1644 - سنن أبي داوٴد
Sunnan e Abu Dawood - Hadees No: 1644
Hadith in Arabic
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ نَاسًا مِنْ الْأَنْصَارِ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُمْ، ثُمَّ سَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ، حَتَّى إِذَا نَفَدَ مَا عِنْدَهُ، قَالَ: مَا يَكُونُ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ أَدَّخِرَهُ عَنْكُمْ، وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ، وَمَنْ يَتَصَبَّرْ يُصَبِّرْهُ اللَّهُ، وَمَا أَعْطَى اللَّهُ أَحَدًا مِنْ عَطَاءٍ أَوْسَعَ مِنَ الصَّبْرِ .
Hadith in Urdu
انصار کے کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگا تو آپ نے انہیں دیا، انہوں نے پھر مانگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر دیا، یہاں تک کہ جو کچھ آپ کے پاس تھا، ختم ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جو بھی مال ہو گا میں اسے تم سے بچا کے رکھ نہ چھوڑوں گا، لیکن جو سوال سے بچنا چاہتا ہے اللہ اسے بچا لیتا ہے، جو بے نیازی چاہتا ہے اللہ اسے بے نیاز کر دیتا ہے، جو صبر کی توفیق طلب کرتا ہے اللہ اسے صبر عطا کرتا ہے، اور اللہ نے صبر سے زیادہ وسعت والی کوئی نعمت کسی کو نہیں دی ہے ۔
Hadith in English
Abu Said al-Khudri said: Some of the Ansar begged from the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and he gave them something. They later begged from him again and he gave them something so that what he had was exhausted. He then said: What I have I shall never store away from you but Allah will strengthen the abstinence of him who abstains, will give a satisfaction to him who wants to be satisfied, and will strengthen the endurance of him who shows endurance. No one has been given a more ample gift than endurance. .
Reference : Sunan Abi Dawud 1644 In-book reference : Book 9, Hadith 89 English translation : Book 9, Hadith 1640
- Book Name Sunnan e Abu Dawood
- Hadees Status صحیح
- Baab CHAPTER: On Abstinence From Begging.
- Kitab Zakat (Kitab Al-Zakat)
- Takhreej تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الزکاة ۵۰ (۱۴۶۹)، والرقاق ۲۰ (۶۴۷۰)، صحیح مسلم/الزکاة ۴۲ (۱۰۵۳)، سنن الترمذی/البر ۷۷ (۲۰۲۴)، سنن النسائی/الزکاة ۸۵ (۲۵۸۹)، ( تحفة الأشراف: ۴۱۵۲)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصدقة ۲ (۷)، مسند احمد (۳/۳، ۹، ۱۲، ۱۴، ۴۷، ۹۳)، سنن الدارمی/الزکاة ۱۸ (۱۶۸۶) (صحیح)