لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں

loo madiny ki tajjalli se lagaye huye hein

لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں

لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں
دل کو ہم مطلع انوار بنائے ہوئے ہیں

اک جھلک آج دکھا گنبد خضری کے مکیں
کچھ بھی ہیں دور سے دیدار کو آئے ہوئے ہیں

سر پہ رکھ دیجیے ذرا دست تسلی آقا
غم کے مارے ہیں زمانے کے ستائے ہوئے ہیں

نام کس منہ سے ترا لیں کہ ترے کہلاتے
تیری نسبت کے تقاضوں کو بھلائے ہوئے ہیں

گھٹ گیا ہے تری تعلیم سے رشتہ اپنا
غیر کے ساتھ رہ رسم بڑھائے ہوئے ہیں

شرم عصیاں سے نہیں سامنے جایا جاتا
یہ بھی کیا کم ہے تیرے شہر میں آئے ہوئےہیں

تری نسبت ہی تو ہے جس کی بدولت ہم لوگ
کفر کے دور میں ایمان بچائے ہوئے ہیں

کاش دیوانہ بنا لیں وہ ہمیں بھی اپنا
ایک دنیا کو جو دیوانہ بنائے ہوئے ہیں

اللہ الله مدینے پہ یہ جلووں کی پھوار
بارش نور میں سب لوگ نہائے ہوئے ہیں

کیوں نہ پلڑا تیرے اعمال کا بھری ہو نصیر
اب تو میزان پہ سرکار بھی آئے ہوئے ہیں

loo madiny ki tajjalli se lagaye huye hein

.

Popular Tags

loo madiny ki tajjalli se lagaye huye hein lyrics,
Read loo madiny ki tajjalli se lagaye huye hein naat lyrics,
Readloo madiny ki tajjalli se lagaye huye hein online