1642 - جامع الترمذي

Jam e Tirmazi - Hadees No: 1642

Hadith in Arabic

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَامِرٍ الْعُقَيْلِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ عُرِضَ عَلَيَّ أَوَّلُ ثَلَاثَةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ:‏‏‏‏ شَهِيدٌ، ‏‏‏‏‏‏وَعَفِيفٌ مُتَعَفِّفٌ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدٌ أَحْسَنَ عِبَادَةَ اللَّهِ وَنَصَحَ لِمَوَالِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.

Hadith in Urdu

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے اوپر ان تین اشخاص کو پیش کیا گیا جو جنت میں سب سے پہلے جائیں گے: ایک شہید، دوسرا حرام سے دور رہنے والا اور نامناسب امور سے بچنے والا، تیسرا وہ غلام جو اچھی طرح اللہ کی عبادت بجا لائے اور اپنے مالکان کے لیے خیر چاہے یا ان کے حقوق بجا لائے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔

Hadith in English

Narrated Abu Hurairah: That the Messenger of Allah (ﷺ) said, I was shown the first of (every) three to enter Paradise: A martyr, an 'Atif, who is a Muta'affif, and a slave who perfected his worship of Allah, and was sincere to his masters. [Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan. .

Reference : Jami` at-Tirmidhi 1642 In-book reference : Book 22, Hadith 25 English translation : Vol. 3, Book 20, Hadith 1642

Previous

No.1642 to 3956

Next
  • Book Name Jam e Tirmazi
  • Hadees Status (ضعیف) (سند میں عامر العقیلی مجہول ہیں اور ان کے والد عقبہ العقیلی مقبول راوی ہیں، یعنی متابعت کے وقت، اور یہاں کوئی متابع نہیں ہے، نیز یحیی بن ابی کثیر مدلس اور ارسال کرنے والے راوی ہیں، اور یہاں پر ان کی روایت عنعنہ سے ہے، اور ان سے روایت کرنے والے علی بن المبارک الہنائی کی یحیی بن ابی کثیر سے دو کتابیں تھیں ایک کتاب کا انہیں سماع حاصل تھا، اور دوسری روایت مرسل اور کوفی رواة جب علی بن المبارک سے روایت کرتے ہیں تو ان میں بعض ضعف ہوتا ہے، اور یہاں پر علی بن المبارک کے شاگرد عثمان بن عمر بصری راوی ہیں)
  • Baab Chapter: What Has Been Related About The Martyr's Reward
  • Kitab The Book on Virtues of Jihad
  • Takhreej تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (لم یذکرہ المزي) وانظر: مسند احمد (۲/۴۲۵)