امریکی اخبار

نیویارک ٹائمز نے حریفوں کے خلاف بھارتی فوج کی استعداد کار پر امریکی اعتماد کے باوجود سنجیدہ سوالات اٹھائے ہیں۔اخبار کے ایک آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ پاک فضائیہ کی طرف سے بھارتی فضائیہ کا جنگی طیارہ مار گرائے جانے اور اس کے پائلٹ کی پاک فضائیہ کے ہاتھوں گرفتاری نے مبصرین کے لئے کئی سوالات جنم دیئے ہیں۔بھارت کا اپنے سے تقریباً نصف تعداد کی حامل فوج کے ہاتھوں طیارے کی تباہی پاک فضائیہ کا اہم کارنامہ ہے۔اخبار نے لکھا ہے کہ بھارت کی مسلح افواج کی صورتحال پریشان کن اور تشویشناک ہے۔آرٹیکل میں حکومت کے حوالے سے کہاگیا ہے کہ کل اگر شدید جنگ شروع ہو جاتی ہے تو بھارت کے پاس اپنی فوج کے لئے صرف دس روز کا گولہ بارود ہوگا۔بھارتی رکن پارلیمنٹ اور دفاع کے بارے میں پارلیمانی قائمہ کمیٹی کے رکنGAURAV گوگوئی نے کہاکہ بھارتی فوج کو جدید اسلحے اور سازو سامان کی قلت کا سامنا ہے لیکن انہیں ان حالات میں اکیسویں صدی کی فوجی کارروائیوں میں حصہ لینا ہے۔امریکی حکام کو بھارت کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانے کا کام سونپا گیا لیکن وہ اس حوالے سے بہت مایوس ہیں۔نیو یارک ٹائمز نے کہا ہے کہ اگرچہ بھارت کا دفاعی بجٹ پینتالیس ارب ڈالر ہے لیکن اس رقم کا خطیر حصہ بارہ لاکھ فوج کی تنخواہوں اور اس کے پنشنرز کے اخراجات پر صرف ہو جاتاہے۔جدید جنگی سازو سامان اور اسلحے کی خریداری پر صرف چودہ ارب ڈالر استعمال کیے جاتے ہیں۔بھارتی وزیراعظم کو اس وقت فرانس سے چھتیس رافیل طیاروں کی خریداری کے معاملے پر تنقید کا سامنا ہے اور حزب اختلاف نے اس خریداری میں حکومت پر تقریباً نو ارب ڈالر کی خردبرد کے الزامات عائد کیے ہیں۔