4774 - صحیح بخاری شریف

Sahih Bukhari - Hadees No: 4774

Hadith in Arabic

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، وَالْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : بَيْنَمَا رَجُلٌ يُحَدِّثُ فِي كِنْدَةَ ، فَقَالَ : يَجِيءُ دُخَانٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، فَيَأْخُذُ بِأَسْمَاعِ الْمُنَافِقِينَ ، وَأَبْصَارِهِمْ يَأْخُذُ الْمُؤْمِنَ كَهَيْئَةِ الزُّكَامِ ، فَفَزِعْنَا ، فَأَتَيْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ ، وَكَانَ مُتَّكِئًا ، فَغَضِبَ فَجَلَسَ ، فَقَالَ : مَنْ عَلِمَ فَلْيَقُلْ ، وَمَنْ لَمْ يَعْلَمْ فَلْيَقُلِ اللَّهُ أَعْلَمُ ، فَإِنَّ مِنَ الْعِلْمِ أَنْ ، يَقُولَ : لِمَا لَا يَعْلَمُ لَا أَعْلَمُ ، فَإِنَّ اللَّهَ ، قَالَ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِينَ سورة ص آية 86 ، وَإِنَّ قُرَيْشًا أَبْطَئُوا عَنِ الْإِسْلَامِ ، فَدَعَا عَلَيْهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَيْهِمْ بِسَبْعٍ كَسَبْعِ يُوسُفَ ، فَأَخَذَتْهُمْ سَنَةٌ حَتَّى هَلَكُوا فِيهَا وَأَكَلُوا الْمَيْتَةَ وَالْعِظَامَ ، وَيَرَى الرَّجُلُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ كَهَيْئَةِ الدُّخَانِ ، فَجَاءَهُ أَبُو سُفْيَانَ ، فَقَالَ : يَا مُحَمَّدُ جِئْتَ تَأْمُرُنَا بِصِلَةِ الرَّحِمِ ، وَإِنَّ قَوْمَكَ قَدْ هَلَكُوا ، فَادْعُ اللَّهَ ، فَقَرَأَ : فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ إِلَى قَوْلِهِ عَائِدُونَ سورة الدخان آية 10 - 15 ، أَفَيُكْشَفُ عَنْهُمْ عَذَابُ الْآخِرَةِ إِذَا جَاءَ ثُمَّ عَادُوا إِلَى كُفْرِهِمْ ، فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى : يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْرَى سورة الدخان آية 16 يَوْمَ بَدْرٍ وَلِزَامًا يَوْمَ بَدْرٍ ، الم غُلِبَتِ الرُّومُ إِلَى سَيَغْلِبُونَ سورة الروم آية 1 - 3 وَالرُّومُ قَدْ مَضَى .

Hadith in Urdu

ایک شخص نے قبیلہ کندہ میں وعظ بیان کرتے ہوئے کہا کہ قیامت کے دن ایک دھواں اٹھے گا جس سے منافقوں کے آنکھ کان بالکل بیکار ہو جائیں گے لیکن مومن پر اس کا اثر صرف زکام جیسا ہو گا۔ ہم اس کی بات سے بہت گھبرا گئے۔ پھر میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا ( اور انہیں ان صاحب کی یہ بات سنائی ) وہ اس وقت ٹیک لگائے بیٹھے تھے، اسے سن کر بہت غصہ ہوئے اور سیدھے بیٹھ گئے۔ پھر فرمایا کہ اگر کسی کو کسی بات کا واقعی علم ہے تو پھر اسے بیان کرنا چاہئے لیکن اگر علم نہیں ہے تو کہہ دینا چاہئے کہ اللہ زیادہ جاننے والا ہے۔ یہ بھی علم ہی ہے کہ آدمی اپنی لاعلمی کا اقرار کر لے اور صاف کہہ دے کہ میں نہیں جانتا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا تھا «قل ما أسألكم عليه من أجر وما أنا من المتكلفين‏» ”آپ کہہ دیجئیے کہ میں اپنی تبلیغ و دعوت پر تم سے کوئی اجر نہیں چاہتا اور نہ میں بناوٹ کرتا ہوں۔“ اصل میں واقعہ یہ ہے کہ قریش کسی طرح اسلام نہیں لاتے تھے۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حق میں بددعا کی کہ اے اللہ! ان پر یوسف علیہ السلام کے زمانے جیسا قحط بھیج کر میری مدد کر پھر ایسا قحط پڑا کہ لوگ تباہ ہو گئے اور مردار اور ہڈیاں کھانے لگے کوئی اگر فضا میں دیکھتا ( تو فاقہ کی وجہ سے ) اسے دھویں جیسا نظر آتا۔ پھر ابوسفیان آئے اور کہا کہ اے محمد! آپ ہمیں صلہ رحمی کا حکم دیتے ہیں لیکن آپ کی قوم تباہ ہو رہی ہے، اللہ سے دعا کیجئے ( کہ ان کی یہ مصیبت دور ہو ) ۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی «فارتقب يوم تأتي السماء بدخان مبين‏» سے «عائدون‏» تک۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ قحط کا یہ عذاب تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے نتیجہ میں ختم ہو گیا تھا لیکن کیا آخرت کا عذاب بھی ان سے ٹل جائے گا؟ چنانچہ قحط ختم ہونے کے بعد پھر وہ کفر سے باز نہ آئے، اس کی طرف اشارہ «يوم نبطش البطشة الكبرى‏» میں ہے، یہ بطش کفار پر غزوہ بدر کے موقع پر نازل ہوئی تھی ( کہ ان کے بڑے بڑے سردار قتل کر دیئے گئے ) اور «لزاما» ( قید ) سے اشارہ بھی معرکہ بدر ہی کی طرف ہے «الم * غلبت الروم‏» سے «سيغلبون‏» تک کا واقعہ گزر چکا ہے کہ ( کہ روم والوں نے فارس والوں پر فتح پالی تھی ) ۔

Hadith in English

Narrated Masruq: While a man was delivering a speech in the tribe of Kinda, he said, Smoke will prevail on the Day of Resurrection and will deprive the hypocrites their faculties of hearing and seeing. The believers will be afflicted with something like cold only thereof. That news scared us, so I went to (Abdullah) Ibn Mas`ud while he was reclining (and told him the story) whereupon he became angry, sat up and said, He who knows a thing can say, it, but if he does not know, he should say, 'Allah knows best,' for it is an aspect of knowledge to say, 'I do not know,' if you do not know a certain thing. Allah said to His prophet. 'Say (O Muhammad): No wage do I ask of you for this (Qur'an), nor I am one of the pretenders (a person who pretends things which do not exist.)' (38.86) The Qur'aish delayed in embracing Islam for a period, so the Prophet invoked evil on them, saying, 'O Allah! Help me against them by sending seven years of (famine) like those of Joseph.' So they were afflicted with such a severe year of famine that they were destroyed therein and ate dead animals and bones. They started seeing something like smoke between the sky and the earth (because of severe hunger). Abu Sufyan then came (to the Prophet) and said, O Muhammad! You came to order us for to keep good relations with Kith and kin, and your kinsmen have now perished, so please invoke Allah (to relieve them).' Then Ibn Mas`ud recited:-- 'Then watch you for the day that the sky will bring forth a kind of smoke plainly visible....but truly you will return! (to disbelief) (44.10-15) Ibn Mas`ud added, Then the punishment was stopped, but truly, they reverted to heathenism (their old way). So Allah (threatened them thus): 'On the day when we shall seize you with a mighty grasp.' (44.16) And that was the day of the Battle of Badr. Allah's saying- Lizama (the punishment) refers to the day of Badr Allah's Statement: Alif-Lam-Mim, the Romans have been defeated, and they, after their defeat, will be victorious,' (30.1- 3) (This verse): Indicates that the defeat of Byzantine has already passed. .

Previous

No.4774 to 7563

Next
  • Book Name Sahih Bukhari
  • Baab (30) SURAT AR-RUM (The Romans)
  • Kitab THE BOOK OF COMMENTARY.
  • Takhreej قال مجاهد ‏ {‏ وكانوا مستبصرين‏}‏ ضللة‏.‏ ‏ {‏ فليعلمن الله‏}‏ علم الله ذلك ،‏‏‏‏ إنما هي بمنزلة فليميز الله كقوله ‏ {‏ ليميز الله الخبيث‏}‏‏.‏ ‏ {‏ أثقالا مع أثقالهم‏}‏ أوزارا مع أوزارهم. وقال غيره: {الحيوان} /64/: والحي واحد. ‏ {‏ فلا يربو‏}‏ من أعطى يبتغي أفضل فلا أجر له فيها‏.‏ قال مجاهد ‏ {‏ يحبرون‏}‏ ينعمون‏.‏ ‏ {‏ يمهدون‏}‏ يسوون المضاجع ،‏‏‏‏ الودق المطر‏.‏ قال ابن عباس ‏ {‏ هل لكم مما ملكت أيمانكم‏}‏ في الآلهة ،‏‏‏‏ وفيه ‏ {‏ تخافونهم‏}‏ أن يرثوكم كما يرث بعضكم بعضا‏.‏ ‏ {‏ يصدعون‏}‏ يتفرقون ،‏‏‏‏ ‏ {‏ فاصدع‏}‏ وقال غيره ضعف وضعف لغتان‏.‏ وقال مجاهد ‏ {‏ السوأى‏}‏ الإساءة ،‏‏‏‏ جزاء المسيئين‏.