1284 - صحیح بخاری شریف
Sahih Bukhari - Hadees No: 1284
Hadith in Arabic
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ , وَمُحَمَّدٌ قَالَا : أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ , قَالَ : حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ : أَرْسَلَتِ ابْنَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ إِنَّ ابْنًا لِي قُبِضَ ، فَأْتِنَا فَأَرْسَلَ يُقْرِئُ السَّلَامَ , وَيَقُولُ : إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلٌّ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى ، فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ لَيَأْتِيَنَّهَا ، فَقَامَ وَمَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ ، وَمَعَاذُ بْنُ جَبَلٍ ، وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ ، وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَرِجَالٌ ، فَرُفِعَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّبِيُّ وَنَفْسُهُ تَتَقَعْقَعُ , قَالَ : حَسِبْتُهُ أَنَّهُ قَالَ : كَأَنَّهَا شَنٌّ ، فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ , فَقَالَ سَعْدٌ : يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هَذَا ؟ , فَقَالَ : هَذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ ، وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ .
Hadith in Urdu
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی ( زینب رضی اللہ عنہا ) نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع کرائی کہ میرا ایک لڑکا مرنے کے قریب ہے ‘ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کہلوایا اور کہلوایا کہ اللہ تعالیٰ ہی کا سارا مال ہے ‘ جو لے لیا وہ اسی کا تھا اور جو اس نے دیا وہ بھی اسی کا تھا اور ہر چیز اس کی بارگاہ سے وقت مقررہ پر ہی واقع ہوتی ہے۔ اس لیے صبر کرو اور اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھو۔ پھر زینب رضی اللہ عنہا نے قسم دے کر اپنے یہاں بلوا بھیجا۔ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جانے کے لیے اٹھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سعد بن عبادہ ‘ معاذ بن جبل ‘ ابی بن کعب ‘ زید بن ثابت اور بہت سے دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم بھی تھے۔ بچے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا گیا۔ جس کی جانکنی کا عالم تھا۔ ابوعثمان نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جیسے پرانا مشکیزہ ہوتا ہے ( اور پانی کے ٹکرانے کی اندر سے آواز ہوتی ہے۔ اسی طرح جانکنی کے وقت بچہ کے حلق سے آواز آ رہی تھی ) یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہ نکلے۔ سعد رضی اللہ عنہ بول اٹھے کہ یا رسول اللہ! یہ رونا کیسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو اللہ کی رحمت ہے کہ جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے ( نیک ) بندوں کے دلوں میں رکھا ہے اور اللہ تعالیٰ بھی اپنے ان رحم دل بندوں پر رحم فرماتا ہے جو دوسروں پر رحم کرتے ہیں۔
Hadith in English
Narrated Usama bin Zaid: The daughter of the Prophet (p.b.u.h) sent (a messenger) to the Prophet requesting him to come as her child was dying (or was gasping), but the Prophet returned the messenger and told him to convey his greeting to her and say: Whatever Allah takes is for Him and whatever He gives, is for Him, and everything with Him has a limited fixed term (in this world) and so she should be patient and hope for Allah's reward. She again sent for him, swearing that he should come. The Prophet got up, and so did Sa`d bin 'Ubada, Mu`adh bin Jabal, Ubai bin Ka`b, Zaid bin Thabit and some other men. The child was brought to Allah's Apostle while his breath was disturbed in his chest (the sub-narrator thinks that Usama added: ) as if it was a leather water-skin. On that the eyes of the Prophet (p.b.u.h) started shedding tears. Sa`d said, O Allah's Apostle! What is this? He replied, It is mercy which Allah has lodged in the hearts of His slaves, and Allah is merciful only to those of His slaves who are merciful (to others). .
- Book Name Sahih Bukhari
- Baab (32) CHAPTER. The statement of the Prophet : The deceased is punished because of the weeping (with wailing) of some of his relatives, if wailing was the custome of that dead person.
- Kitab THE BOOK OF AL-JANAIZ (FUNERALS).
- Takhreej لقول الله تعالى { قوا أنفسكم وأهليكم نارا}. وقال النبي صلى الله عليه وسلم " كلكم راع ، ومسئول عن رعيته ". فإذا لم يكن من سنته ، فهو كما قالت عائشة ـ رضى الله عنها – { لا تزر وازرة وزر أخرى}. وهو كقوله { وإن تدع مثقلة} ذنوبا { إلى حملها لا يحمل منه شىء} وما يرخص من البكاء في غير نوح. وقال النبي صلى الله عليه وسلم { لا تقتل نفس ظلما إلا كان على ابن آدم الأول كفل من دمها}. وذلك لأنه أول من سن القتل.