7369 - صحیح بخاری شریف
Sahih Bukhari - Hadees No: 7369
Hadith in Arabic
حَدَّثَنَا الْأُوَيْسِيُّ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ ، وَابْنُ الْمُسَيَّبِ ، وَعَلْقَمَةُ بْنُ وَقَّاصٍ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، حِينَ قَال لَهَا أَهْلُ الْإِفْكِ مَا قَالُوا ؟ ، قَالَتْ : وَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ ، وَأُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ حِينَ اسْتَلْبَثَ الْوَحْيُ يَسْأَلُهُمَا وَهُوَ يَسْتَشِيرُهُمَا فِي فِرَاقِ أَهْلِهِ ، فَأَمَّا أُسَامَةُ فَأَشَارَ بِالَّذِي يَعْلَمُ مِنْ بَرَاءَةِ أَهْلِهِ وَأَمَّا عَلِيٌّ ، فَقَالَ : لَمْ يُضَيِّقْ اللَّهُ عَلَيْكَ وَالنِّسَاءُ سِوَاهَا كَثِيرٌ وَسَلِ الْجَارِيَةَ تَصْدُقْكَ ، فَقَالَ : هَلْ رَأَيْتِ مِنْ شَيْءٍ يَرِيبُكِ ؟ ، قَالَتْ : مَا رَأَيْتُ أَمْرًا أَكْثَرَ مِنْ أَنَّهَا جَارِيَةٌ حَدِيثَةُ السِّنِّ تَنَامُ عَنْ عَجِينِ أَهْلِهَا ، فَتَأْتِي الدَّاجِنُ ، فَتَأْكُلُهُ ، فَقَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ ، فَقَالَ : يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ ، مَنْ يَعْذِرُنِي مِنْ رَجُلٍ بَلَغَنِي أَذَاهُ فِي أَهْلِي وَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ عَلَى أَهْلِي إِلَّا خَيْرًا ، فَذَكَرَ بَرَاءَةَ عَائِشَةَ ، وَقَالَ أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ .
Hadith in Urdu
مجھ سے عروہ بن مسیب اور علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ جب تہمت لگانے والوں نے ان پر تہمت لگائی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی بن ابی طالب، اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو بلایا کیونکہ اس معاملہ میں وحی اس وقت تک نہیں آئی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اہل خانہ کو جدا کرنے کے سلسلہ میں ان سے مشورہ لینا چاہتے تھے تو اسامہ رضی اللہ عنہ نے وہی مشورہ دیا جو انہیں معلوم تھا یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہل خانہ کی برات کا لیکن علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ پر کوئی پابندی تو عائد نہیں کی ہے اور اس کے سوا اور بہت سی عورتیں ہیں، باندی سے آپ دریافت فرما لیں، وہ آپ سے صحیح بات بتا دے گی۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تم نے کوئی ایسی بات دیکھی ہے جس سے شبہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس کے سوا اور کچھ نہیں دیکھا کہ وہ کم عمر لڑکی ہیں، آٹا گوندھ کر بھی سو جاتی ہیں اور پڑوس کی بکری آ کر اسے کھا جاتی ہے، اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا، اے مسلمانو! میرے معاملے میں اس سے کون نمٹے گا جس کی اذیتیں اب میرے اہل خانہ تک پہنچ گئی ہیں۔ اللہ کی قسم! میں نے ان کے بارے میں بھلائی کے سوا اور کچھ نہیں جانا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی پاک دامنی کا قصہ بیان کیا اور ابواسامہ نے ہشام بن عروہ سے بیان کیا۔
Hadith in English
Narrated `Aisha: After the slanderers had given a forged statement against her, Allah's Apostle called `Ali bin Abi Talib and Usama bin Zaid when the Divine Inspiration was delayed. He wanted to ask them and consult them about the question of divorcing me. Usama gave his evidence that was based on what he knew about my innocence, but `Ali said, Allah has not put restrictions on you and there are many women other than her. Furthermore you may ask the slave girl who will tell you the truth. So the Prophet asked Barira (my salve girl), Have you seen anything that may arouse your suspicion? She replied, I have not seen anything more than that she is a little girl who sleeps, leaving the dough of her family (unguarded) that the domestic goats come and eat it. Then the Prophet stood on the pulpit and said, O Muslims! Who will help me against the man who has harmed me by slandering my wife? By Allah, I know nothing about my family except good. The narrator added: Then the Prophet mentioned the innocence of `Aisha. (See Hadith No. 274, Vol. 6) .
- Book Name Sahih Bukhari
- Baab (28) CHAPTER. The Statement of Allah: “... And who (conduct) their affair by mutual consultation...” (V.42:38) … And consult them in the affair… (V.3:159)
- Kitab THE BOOK OF HOLDING FAST TO THE QUR’AN AND THE SUNNA.
- Takhreej قول الله تعالى { وأمرهم شورى بينهم} { وشاورهم في الأمر} وأن المشاورة قبل العزم والتبين لقوله { فإذا عزمت فتوكل على الله} فإذا عزم الرسول صلى الله عليه وسلم لم يكن لبشر التقدم على الله ورسوله ، وشاور النبي صلى الله عليه وسلم أصحابه يوم أحد في المقام والخروج ، فرأوا له الخروج فلما لبس لأمته وعزم قالوا أقم. فلم يمل إليهم بعد العزم وقال " لا ينبغي لنبي يلبس لأمته فيضعها حتى يحكم الله ". وشاور عليا وأسامة فيما رمى أهل الإفك عائشة فسمع منهما ، حتى نزل القرآن فجلد الرامين ، ولم يلتفت إلى تنازعهم ولكن حكم بما أمره الله. وكانت الأئمة بعد النبي صلى الله عليه وسلم يستشيرون الأمناء من أهل العلم في الأمور المباحة ، ليأخذوا بأسهلها ، فإذا وضح الكتاب أو السنة لم يتعدوه إلى غيره ، اقتداء بالنبي صلى الله عليه وسلم ، ورأى أبو بكر قتال من منع الزكاة فقال عمر كيف تقاتل وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " أمرت أن أقاتل الناس حتى يقولوا لا إله إلا الله. فإذا قالوا لا إله إلا الله. عصموا مني دماءهم وأموالهم ، إلا بحقها ". فقال أبو بكر والله لأقاتلن من فرق بين ما جمع رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم تابعه بعد عمر فلم يلتفت أبو بكر إلى مشورة إذ كان عنده حكم رسول الله صلى الله عليه وسلم في الذين فرقوا بين الصلاة والزكاة وأرادوا تبديل الدين وأحكامه. قال النبي صلى الله عليه وسلم " من بدل دينه فاقتلوه ". وكان القراء أصحاب مشورة عمر كهولا كانوا أو شبانا ، وكان وقافا عند كتاب الله عز وجل.