نمرہ کے لیے مشکلات کو کم کرنے کی کوشش کرتے دکھائی دیے۔

خانی
ڈرامہ ’خانی‘ ایک ایسی لڑکی کی کہانی کی عکاسی کرتا ہے جو ایک مڈل کلاس گھرانے سے تعلق رکھنے کے باوجود بڑی طاقتوں سے لڑنے کی جرأت کی اور طویل عرصے کی جدوجہد اور مسائل کا سامنا کرنے کے بعد اس میں کامیاب بھی ہوئی۔

اس ڈرامے کی کہانی ایک لڑکی صنم خان کے گرد گھومتی ہے جسے پیار سے سب خانی بلاتے ہیں۔

ڈرامے میں ایک ایسے سیاسی خاندان کو پیش کیا گیا ہے جو اپنی طاقت کے نشے میں چور ہے اور عام لوگوں کے ساتھ جانور سے بھی بدتر سلوک کرتا ہے۔

ڈرامے کی شروعات میں میر ہادی خانی کے بھائی سے جھگڑا ہوجانے پر اسے 4 گولیاں مار دیتا ہے، جس کے بعد ہسپتال پہنچ کر صارم کا انتقال ہوجانے پر ڈرامے کی اصل کہانی کا آغاز ہوتا ہے۔

قتل کے بعد میر ہادی کو جیل تو جاتی ہے لیکن ایک طاقت ور سیاسی خاندان کا فرد ہونے کی وجہ سے اسے ہر سہولت میسر ہوتی ہے، ہادی کے سیاسی اثر ورسوخ اور دھمکیوں سے تنگ آکر خانی اپنے بھائی کے قاتل میر ہادی کو معاف کردیتی ہے۔

ڈرامے میں بعدازاں ہادی کو صنم یعنی خانی سے محبت ہوجاتی ہے لیکن خانی اس کی محبت میں ہرگز مبتلا نہیں ہوتی۔

بعد ازاں صنم ایک معروف کاروباری شخص سے شادی کے بعد ایک مرتبہ پھر اپنے بھائی کے قاتل کو سزا دلوانے کی کوشش کرتی ہے جس کے بعد حالات ایسا رخ اختیار کرلیتے ہیں کہ میری ہادی بھی عدالت میں پیش ہوکر پھانسی کی سزا مانگتے ہیں تو انہیں سزا سنادی جاتی ہے۔

ڈرامے کا اختتام بہت ہی جاندار تھا اور ناظرین کو بے صبری سے انتظار تھا کہ میر ہادی کو پھانسی دی جائے گی یا نہیں لیکن صنم خان اور اس کے گھر والوں کی درخواست پر اس پھانسی کو عمر قید کی سزا میں تبدیل کردیا جاتا ہے۔

خانی میں صنم خان کا کردار ثناء جاوید اور فیروز خان نے میر ہادی کا کردار ادا کیا۔

آنگن
ڈرامہ ’آنگن‘ کی کہانی پنجاب کے ایک خاندان پر مبنی ہے، اس میں جوائنٹ فیملی سسٹم ، روایات اور آنگن یعنی گھر کی اہمیت کی عکاسی کی گئی ہے۔

ڈرامے کی ایک کہانی گھر کے سربراہ میاں جی (قوی خان )، ان کی اہلیہ زیتون بانو ( ثمینہ احمد)، ان کے 4 بیٹوں ان کی شاد ی شدہ زندگی اور غیر شادی شدہ بیٹی کے گرد گھ