9779 - مسند احمد

Musnad Ahmed - Hadees No: 9779

Hadith in Arabic

۔ (۹۷۷۹)۔ عَنْ اَنَسٍ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: کُنَّا جُلُوْسًا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((یَطْلُعُ عَلَیْکُمُ الْآنَ رَجُلٌ مِنْ اَھْلِ الْجَنَّۃِ۔)) فَطَلَعَ رَجُلٌ مِنَ الْاَنْصَارِ تَنْطِفُ لِحْیَتُہُ مِنْ وُضُوْئِہِ، قَدْ تَعَلَّقَ نعَلَیْہِ فِیْیَدِہِ الشِّمَالِ، فَلَمَّا کَانَ الْغَدُ قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلَ ذٰلِکَ، فَطَلَعَ ذٰلِکَ الرَّجُلُ عَلٰی مِثْلِ الْمَرَّۃِ الْاُوْلٰی، فَلَمَّا کَانَ الْیَوْمُ الثَّالِثُ قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلَ مَقَالَتِہِ اَیْضًا، فَطَلَعَ ذٰلِکَ الرَّجُلُ عَلٰی مِثْلِ حَالِہِ الْاُوْلٰی، فَلَمَّا قَامَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تَبِعَہُ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَمْرِوبْنِ الْعَاصِ فَقَالَ: اِنِّیْ لَاحَیْتُ اَبِیْ فَاَقْسَمْتُ اَنْ لَا اَدْخُلَ عَلَیْہِ ثَلَاثًا، فَاِنْ رَاَیْتَ اَنْ تُؤْوِیَنِیْ اِلَیْکَ حَتّٰی تَمْضِیَ فَعَلْتَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ اَنَسٌ: وکَانَ عَبْدُ اللّٰہِ یُحَدِّثُ اَنَّہُ بَاتَ مَعَہُ تِلْکَ اللَّیَالِیَ الثَّلَاثَ، فَلَمْ یَرَہُیَقُوْمُ مِنَ اللَّیْلِ شَیْئًا غَیْرَ اَنَّہُ اِذَا تَعَارَّ وَتَقَلَّبَ عَلَی فِرَاشِہِ ذَکَرَ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ، وَکَبَّرَ حَتّٰییَقُوْمَ لِصَلَاۃِ الْفَجْرِ، قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: غَیْرَ اَنِّیْ لَمْ اَسْمَعْہُ یَقُوْلُ اِلَّا خَیْرًا، فَلَمَّا مَضَتِ الثَّلَاثُ لَیَالٍ، وَکِدْتُ اَنْ اَحْتَقِرَ عَمَلَہُ، قُلْتُ: یَا عَبْدَاللّٰہِ! اِنِّیْ لَمْ یَکُنْ بَیْنِیْ وَبَیْنَ اَبِیْ غَضَبٌ وَلَا ھَجْرٌ ثَمَّ،وَلٰکِنْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ لَکَ ثَلَاثَ مِرَارٍ: ((یَطْلُعُ عَلَیْکُمُ الْآنَ رَجُلٌ مِنْ اَھْلِ الْجَنَّۃِ۔)) فَطَلَعْتَ اَنْتَ الثَّلَاثَ مِرَارٍ، فَاَرَدْتُ اَنْ آوِیَ اِلَیْکَ لِاَنْظُرَ مَاعَمَلُکَ فَاَقْتَدِیَ بِہٖ،فَلَمْاَرَکَتَعْمَلُکَثِیْرَ عَمَلٍ، فَمَا الَّذِیْ بَلَغَ بِکَ، مَاقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ فَقَالَ: مَاھُوَ اِلَّا مَارَاَیْتَ، قَالَ: فَلَمَّا وَلَّیْتُ دَعَانِیْ، فَقَالَ: مَاھُوَ اِلَّا مَارَاَیْتَ غَیْرَ اَنِّیْ لَا اَجِدُ فِیْ نَفْسِیْ لِاَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ غِشًّا وَلَا اَحْسُدُ عَلٰی خَیْرٍ اَعْطَاہُ اللّٰہُ اِیَّاہُ، فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: ھٰذِہِ الَّتِیْ بَلَغَتْ بِکَ وَھِیَ الَّتِیْ لَانُطِیْقُ۔ (مسند احمد: ۱۲۷۲۷)

Hadith in Urdu

۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اب تمہارے پاس جنتی آدمی آنے والا ہے۔ پس ایک انصاری آدمی آیا، وضو کی وجہ سے اس کی داڑھی سے پانی ٹپک رہا تھا اور اس نے اپنے بائیں ہاتھ میں اپنے جوتے لٹکائے ہوئے تھے، اگلے دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر وہی بات ارشاد فرمائی اور وہی آدمی اسی پہلے والی کیفیت کے ساتھ آیا، جب تیسرا دن تھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر وہی بات ارشاد فرما دی کہ تمہارے پاس جنتی آدمی آنے والا ہے ۔ اور (اللہ کا کرنا کہ) وہی بندہ اپنی سابقہ حالت کے ساتھ آ گیا، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے تو سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما اس آدمی کے پیچھے چل پڑے اور اس سے کہا: میرا ابو جان سے جھگڑا ہو گیا ہے اور میں نے ان کے پاس تین دن نہ جانے کی قسم اٹھا لی ہے، اگر تم مجھے اپنے پاس جگہ دے دو، یہاں تک کہ یہ مدت پوری ہو جائے، اس کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہو گا؟ اس نے کہا: جی ہاں، تشریف لائیے۔ پھر سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے بیان کیا کہ اس نے اس آدمی کے ساتھ تین راتیں گزاریں، وہ رات کو بالکل قیام نہیں کرتا تھا، البتہ جب بھی وہ جاگتا اور اپنے بستر پر پہلو بدلتا تو وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا اور تکبیرات پڑھتا، یہاں تک کہ نمازِ فجر کے لیے اٹھتا، علاوہ ازیں اس کا یہ وصف بھی تھا کہ وہ صرف خیر و بھلائی والی بات کرتا تھا، جب تین راتیں گزر گئیں اور قریب تھا کہ میں اس کے عمل کو حقیر سمجھوں، تو میں نے اس سے کہا: اے اللہ کے بندے! میرے اور میرے ابو جان کے مابین نہ کوئی غصے والی بات ہوئی اور نہ قطع تعلقی، تیرے پاس میرے ٹھہرنے کی وجہ یہ ہے کہ میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تین بار یہ فرماتے ہوئے سنا: ابھی ایک جنتی آدمی تمہارے پاس آنے والا ہے۔ اور تین بار تو ہی آیا، پس میں نے ارادہ کیا کہ تیرا عمل دیکھنے کے لیے تیرے گھر میں رہوں اور پھر میں بھی تیرے عمل کی اقتدا کروں، لیکن میں نے تجھے دیکھا کہ تو تو زیادہ عمل ہی نہیں کرتا، اب یہ بتلا کہ تیرے اندر وہ کون سی صفت ہے کہ جس کی بنا پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حدیث بیان کی (اور اس کا مصداق بنا)؟ اس نے کہا: میرا عمل تو وہی ہے جو تو نے دیکھ لیا ہے، پھر جب میں جانے لگا تو اس نے مجھے دوبارہ بلایا اور کہا: میرا عمل تو وہی ہے، جو تو نے دیکھ لیا ہے، البتہ یہ ضرور ہے کہ میرے نفس میں کسی مسلمان کے خلاف کوئی دھوکہ نہیں ہے اور جس مسلمان کو اللہ تعالیٰ نے جو خیر عطا کی ہے، میں اس پر اس سے حسد نہیں کرتا، سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: بس یہی چیز ہے، جس نے تجھے اس مقام پر پہنچا دیا ہے اور یہ وہ عمل ہے کہ جس کی ہم طاقت نہیں رکھتے۔

Hadith in English

.

Previous

No.9779 to 13341

Next
  • Book Name Musnad Ahmed
  • Hadees Status صحیح
  • Takhreej (۹۷۷۹) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط الشیخین، أخرجہ عبد الرزاق: ۲۰۵۵۹، والبزار: ۱۹۸۱، والنسائی فی عمل الیوم واللیلۃ : ۸۶۳ (انظر: ۱۲۶۹۷)