تھر میں بچوں کی ہلاکت کا معاملہ، چیف جسٹس مٹھی پہنچ گئے

چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار سندھ کے صحرائی علاقے تھر میں بچوں کی اموات کا جائزہ لینے کے لیے مٹھی پہنچ گئے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی تھر کے دورے لے لیے چیف جسٹس کے ہمراہ مٹھی پہنچے۔

چیف جسٹس اور وزیراعلیٰ سندھ مٹھی ایئرپورٹ پہنچے، جہاں انہوں نے مٹھی کے مضافات میں قائم ایشیا کے سب سے بڑے آر او پلانٹ کا دورہ کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی چیف جسٹس کے ہمراہ مٹھی پہنچے — فوٹو: حنیف سموں
اس موقع پر حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے چیف جسٹس کو بتایا کہ آر او پلانٹ میں یومیہ 20 لاکھ گیلن پانی کو پراسس کرنے کی گنجائش ہے، اس کے بعد وہ سول ہسپتال کے دورے پر روانہ ہوئے۔

چیف جسٹس نے ہسپتال کے دورے کے دوران ادویات کی کمی پر انتظامیہ کی سرزنش کی، انہوں نے ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ کا دورہ کیا اور انتظامیہ کو وہاں زیر علاج مریضوں کو تمام ضروری سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے ہسپتال کے مختلف شعبوں میں زیر علاج مریضوں اور ان کے اہل خانہ سے بات کی اور ہسپتال میں دی جانے والی سہولیات کے حوالے سے سوالات کیے۔

ہسپتال کے دورے کے بعد چیف جسٹس میڈیا کے نمائندوں سے بات کیے بغیر دیپلو ٹاؤن اور اطراف کے گاؤں کے دورے کے لیے روانہ ہوگئے۔

7 دسمبر 2018 کو چیف جسٹس نے تھر میں بھوک اور بیماریوں سے بچوں کی اموات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران 12 دسمبر کو تھر آنے کا اعلان کرتے ہوئے حکومتِ سندھ کو انتظامات مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ تھر میں جو قرضوں اور خشک سالی کا معاملہ ہے، میں 12 دسمبر کو تھر جا رہا ہوں، فیصل صدیقی میرے لیے جہاز ہی چارٹر کرا دیں، سندھ حکومت وہاں انتظامات کرے، میں وہاں جاؤں گا۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ جب تک آپ آئیں گے حالات بہتر ہو چکے ہوں گے۔

مزید پڑھیں: بچوں کی اموات سے متعلق کیس: چیف جسٹس کا 12 دسمبر کو تھر جانے کا اعلان

عدالتی معاون فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا تھا کہ تھر میں بینک قرضوں کا بہت بڑا معاملہ ہے، قرضوں کی ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں، اس پر نمائندہ اسٹیٹ بینک نے عدالت کو بتایا کہ کسانوں کے قرضوں کو ری شیڈول کر رہے ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 13 جنوری تک کے لیے ملتوی کردی تھی
پاور نیوز کے ساتھ جاوید اقبال