9709 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 9709
Hadith in Arabic
۔ (۹۷۰۹)۔ حَدَّثَنَا اَبُوْ النَّضْرِ، قَالَ: ثَنَا عَبْدُ الْحَمِیْدِ،یَعْنِی ابْنَ بَھْرَامَ، قَالَ: قَالَ شَھْرُ بْنُ حَوْشَبٍ: قَالَ ابْنُ غَنَمٍ: لَمَّا دَخَلْنَا مَسْجِدَ الْجَابِیَۃِ اَنَا وَاَبُوْالدَّرْدَائِ لَقِیْنَا عُبَادَۃَ بْنَ الصَّامِتِ، فَاَخَذَیَمِیْنِیْ بِشِمَالِہِ وَشِمَالَ اَبِی الدَّرْدَائِ بِیَمِیْنِہِ فَخَرَجَ یَمْشِیْ بَیْنَنَا وَنَحْنُ نَنْتَجِیْ، وَاللّٰہُ اَعْلَمُ فِیْمَا نَتَنَاجٰی وَذٰلِکَ قَوْلُہُ: فَقَالَ عُبَادَۃُ بْنُ الصَّامِتِ: لَئِنْ طَالَ بِکُمَا عُمْرُ اَحَدِ کُمَا اَوْ کِلَا کُمَا لَتُوْشِکَانِّ اَنْ تَرَیَا الرَّجُلَ مِنْ ثَبَجِ الْمُسْلِمِیْنَ،یَعْنِیْ مِنْ وَسْطٍ، قَرَئَ الْقُرْآنَ عَلٰی لِسَانِ مُحَمَّدٍ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: عَلٰی لِسَانِ اَخِیْہِ قِرَائَۃً عَلٰی لِسَانِ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) فَاَعَادَہُ وَاَبْدَاہُ وَاَحَلَّ حَلَالَہُ وَحَرَّمَ حَرَامَہُ وَنَزَلَ عِنْدَ مَنَازِلِہِ لَایَحُوْرُ فِیْکُمْ اِلَّا کَمَا یَحُوْرُ رَاْسُ الْحِمَارِ الْمَیِّتِ، قَالَ: فَبَیْنَا نَحْنُ کَذٰلِکَ، اِذْ طَلَعَ شَدَّادُ بْنُ اَوْسٍ وَعَوْفُ بْنُ مَالِکٍ فَجَلَسَا اِلَیْنَا، فَقَالَ شَدَّادٌ : اِنَّ اَخْوَفَ مَااَخَافُ عَلَیْکُمْ اَیُّھَا النَّاسُ لَمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُوْلُ : ((مِنَ الشَّھْوَۃِ الْخَفِیَّۃِ وَالشِّرْکِ۔)) فَقَالَ عُبَادَۃُ بْنُ الصَّامِتِ وَاَبُوْ الدَّرْدَائِ: اَللّٰھُمَّ غَفْرًا، اَوَلَمْ یَکُنْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَدْ حَدَّثَنَا اَنَّ الشَّیْطَانَ قَدْ یَئِسَ اَنْ یُعْبَدَ فِیْ جَزِیْرَۃِ الْعَرْبِ؟ فَاَمَّا الشَّھْوَۃُ الْخَفِیَّۃُ فَقَدْ عَرَفْنَاھَا ھِیَ شَھَوَاتُ الدُّنْیَا مِنْ نِسَائِھَا وَشَھَوَاتِھَا، فَمَا ھٰذَا الشِّرْکُ الَّذِیْ تُخَوِّفُنَا بِہٖیَا شَدَّادُ؟ فَقَالَ شَدَّادٌ: اَرَاَیْتُکُمْ لَوْ رَاَیْتُمْ رَجُلًا یُصَلِّیْ لِرَجُلٍ، اَوْ یَصُوْمُ لَہُ، اَوْ یَتَصَدَّقُ لَہُ، اَتَرَوْنَ اَنَّہُ قَدْ اَشْرَکَ؟ قَالُوْا: نَعَمْ! وَاللّٰہِ اِنَّ مَنْ صَلَّی لِرَجُلٍ اَوْ صَامَ لَہُ، اَوْ تَصَدَّقَ لَہُ، فَقَدْ اَشْرَکَ، فَقَالَ شَدَّادٌ: فَاِنِّیْ قَدْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُوْلُ : ((مَنْ صَلّٰییُرَائِیْ فَقَدْ اَشْرَکَ، وَمَنْ صَامَ یُرَائِیْ فَقَدْ اَشْرَکَ، وَمَنْ تَصَدَّقَ یُرَائِیْ فَقَدْ اَشْرَکَ، فَقَالَ عَوْفُ بْنِ مَالِکٍ عِنْدَ ذٰلِکَ: اَفَـلَا یَعْمِدُ اِلٰی مَاابْتُغِیَ فِیْہِ وَجْھُہُ مِنْ ذٰلِکَ الْعَمَلِ کُلِّہِ فَیَقْبَلَ مَاخَلَصَ لَہُ وَیَدَعَ مَایُشْرِکُ بِہٖ؟فَقَالَشَدَّادٌعِنْدَذٰلِکَ: فَاِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُوْلُ : ((اَنَا خَیْرُ قَسِیْمٍ لِمَنْ اَشْرَکَ بِیْ، مَنْ اَشْرَکَ بِیْ شَیْئًا فَاِنَّ حَشْدَہُ عَمَلَہُ قَلِیْلَہُ وَکَثِیْرَہُ لِشَرِیْکِہِ الَّذِیْ اَشْرَکَ بِہٖ،وَاَنَاعَنْہُغَنِیٌّ۔)) (مسند احمد: ۱۷۲۷۰)
Hadith in Urdu
۔ ابن غنم کہتے ہیں: جب میں اور سیدنا ابو درداء جابیہ کی مسجد میں داخل ہوئے تو سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کو ملے، انھوں نے بائیں ہاتھ سے میرا دایاں ہاتھ اور دائیں ہاتھ سے سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ کا بایاں ہاتھ پکڑ لیا اور ہمارے درمیان چلنے لگے، ہم سرگوشی کرنے لگے اور اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے کہ ہم کس چیز میں سرگوشی کر رہے تھے، سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر تم میں سے ایک کی یا دونوں کی عمر لمبی ہو گئی تو ممکن ہے کہ تم یہ دیکھو کہ درمیانے قسم کے مسلمانوں سے تعلق رکھنے والا ایک آدمی ہو گا، وہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان کے مطابق قرآن مجید پڑھے گا، پھر وہ اس کو بار بار پڑھے گا اور اس کو ظاہر کرے گا اور اس کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام سمجھے گا اور اس کے احکام کا پابند رہے گا، لیکن پھر بھی وہ تمہارے پاس اتنی خیر لائے گا، جتنی کہ مردار گدھے کا سر لاتا ہے، (یعنی وہ آدمی ذرا برابر خیر و بھلائی لے کر نہیں آئے گا)۔ ہم اسی اثنا میں تھے کہ سیدنا شداد بن اوس اور سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہما ہمارے پاس آ کر بیٹھ گئے، سیدنا شداد رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگو! مجھے تمہارے بارے میں سب سے زیادہ ڈر اس چیز کا ہے، جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ مخفی شہوت اور شرک ہے۔ سیدنا عبادہ بن صامت اور سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہما نے کہا: اے اللہ! بخشنا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ شیطان اس چیز سے ناامید ہو گیا ہے کہ جزیرۂ عرب میں اس کی عبادت کی جائے؟ البتہ مخفی شہوت کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ دنیا کی شہوات ہوتی ہیں، ان کا تعلق عورتوں سے اور ان کی شہوات سے ہوتا ہے، لیکن شداد! یہ شرک کیا چیز ہے، جس کے بارے میں تم ہمیں ڈرا رہے ہو؟ سیدنا شداد رضی اللہ عنہ نے کہا: اچھا اس کے بارے میں تم مجھے بتلاؤ کہ اگر کوئی آدمی کسی آدمی کی خاطر نماز پڑھ رہا ہو، یا روزہ رکھ رہا ہو، یا صدقہ کر رہا ہو، کیا اس کے بارے میں تمہاری رائے یہی ہے کہ اس نے شرک کیا ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، اللہ کی قسم! جس آدمی نے کسی آدمی کو دکھانے کے لیے نماز پڑھی،یا روزہ رکھا، یا صدقہ کیا تو اس نے شرک کیا۔ سیدنا شداد رضی اللہ عنہ نے کہا: تو پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس نے ریاکاری کرتے ہوئے نماز پڑھی، اس نے شرک کیا، جس نے ریاکاری کرتے ہوئے روزہ رکھا، اس نے شرک کیا، جس نے ریاکاری کرتے ہوئے صدقہ کیا، اس نے شرک کیا۔ سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: کیااس طرح نہیں ہو گا کہ اس کے وہ اعمال دیکھے جائیں جو اس نے خالصتاً اللہ تعالیٰ کے لیے کیے ہوں اور ان کو قبول کر لیا جائے اور شرکیہ اعمال کو چھوڑ دیا جائے؟ سیدنا شداد رضی اللہ عنہ نے جواباً کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس آدمی نے میرے ساتھ شرک کیا، میں اس کا سب سے بہترین قسیم اور حصہ دار ہوں، جس نے میرے ساتھ کسی چیز کو شریک ٹھہرایا تو اس آدمی کے اعمال کی ساری جمع پونجی، وہ تھوڑی ہو یا زیادہ، اس کے اس ساجھی کے لیے ہو جائے گی، جس کے ساتھ وہ شرک کرے گا اور میں (اللہ) اس سے غنی ہوں گا۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status ضعیف
- Takhreej (۹۷۰۹) تخریج: اسنادہ ضعیف لضعف شھر بن حوشب، أخرجہ الطبرانی فی الکبیر : ۷۱۳۹، والحاکم: ۴/ ۳۲۹، والطیالسی: ۱۱۲۰ (انظر: ۱۷۱۴۰)