’منی لانڈرنگ کیخلاف تاریخ کا بڑا آپریشن کرنے جارہے ہیں‘

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ کےخلاف ملکی تاریخ کا سب سے بڑا آپریشن کرنے جارہے ہیں، سندھ سے کل سے چیخیں آنا شروع ہوگئی ہیں۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی کوئی جلدی نہیں،غربت کے خاتمے کے لئے سب سے بڑے پروگرام کا جلد اعلان کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پاکستان کو بہتر شرائط پر قرضہ دے گا، وہ آمدن بڑھانے اورخرچے کم کرنے پر زور دیتا رہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ جعلی اکاؤنٹ کیس سے یہ سامنے آیا کہ کس بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ ہو رہی تھی، ہم دیگر حکومتوں سے بات کرکے یہ پیسا پاکستان واپس لانے کی کوشش کریں گے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق پاکستان سے سالانہ 10 ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ ہو رہی ہے،عوام مہنگائی بھگت کر قرضے ادا کرتے رہے، اشرافیہ قرضوں سے فائدہ اٹھاتی رہی۔

انہوں نے اپنی حکومت کے بارے میں کہا کہ 4 ماہ بڑے مشکل گزارے ہیں، پاکستان کو چیلنجز درپیش ہیں تاہم بحرانی یا غیر یقینی صورت حال نہیں، جتنا مطمئن آج ہیں وہ پہلے نہیں تھے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت اور امریکا سمیت دیگر ممالک سے تعلقات بہتر ہورہے ہیں، بھارت میں اب پاکستان سے بہتر تعلقات کے لیے بحث شروع ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی غیرت کی بات کریں تو لوگ مذاق اڑاتے ہیں، یہ بڑی افسوس ناک بات ہے، قومی غیرت بہت ضروری ہے،پاکستان میں حالیہ بحران دراصل چیزوں کو ٹھیک کرنے کا ہمارے لیے موقع ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اسٹرکچرل خرابیوں کو ٹھیک کرنے کی کوشش نہیں کی گئی اور یہ بڑھتی چلی گئیں،ہم نے خرابیاں دور کرنے کے بجائے قرضے اور امداد لے کر عارضی اقدامات کیے جس سے ملک کو نقصان پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ اشرافیہ نے امداد اور پیسے لینے کے لیے ملک کو بدنام کیا، ہم ایک قوم نہیں بن سکے، ہم تقسیم شدہ قوم بنے رہے۔

عمران خان نے یہ بھی کہا کہ کاروبار کرنے میں آسانیاں پیدا کرنے کے لیے ہمیں ٹیم ورک کی ضرورت ہے،آج بنگلادیش بھی ہم سے آگے نکل گیا ہے،ہمیں دوسروں پر انحصار کی پالیسی ترک کرنی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک مقیم ایسے پاکستانیوں کی فہرست بنائی جائے جو وہاں کاروبار میں مسابقت کررہے ہیں،وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرسکتے ہیں،ہمارے محنت کش اپنے گھر والوں کو چھوڑ کر باہر جاتے ہیں اور 12-12 گھنٹے کام کرتے ہیں۔