1450 - جامع الترمذي
Jam e Tirmazi - Hadees No: 1450
Hadith in Arabic
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ شُيَيْمِ بْنِ بَيْتَانَ، عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ بُسْرِ بْنِ أَرْطَاةَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَا تُقْطَعُ الْأَيْدِي فِي الْغَزْوِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رَوَى غَيْرُ ابْنِ لَهِيعَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ هَذَا، وَيُقَالُ بُسْرُ بْنُ أَبِي أَرْطَاةَ أَيْضًا، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، مِنْهُمْ الْأَوْزَاعِيُّ، لَا يَرَوْنَ أَنْ يُقَامَ الْحَدُّ فِي الْغَزْوِ بِحَضْرَةِ الْعَدُوِّ، مَخَافَةَ أَنْ يَلْحَقَ مَنْ يُقَامُ عَلَيْهِ الْحَدُّ بِالْعَدُوِّ، فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ مِنْ أَرْضِ الْحَرْبِ، وَرَجَعَ إِلَى دَارِ الْإِسْلَامِ، أَقَامَ الْحَدَّ عَلَى مَنْ أَصَابَهُ، كَذَلِكَ قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ.
Hadith in Urdu
میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جنگ کے دوران ( چوری کرنے والے کا ) ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ابن لہیعہ کے علاوہ کچھ دوسرے لوگوں نے بھی اسی سند سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، ۳- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، انہیں میں اوزاعی بھی ہیں، یہ لوگ کہتے ہیں: دشمن کی موجودگی میں جہاد کے دوران ( چوری کرنے پر ) حد قائم نہیں کی جائے گی، کیونکہ جس پر حد قائم کی جائے گی اندیشہ ہے کہ وہ دشمن سے مل جائے، البتہ امام جب دارالحرب سے نکل کر دارالاسلام واپس آ جائے تو چوری کرنے والے پر حد قائم کرے۔
Hadith in English
Narrated Busr Bin Artah: That the Prophet (ﷺ) said: The hands are not cut in the battles. .
Reference : Jami` at-Tirmidhi 1450 In-book reference : Book 17, Hadith 33 English translation : Vol. 3, Book 15, Hadith 1450
- Book Name Jam e Tirmazi
- Hadees Status (صحیح) (متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے جس کا ذکر مؤلف نے کیا ہے، ورنہ اس کے راوی ’’ ابن لھیعہ ‘‘ ضعیف ہیں)
- Baab Chapter: What Has Been Related About The Hands No Being Cut In Battles
- Kitab The Book on Legal Punishments (Al-Hudud)
- Takhreej تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الحدود ۱۸ (۴۴۰۸)، سنن النسائی/قطع السارق ۱۷ (۴۹۸۲)، (تحفة الأشراف : ۲۰۱۵)، و مسند احمد (۴/۱۸۱)