4823 - صحیح بخاری شریف

Sahih Bukhari - Hadees No: 4823

Hadith in Arabic

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ ، ثُمَّ قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَعَا قُرَيْشًا كَذَّبُوهُ ، وَاسْتَعْصَوْا عَلَيْهِ ، فَقَالَ : اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَيْهِمْ بِسَبْعٍ كَسَبْعِ يُوسُفَ ، فَأَصَابَتْهُمْ سَنَةٌ حَصَّتْ يَعْنِي كُلَّ شَيْءٍ حَتَّى كَانُوا يَأْكُلُونَ الْمَيْتَةَ ، فَكَانَ يَقُومُ أَحَدُهُمْ ، فَكَانَ يَرَى بَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّمَاءِ مِثْلَ الدُّخَانِ مِنَ الْجَهْدِ وَالْجُوعِ ، ثُمَّ قَرَأَ : فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ يَغْشَى النَّاسَ هَذَا عَذَابٌ أَلِيمٌ حَتَّى بَلَغَ إِنَّا كَاشِفُو الْعَذَابِ قَلِيلا إِنَّكُمْ عَائِدُونَ سورة الدخان آية 10 - 15 ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : أَفَيُكْشَفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، قَالَ : وَالْبَطْشَةُ الْكُبْرَى يَوْمَ بَدْرٍ .

Hadith in Urdu

میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ انہوں نے فرمایا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو اسلام کی دعوت دی تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلایا اور آپ کے ساتھ سرکشی کی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے بددعا کی کہ اے اللہ! میری ان کے خلاف یوسف علیہ السلام جیسے قحط کے ذریعہ مدد فرما۔ چنانچہ قحط پڑا اور ہر چیز ختم ہو گئی۔ لوگ مردار کھانے لگے۔ کوئی شخص کھڑا ہو کر آسمان کی طرف دیکھتا تو بھوک اور فاقہ کی وجہ سے آسمان اور اس کے درمیان دھواں ہی دھواں نظر آتا۔ پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت شروع کی «فارتقب يوم تأتي السماء بدخان مبين * يغشى الناس هذا عذاب أليم‏» ”تو آپ انتظار کریں اس روز کا جب آسمان کی طرف سے نظر آنے والا ایک دھواں پیدا ہو جو لوگوں پر چھا جائے، یہ ایک درد ناک عذاب ہو گا۔ بیشک ہم چندے اس عذاب کو ہٹا لیں گے اور تم بھی اپنی پہلی حالت پر لوٹ آؤ گے۔“ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کیا قیامت کے عذاب سے بھی وہ بچ سکیں گے؟ فرمایا کہ سخت پکڑ بدر کی لڑائی میں ہوئی تھی۔

Hadith in English

Narrated Masruq: I came upon `Abdullah and he said, When Allah's Messenger invited Quraish (to Islam), they disbelieved him and stood against him. So he (the Prophet) said, O Allah! Help me against them by afflicting them with seven years of famine similar to the seven years of Joseph.' So they were stricken with a year of drought that destroyed everything, and they started eating dead animals, and if one of them got up he would see something like smoke between him and the sky from the severe fatigue and hunger. `Abdullah then recited:-- 'Then watch you for the Day that the sky will bring forth a kind of smoke plainly visible, covering the people. This is a painful torment... (till he reached) ........ We shall indeed remove the punishment for a while, but truly you will revert (to heathenism): (44.10-15) `Abdullah added: Will the punishment be removed from them on the Day of Resurrection? He added, The severe grasp was the Day of the Battle of Badr. .

Previous

No.4823 to 7563

Next
  • Book Name Sahih Bukhari
  • Baab (4) CHAPTER. “How can there be for them an admonition (at the time when the torment has reached them), when a Messenger explaining things clearly, has already come to them?” (V.44:13)
  • Kitab THE BOOK OF COMMENTARY.
  • Takhreej ‏ {‏ أنى لهم الذكرى وقد جاءهم رسول مبين‏}‏