جب بھی سپاہیوں سے پیمبر کا پوچھیے
jab bhi sipahiyon se payember ka puchiye
جب بھی سپاہیوں سے پیمبر کا پوچھیے
جب بھی سپاہیوں سے پیمبر کا پوچھیے
خندق کا ذکر کیجیے خیبر کا پوچھیے
بدر و احد کے قائدِ لشکر کا پوچھیے
یا غزوہ تبوک کے سرور کا پوچھیے
ہم کو حنین و مکہ و موتہ بھی یاد ہیں
ہم امتی بانی رسم جہاد ہیں
رسم جہاد حق کی اقامت کے واسطے
کمزور و ناتواں کی حمایت کے واسطے
انصاف ، امن اور عدالت کے واسطے
خیر الممات مرگِ شہادت کے واسطے
لڑتے ہیں جس کے شوق میں ہم جھوم جھوم کر
پیتے ہیں جامِ مرگ کو بھی چوم چوم کر
لاکھوں درود ایسے پیمبر کے نام پر
جو حرف لاتخف سے بناتا ہوا نڈر
ہم کو یقین ہے کبھی مرتے نہیں ہیں ہم
اور اس لیے کسی سے بھی ڈرتے نہیںہیں ہم
توپ و تفنگ و دشنہ و خنجر صلیب و دار
ڈرتے نہیںکسی سے محمد کے جانثار
ماں ہے ہماری ام عمارہ سی ذی وقار
ہم ہیں ابو دجانہ و طلحہ کی یادگار
جب بھی سپاہیوں سے پیمبر کا پوچھیے
خندق کا ذکر کیجیے خیبر کو پوچھیے
jab bhi sipahiyon se payember ka puchiye
.
Popular Tags
jab bhi sipahiyon se payember ka puchiye lyrics,
Read jab bhi sipahiyon se payember ka puchiye naat lyrics,
Readjab bhi sipahiyon se payember ka puchiye online