نیوزی لینڈ خودکار ھتھیار پر پابندی

نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ نے فوجی طرز کے نیم خودکار(سیمی آٹومیٹک)بندوقوں اور رائفلز پر پابندی کے بل کو منظور کرلیا۔بین الاقوامی میڈیارپورٹس کے مطابق بل کی منظوری کے بعد امید ظاہر کی جارہی ہے کہ اگلے ہفتے کے اواخر تک قانون سازی عمل میں جائے گی۔پارلیمنٹ میں خودکار ہتھیارں پر پابندی کے بل کو مجموعی طورپر دونوں آزاد خیال اور قدامت پسند قانون سازوں کی حمایت رہی۔بتایا گیا کہ مجموعی طورپر 120قانون سازوں نے بل کے حق میں ووٹ دیا جبکہ صرف ایک قانون ساز کی جانب سے بل کی مخالفت سامنے آئی۔خیال رہے کہ خود کار ہتھیاروں پر پابندی کے لیے بل پر ووٹنگ پہلا مرحلہ ہے جبکہ دیگر دو مراحل میں کامیابی کے بعد ہی بل کو قانونی درجہ حاصل ہوجائیگا۔وزیر پولیس اسٹیورٹ ناش نے کہا کہ 15 مارچ کو سانحہ کرائسٹ چرچ میں بچوں، خواتین سمیت 50 افراد کے قتل کا واقعہ ہم اپنے ملک میں دوبارہ نہیں دیکھنا چاہیں گے اور ہمیں اس کی روک تھام کے لیے فوری قانون سازی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ میں اسلحہ کی ملکیت حق نہیں بلکہ استحقاق کے زمرے میں آتا ہے جبکہ امریکا میں خودکار ہتھیار رکھنے کو آئینی حق حاصل ہے۔بل کی مخالفت میں ووٹ ڈالنے والے قدامت پسند قانون ساز ڈیوڈ سیمور نے کہا کہ خودکاررائفلز سے متعلق بل جلدبازی میں پیش کیاجارہاہے۔انہوں نے کہا کہ ایسٹر کی چھٹیوں سے محض 9دن قبل بل کی پیشگی اور منظوری پبلک سیفٹی سے زیادہ سیاسی تھیٹر معلوم ہوتا ہے۔واضح رہے کہ بل پر قانون سازی کے بعد فوجی طرز کے خودکار ہتھیاروں جس میں میگزین نصب ہوتا ہے، پر پابندی عائد ہوجائے گی۔علاوہ ازیں خودکار شاٹ گن اور پمپ ایکشن بندوق جس میں پانچ سے زائد کارتوس بیک وقت ڈالے جا سکتے ہیں، پابندی کی زد میں آجائیں گی۔تاہم یہ بھی بتایا گیا کہ کسانوں اور شکاریوں کے زیر استعمال 22کیلیبر بندوق اور اس سے چھوٹی کیلیبر کی بندوقوں پر پابندی عائد نہیں ہوگی۔