
بڑے چور پکڑے جا رہے ہے
6 Years agoوزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم کرپٹ حکمرانوں کو لوگوں کیلئے نشان عبرت بنائیں گے، کوئی اقتدار میں آکر کرپشن نہ کرے، ہمارا مسئلہ ڈاکوں ہیں جو باربار اوپر آجاتے ہیں، 10 سالوں میں جن حکمرانوں نے قرضہ چڑھایا ہو تو آپ کو دشمنوں کی ضرورت نہیں ہے، وزیراعلی بلوچستان کو ہدایت کی کوئٹہ کا ماسٹرپلان ضرور بنائیں، شہر کو پھیلنے سے روکیں،ہم نے بلوچستان کی مدد کرکے پورے پاکستان کو اوپر اٹھانا ہے، پاکستان میں غریبوں اور پیچھے رہ جانے والے علاقوں کیلئے میں اللہ کو جوابدہ ہوں،ہمارے نوجوان کو چاہیے کہ سرکاری ملازمتوں کی بجائے اپنا کاروبار شروع کریں۔ اتوارکو کوئٹہ میں نیا پاکستان ہاﺅسنگ اسکیم کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ طارق بشیر کا تعلق تو ق لیگ سے ہے لیکن ان کی تقریرمیں تحریک انصاف کا جنون نظر آرہا تھا۔ وزیراعظم عمران خان سمیت کئی وزرا اور بلوچستان کابینہ کے ارکان اس تقریب میں موجود ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ایک آدمی کی سب سے بڑی ضرورت چھت ہوتی ہے جبکہ پاکستان میں صرف پیسے والے لوگ گھر بنانے کا سوچ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کی ایک بڑی وجہ ہے کہ تنخواہ دار طبقہ اپنی آمدن سےگھرنہیں بنا سکتا۔عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گھربنانے کےلیے بینک سے قرضے لینے والوں کی تعداد اعشاریہ دو فیصد ہے، یورپ کے بعض ممالک میں یہ تعداد 80 فیصد ہے جبکہ ملائیشیا میں یہ تعداد 30اور بھارت میں 10فیصد تک ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم بینکوں سے قرضے کے لیے قانون میں تبدیلی لارہےہیں۔ ہاوسنگ اسکیم سے 40سے زیادہ صنعتیں چلنا شروع ہوجائیں گی۔اس کے علاوہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ نوجوان اپنا کاروبار شروع کریں، یہ سنہری موقع ہے، وزیراعلی بلوچستان جام کمال سے گزارش ہے کہ کوئٹہ کا ماسٹر پلان بنائیں۔دوران خطاب وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ مدینہ کی ریاست ہرمسلمان کے لیے ماڈل ہے، یونیورسٹی کے طالب علم مدینہ کی ریاست کا مطالعہ ضرور کریں، بانیان پاکستان نے کہا تھا کہ پاکستان اسلامی فلاحی ریاست ہوگی جبکہ 60 ، 70 سال میں پاکستان اشرافیہ کا پاکستان بن گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان میں اب بڑے بڑے ڈاکو پکڑے جارہے ہیں ،میں مشرف دور میں 7 دن جیل میں رہا وہاں مجھے صرفغریب لوگ نظرآئے کیونکہ پہلے بڑے ڈاکوپکڑے ہی نہیں جاتےتھے بلکہ اسمبلیوں میں نظرآتے تھے۔ہماری ذمہ داری ہے کہ کمزور طبقے کو اوپر اٹھانا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں حکمرانوں نےبلوچستان پر اس لیے توجہ نہیں دی کہ وہ سمجھتےتھے کہ وہ بلوچستان کے بغیر بھی وزیراعظم بن سکتے ہیں۔ عمران خان نے کہا بلوچستان کے لوگ خوش قسمت ہیں کہ ان کوجام کمال جیسا وزیراعلی ملا۔اس کے علاوہ وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے کہتےہیں کہ میں پرانی باتیں کرتا ہوں، یہ باتیں نہ کروں توموازنہ کیسے ہوگا، دو جماعتوں نے ملک کے ساتھ جوکیا وہ دشمن بھی نہیں کرتا۔ کینسر نکالا جائے تو تکلیف توہوتی ہے لیکن پھرمریض ٹھیک ہوجاتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ میں کینسراسپتال بنانے گیا تو لوگوں نے مذاق اڑایا، نمل یونیورسٹی بنانے گیا توتب بھی مذاق اڑایا گیا لیکن آج وہی کینسراسپتال پاکستان کا واحد اسپتال ہے جہاں 75 فیصد مریضوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے اور نمل یونیورسٹی کا تجربہ بھی کامیاب رہا۔ان کا کہنا ہے کہ ہمیں اندازہ نہیں کہ اللہ نے ہمیں کن کن چیزوں سےنوازا ہے،پاکستان کواللہ نے وہ نعمتیں دی ہیں جوشاید ہی دنیا میں کسی ملک کوملی ہوں۔اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ ملک لوٹنےوالوں کوایسی سزائیں دیں گےکہ لوگ آئندہ ملک لوٹنے سےڈریں گے اور یہ لوگ اس لیے ڈررہےہیں کہ عمران خان اگرحکومت میں رہا تویہ سب جیل میں ہوں گے۔