9291 - مسند احمد

Musnad Ahmed - Hadees No: 9291

Hadith in Arabic

۔ (۹۲۹۱)۔ عَنْ خَالِدِ بْنِ عُمَیْرٍ، قَالَ: خَطَبَ عُتْبَۃُ بْنُ غَزْوَانَ فَحَمِدَ اللّٰہَ وَاَثْنٰی عَلَیْہِ، ثُمَّ قَالَ: اَمَّا بَعْدُ! فَاِنَّ الدُّنْیَا قَدْ آذَنَتْ بِصُرْمٍ وَوَلَّتْ حَذَّائَ وَلَمْ یَبْقَ مِنْھَا اِلَّا صُبَابَۃٌ کَصُبَابَۃِ الْاِنَائِیَتَصَابُّھَا صَاحِبُھَا، وَاِنَّکُمْ مُنْتَقِلُوْنَ مِنْھَا اِلَی دَارٍ لَا زَوَالَ لَھَا، فَانْتَقِلُوْا بِخَیْرِ مَا بِحَضْرَتِکُمْ، فَاِنَّہُ قَدْ ذُکِرَ لَنَا اَنَّ الْحَجَرَ یُلْقٰی مِنْ شَفِیْرِ جَھَنَّمَ فَیَھْوِیْ فِیْھَا سَبْعِیْنَ عَامًا مَایُدْرِکَ لَھَا قَعْرًا، وَاللّٰہِ! لَتُمْلَؤَنَّہْ اَفَعَجِبْتُمْ؟ وَاللّٰہِ! لَقَدْ ذُکِرَ لَنَا اَنَّ مَا بَیْنَ مِصْرَاعَیْ الْجَنَّۃِ مَسِیْرَۃَ اَرْبَعِیْنَ عَامًا وَلَیَاْتِیَنَّ عَلَیْہِیَوْمٌ کَظِیْظُ الزِّحَامِ، وَلَقَدْ رَاَیْتُنِیْ سَابِعَ سَبْعَۃٍ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَالَنَا طَعَامٌ اِلَّا وَرَقَ الشَّجَرِ حَتّٰی قَرِحَتْ اَشْدَاقُنَا، وَاِنِّی الْتَقَطْتُ بُرْدَۃً فَشَقَّقْتُھَا بَیْنِی وَبَیْنَ سَعْدٍ، فَاْتَّزَرَ بِنِصْفِھَا، فَمَا اَصْبَحَ مِنَّا اَحَدٌ الْیَوْمَ اِلاَّ اَصْبَحَ اَمِیْرَ مِصْرٍ مِّنَ الْاَمْصَارِ، اِنِّی اَعُوْذُ بِاللّٰہِ اَنْ اَکُوْنَ فِی نَفْسِی عَظِیْمًا وَعِنْدَا للّٰہِ صَغِیْرًا، وَاِنَّھَا لَمْ تَکُنْ نَبُوَّۃٌ قَطُّ اِلَّا تَنَاسَخَتْ حَتّٰییَکُونَ عَاقِبَتُھَا مُلْکًا، وَسَتَبْلُوْنَ، اَوْ سَتَخْبُرُوْنَ الْاُمَرَائَ بَعْدَنَا۔ (مسند احمد: ۱۷۷۱۸)

Hadith in Urdu

۔ خالد بن عمیر کہتے ہیں: سیدنا عتبہ بن غزوان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے خطاب کیا، اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی اور پھر کہا: اَمَّا بَعْدُ! پس دنیا نے اپنے ختم ہونے کی خبر دے دی ہے اور یہ جلدی پھرنے والی ہے، اب یہ اتنی ہی باقی رہ گئی، جتنا کہ برتن میں تھوڑا سا پانی باقی رہ جاتا ہے، جس کو اس کا مالک پی لیتا ہے، اور تم لوگ ختم نہ ہونے والے گھر کی طرف منتقل ہونے والے ہو، پس اپنے پاس موجود بھلائی کے ساتھ منتقل ہو جاؤ، ہمیں یہ بات بتلائی گئی کہ ایک پتھر کو جہنم کے کنارے سے اس میں پھینکا جاتا ہے اور وہ ستر سال گرتے رہنے کے باوجود اس کی تہہ تک نہیں پہنچ پاتا، اللہ کی قسم! اتنی وسیع جہنم کو بھر دیا جائے گا، کیا تم لوگوں کو تعجب ہو رہا ہے؟ اللہ کی قسم! ہمیں بتلایا گیا کہ جنت کے ایک دروازے کے دو پٹوں کے درمیان چالیس سال کی مسافت کا فاصلہ ہے، لیکن اس پر بھی ایک ایسا دن آئے گا کہ یہ ہجوم سے بھرا ہوا ہو گا، میں نے خود دیکھا کہ ہم سات افراد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، ہمارا کھانا صرف درخت کے پتے تھے،جس کہ وجہ سے گوشۂ دہن پر زخم ظاہر ہونے لگتے تھے اور میں نے ایک چادر اٹھائی اور اس کو اپنے اور سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے مابین دو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا، نصف سے انھوں نے ازار باندھ لیا، لیکن اب ہم میں سے ہر کوئی ایک ایک شہر کا امیر بن بیٹھا ہے، میں اس چیز سے پناہ مانگتا ہوں کہ میں اپنے آپ کو اپنے نفس میں تو عظیم سمجھوں، لیکن اللہ تعالیٰ کے ہاں کم قدرہوں، نبوت جب بھی ختم ہوتی تھی تو اس کا انجام بادشاہت کی صورت میں نکلتا تھا، اور ہمارے بعد عنقریب تم بھی بادشاہوں کا تجربہ کرو گے۔

Hadith in English

.

Previous

No.9291 to 13341

Next
  • Book Name Musnad Ahmed
  • Hadees Status صحیح
  • Takhreej (۹۲۹۱) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۹۶۷ (انظر: ۱۷۵۷۵)