آرمی پبلک سکول حملہ: احمد نواز انتہا پسندی کے خلاف علامت بن کر ابھرے ہیں

پشاور میں آرمی پبلک سکول میں شدت پسندوں کے حملے میں اپنے ایک سال چھوٹے بھائی حارث نواز اور سو سے زائد سکول کے ساتھیوں سے محروم اور خود موت کے منھ سے بچ جانے والے 17 سالہ طالب علم احمد نواز نے سانحہ سے پہلے کبھی بھی سٹیج پر کھڑے ہو کر تقریر نہیں کی تھی۔

مگر اب ان کا شمار ان بہترین مقررین میں ہوتا ہے جو نوجوان طالب علموں کو انتہا پسندی سے بچنے کی ترغیب دیتے ہیں۔

احمد نواز اب تک برطانیہ میں ہاؤس آف لارڈز، آکسفرڈ یونیورسٹی سمیت دو سو سے زائد تعلیمی اداروں کے علاوہ دنیا کے مختلف ممالک میں خطاب کر چکے ہیں۔

برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے احمد نواز سے ملاقات کی اور ان کو خدمات کو زبردست الفاظ میں سہراتے ہوئے کہا تھا کہ ’وہ کام جو برطانیہ ارب پاونڈز خرچ کرکے نہ کرسکا احمد نواز نے کر دکھایا ہے۔‘

احمد نواز کو اعزاز حاصل ہے کہ وہ برطانیہ کے انسداد دہشت گردی یونٹ کے 11 سے 16 سال کے نوجوانوں کو انتہا پسندی سے بچانے کی مہم ’ایکشن کاؤنٹر ٹیرر ازم‘ میں سرکاری طور پر ان کی مدد کر رہے ہیں۔ ان کو لندن کی ایڈوائزری بورڈ آف نیشنل ٹیررازم کونسل کا رکن نامزد کیا گیا ہے۔

ان کو برطانیہ اور یورپ کا ینگ پرسن آف دی ایئر، ایشیا انسپائریشن ایوارڈ اور درجنوں دیگر ایوارڈز سے نوازا گیا ہے۔

آنے والے دونوں میں احمد نواز پرتگال میں منعقد ہونے والی کانفرنس سے خطاب کریں گے۔ جس میں نوبل انعام یافتگان اور مملکت کے سربراہوں کو دعوت دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ون ینگ ورلڈ کانفرنس اور دیگر بین الاقوامی سیمنارز اور کانفرنسوں سے بھی خطاب کریں گے، جس میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی کانفرنس بھی شامل ہے۔