ضمانت کے وقت پاسپورٹ جمع کرادیا تھا،مجھے ای سی ایل میں ڈالنے کی ضرورت کیا ہے؟آصف علی زرداری

سابق صدر آصف علی زرداری نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ جتنا یہ ہمیں برا بھلا کہیں گے ہم اتنی پاور میں آئیں گے، آپ کے پاس عقل نہیں تو میں کیا کروں۔جس نے بھی ملک کے لیے کام کیے اسٹبلشمنٹ نے اس کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا۔ میں نے کامیابی کے ساتھ پانچ سال حکومت کی۔ کشمور میں پیپلز پارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر نے بغیر کسی کا نام لیے کہا کہ انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کو شہید کروایا، 2 مرتبہ بی بی شہید کی حکومت گرائی لیکن میری حکومت نہیں گراسکے۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے 5 سال حکومت کرکے دکھائی اور اس دوران عوام کے لیے کام بھی کیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے بجٹ کو تمام صوبوں میں اتفاق رائے کے بعد بانٹا تھا جس سے تمام صوبوں کو فائدہ بھی ہوا۔عوام سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ میرا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی ضرورت نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی ضمانت کے وقت اپنا پاسپورٹ پہلے ہی جمع کرادیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ بینڈ باجا بجاتے ہیں گانا گاتے ہیں لیکن اس سے میرے ووٹروں کے حوصلے پست نہیں ہوں گے، میرے ووٹروں کو میری نیت کا معلوم ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے بھی گڑھی خدا بخش میں ہی دفن ہونا ہے اور وہاں مجھ سے بی بی صاحبہ اور بھٹو صاحب نے سوال کرنا ہے کہ عوام کے لیے کیا کرکے آئے ہو۔سابق صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے ماضی میں تمام کام مفاہمت سے کیے، اللہ کے فضل سیہم زردار ہیں اور ہر حال میں خوش ہیں، ہم بس ہم اپنی دھرتی اور عوام کے لیے لڑ رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ہم ہر قوم کا مزاج جانتے ہیں اور جانتے ہیں کس کے ساتھ کیسے چلنا ہے اور کہا کہ اگر آپ کے پاس عقل نہیں ہے تو میں کیا کروں۔انہوں نے سندھ حکومت کے منصوبوں کے حوالے سے بتایا کہ ہم سندھ میں خشک سالی سے نمٹنے کے لیے نیم کے درخت لگانا اور زمینوں کو دوبارہ آباد کرنے کے لیے پوری روہڑی کینال کی لائننگ کرانا چاہتے ہیں۔انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے زمانے میں ریوینیو بڑھ رہا تھا اور آپ کے دور میں اگر یہ نہیں ہورہا تو یہ آپ کی ناکامی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آبادی کو روکنے کی اجازت ہمارا مذہب نہیں دیتا، اسے کوئی روک نہیں سکتا۔انہوں نے بتایا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے جوہری پروگرام کا آغاز کیا تھا اگر بھٹو صاحب نہ ہوتے تو جو کشمیر میں عوام کے ساتھ ہورہا ہے وہ ہمارے ساتھ بھی ہوسکتا تھا۔خطاب کے آخر میں انہوں نے عوام سے مظبوط رہنے کی اپیل کی اور کہا کہ میں کسی سے ڈرنے والا نہیں ہوں ہم نے اپنے دور میں صرف پاکستان کے لیے کام کیا۔ اٹھارویں ترمیم سے تمام صوبوں کو فائدہ ہوا ہے اور صوبوں کو حق دیا جائے گا تو نقصان نہیں ہو گا اور یہاں تو سوچ یہ ہے کہ اگر صوبوں کو حق دو گے تو نقصان ہو گا۔