اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے
ik mein hi nahi un par qurban zamana hei
اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے
اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے
جو ربِ دوعالم کا محبوب یگانہ ہے
کل جس نے ہمیں پُل سے خود پار لگانا ہے
زہرہ کا وہ بابا ہے ، سبطین کا نانا ہے
اس ہاشمی دولہا پر کونین کو میں واروں
جو حسن و شمائل میں یکتائے زمانہ ہے
عزت سے نہ مر جائیں کیوں نام محمد پر
ہم نے کسی دن یوں بھی دنیا سے تو جانا ہے
آؤ درِ زہرہ پر پھیلائے ہوئے دامن
ہے نسل کریموں کی، لجپال گھرانا ہے
ہوں شاہِ مدینہ کی میں پشت پناہی میں
کیا اس کی مجھے پروا دشمن جو زمانہ ہے
یہ کہہ کر درِ حق سے لی موت میں کچھ مُہلت
میلاد کی آمد ہے، محفل کو سجانا ہے
قربان اُس آقا پر کل حشر کے دن جس نے
اِس امت آسی کو کملی میں چھپانا ہے
سو بار اگر توبہ ٹوٹی بھی تو کیا حیرت
بخشش کی روایت میں توبہ تو بہانہ ہے
پُر نور سی راہیں بھی گنبد پہ نگاہیں بھی
جلوے بھی انوکھے ہیں منظر بھی سہانا ہے
ہم کیوں نہ کہیں اُن سے رودادِ الم اپنی
جب اُن کا کہا خود بھی اللہ نے مانا ہے
محرومِ کرم اس کو رکھئے نہ سرِ محشر
جیسا ہے "نصیر” آخر سائل تو پرانا ہے
ik mein hi nahi un par qurban zamana hei
.
Popular Tags
ik mein hi nahi un par qurban zamana hei lyrics,
Read ik mein hi nahi un par qurban zamana hei naat lyrics,
Readik mein hi nahi un par qurban zamana hei online