1821 - صحیح بخاری شریف

Sahih Bukhari - Hadees No: 1821

Hadith in Arabic

حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ : انْطَلَقَ أَبِي عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ ، فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ وَلَمْ يُحْرِمْ ، وَحُدِّثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ عَدُوًّا يَغْزُوهُ ، فَانْطَلَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَبَيْنَمَا أَنَا مَعَ أَصْحَابِهِ تَضَحَّكَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ ، فَنَظَرْتُ ، فَإِذَا أَنَا بِحِمَارِ وَحْشٍ ، فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ ، فَطَعَنْتُهُ ، فَأَثْبَتُّهُ وَاسْتَعَنْتُ بِهِمْ ، فَأَبَوْا أَنْ يُعِينُونِي ، فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهِ وَخَشِينَا أَنْ نُقْتَطَعَ ، فَطَلَبْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْفَعُ فَرَسِي شَأْوًا وَأَسِيرُ شَأْوًا ، فَلَقِيتُ رَجُلًا مِنْ بَنِي غِفَارٍ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ ، قُلْتُ : أَيْنَ تَرَكْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ : تَرَكْتُهُ بِتَعْهَنَ وَهُوَ قَائِلٌ السُّقْيَا ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّ أَهْلَكَ يَقْرَءُونَ عَلَيْكَ السَّلَامَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ ، إِنَّهُمْ قَدْ خَشُوا أَنْ يُقْتَطَعُوا دُونَكَ فَانْتَظِرْهُمْ ، قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَصَبْتُ حِمَارَ وَحْشٍ ، وَعِنْدِي مِنْهُ فَاضِلَةٌ ؟ فَقَالَ لِلْقَوْمِ : كُلُوا وَهُمْ مُحْرِمُونَ .

Hadith in Urdu

میرے والد صلح حدیبیہ کے موقع پر ( دشمنوں کا پتہ لگانے ) نکلے۔ پھر ان کے ساتھیوں نے تو احرام باندھا لیا لیکن ( خود انہوں نے ابھی ) نہیں باندھا تھا ( اصل میں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی نے یہ اطلاع دی تھی کہ مقام غیقہ میں دشمن آپ کی تاک میں ہے، اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ابوقتادہ اور چند صحابہ رضی اللہ عنہم کو ان کی تلاش میں ) روانہ کیا میرے والد ( ابوقتادہ رضی اللہ عنہ ) اپنے ساتھیوں کے ساتھ تھے کہ یہ لوگ ایک دوسرے کو دیکھ کر ہنسنے لگے ( میرے والد نے بیان کیا کہ ) میں نے جو نظر اٹھائی تو دیکھا کہ ایک جنگلی گدھا سامنے ہے۔ میں اس پر جھپٹا اور نیزے سے اسے ٹھنڈا کر دیا۔ میں نے اپنے ساتھیوں کی مدد چاہی تھی لیکن انہوں نے انکار کر دیا تھا، پھر ہم نے گوشت کھایا۔ اب ہمیں یہ ڈر ہوا کہ کہیں ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ) دور نہ ہو جائیں، چنانچہ میں نے آپ کو تلاش کرنا شروع کر دیا کبھی اپنے گھوڑے تیز کر دیتا اور کبھی آہستہ، آخر رات گئے بنو غفار کے ایک شخص سے ملاقات ہو گئی۔ میں نے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ جب میں آپ سے جدا ہوا تو آپ مقام تعھن میں تھے اور آپ کا ارادہ تھا کہ مقام سقیا میں پہنچ کر دوپہر کا آرام کریں گے۔ غرض میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گیا اور میں نے عرض کی یا رسول اللہ! آپ کے اصحاب آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت بھیجتے ہیں۔ انہیں یہ ڈر ہے کہ کہیں وہ بہت پیچھے نہ رہ جائیں۔ اس لیے آپ ٹھہر کر ان کا انتظار کریں، پھر میں نے کہا یا رسول اللہ! میں نے ایک جنگلی گدھا شکار کیا تھا اور اس کا کچھ بچا ہوا گوشت اب بھی میرے پاس موجود ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے کھانے کے لیے فرمایا حالانکہ وہ سب احرام باندھے ہوئے تھے۔

Hadith in English

Narrated `Abdullah bin Abu Qatada: My father set out (for Mecca) in the year of Al-Hudaibiya, and his companions assumed Ihram, but he did not. At that time the Prophet was informed that an enemy wanted to attack him, so the Prophet proceeded onwards. While my father was among his companions, some of them laughed among themselves. (My father said), I looked up and saw an onager. I attacked, stabbed and caught it. I then sought my companions' help but they refused to help me. (Later) we all ate its meat. We were afraid that we might be left behind (separated) from the Prophet so I went in search of the Prophet and made my horse to run at a galloping speed at times and let it go slow at an ordinary speed at other times till I met a man from the tribe of Bani Ghifar at midnight. I asked him, Where did you leave the Prophet ? He replied, I left him at Ta'hun and he had the intention of having the midday rest at As-Suqya. I followed the trace and joined the Prophet and said, 'O Allah's Apostle! Your people (companions) send you their compliments, and (ask for) Allah's Blessings upon you. They are afraid lest they may be left behind; so please wait for them.' I added, 'O Allah's Apostle! I hunted an onager and some of its meat is with me. The Prophet told the people to eat it though all of them were in the state of Ihram. .

Previous

No.1821 to 7563

Next
  • Book Name Sahih Bukhari
  • Baab (2) CHAPTER. If a Non-Muhrim hunts (an animal) and gives it as a present to a Muhrim, (it is permissible for) the latter to eat it.
  • Kitab THE BOOK OF PENALTY FOR HUNTING
  • Takhreej ‏ {‏ لا تقتلوا الصيد وأنتم حرم ومن قتله منكم متعمدا فجزاء مثل ما قتل من النعم يحكم به ذوا عدل منكم هديا بالغ الكعبة أو كفارة طعام مساكين أو عدل ذلك صياما ليذوق وبال أمره عفا الله عما سلف ومن عاد فينتقم الله منه والله عزيز ذو انتقام * أحل لكم صيد البحر وطعامه متاعا لكم وللسيارة وحرم عليكم صيد البر ما دمتم حرما واتقوا الله الذي إليه تحشرون‏}‏ ولم ير ابن عباس وأنس بالذبح بأسا وهو غير الصيد نحو الإبل والغنم والبقر والدجاج والخيل ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ يقال عدل ذلك مثل ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فإذا كسرت عدل فهو زنة ذلك‏.‏ قياما قواما‏.‏ يعدلون يجعلون عدلا‏.‏