افغان طالبان امریکہ مذاکرات: ’افغان امن عمل کے سلسلے میں پاکستان کا پہلا عملی قدم‘

افغانستان میں قیامِ امن کے سلسلے میں افغان طالبان کے نمائندے پیر کو متحدہ عرب امارات میں امریکی نمائندۂ خصوصی زلمے خلیل زاد سے ملاقات کر رہے ہیں۔

اگرچہ اس ملاقات میں افغان حکومت کا کوئی نمائندہ شامل نہیں تاہم پاکستان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے حکام اس بات چیت میں شامل ہوں گے۔

پاکستان نے کہا ہے کہ وہ عالمی برادری کے تعاون سے افغانستان میں مفاہمت اور امن کے قیام کے لیے پرعزم ہے جبکہ افغانستان نے اس ملاقات کو پاکستان کی جانب سے افغان امن عمل کے سلسلے میں پہلا عملی قدم قرار دیا ہے۔

یہ زلمے خلیل زاد اور افغان طالبان کے نمائندوں کے درمیان کم از کم تیسری ملاقات ہے۔ اس سے قبل یہ قطر میں کم از کم دو مرتبہ مل چکے ہیں۔

افغان طالبان کا موقف رہا ہے کہ افغان سرزمین پر غیرملکی افواج کی موجودگی ملک میں امن کے قیام کی راہ میں مرکزی رکاوٹ ہے تاہم وہ یہ کہہ چکے ہیں کہ کابل حکومت کو تسلیم کرنے، آئین میں تبدیلیوں اور خواتین کے حقوق جیسے معاملات پر بات ہو سکتی ہے۔

امریکہ نے ستمبر میں زلمے خلیل زاد کو افغانستان میں قیامِ امن کے لیے نمائندۂ خصوصی مقرر کیا تھا اور اس نے طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ براہ راست بات چیت پر رضامند کرنے کے لیے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں۔

افغانستان کی پیس ہائی کونسل کے ترجمان احسن طاہری نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس ملاقات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ملاقات کا ایجنڈا یہ طے کرنا ہے کہ ’امن عمل کا آغاز کیسے ہو اور اس سلسلے میں کیسے آگے بڑھا جائے۔‘