9101 - مسند احمد

Musnad Ahmed - Hadees No: 9101

Hadith in Arabic

۔ (۹۱۰۱)۔ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ، قَال: بَیْنَا اَنَاجَاِلسٌ مَعَ اَبِیْ سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ اِذْ طَلَعَ عَلَیْنَا رَجُلٌ مِنْ بَنِیْ غِفَارٍ، ابْنٌ لِعَبْدِ اللّٰہِ بْنِ طِھْفَۃَ، فَقَالَ اَبُوْ سَلَمَۃَ: اَلا تُخْبِرُنَا عَنْ خَبْرِ اَبِیْکَ؟ قَالَ: حَدَّثَنِیْ اَبِیْ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ طِھْفَۃَ، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ اِذَا کَثُرَ الضَّیْفُ عِنْدُہُ، قَالَ: ((لِیَنْقَلِبْ کُلُّ رَجُلٍ بِضَیْفِہِ۔)) حَتّٰی اِذَا کَانَ ذَاتُ لَیْلَۃٍ اجْتَمَعَ عِنْدَہُ ضِیْفَانٌ کَثِیْرٌ،وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لِیَنْقَلِبْ کُلُّ رَجُلٍ مَعَ جَلِیْسِہِ۔)) قَالَ: فَکُنْتُ مِمَّنِ انْقَلَبَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمَّادَخَلَ، قَالَ: ((یَاعَائِشَۃُ! ھَلْ مِنْ شَیْئٍ؟)) قَالَتْ: نَعَمْ، حُوَیْسَۃٌ کُنْتُ اَعْدَدْتُّھَا لِاِفْطَارِکَ، قَالَ: فَجَائَ تْ بِھَا فِیْ قُعَیْبَۃٍ لَّھَا، فَتَنَاوَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْھَا قََِیْـلًا فَاَکَلَہُ، ثُمَّ قَالَ: ((خُذُوْا بِاسْمِ اللّٰہِ۔)) فَاَکَلْنَا مِنْھَا حَتّٰی مَانَنْظُرُ اِلَیْھَا، ثُمَّ قَالَ: ((ھَلْ عِنْدَکِ مِنْ شَرَابٍ۔)) قَالَتْ: نَعَمْ، لُبَیْنَۃٌ کُنْتُ اَعْدَدْتُّھَا لَکَ، قَالَ: ((ھَلُمِّیْھَا۔)) فَجَائَ تْ بِھَا فَتَنَاوَلَھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَرَفَعَھَا اِلٰی فِیْہِ فَشَرِبَ قَلِیْلاً، ثُمَّ قَالَ: ((اشْرَبُوْا بِسْمِ اللّٰہِ۔)) فَشَرِبْنَا حَتّٰی وَاللّٰہِ مَانَنْظُرُ اِلَیْھَا، ثُمَّ خَرَجْنَا، فَاَتََیْنَا الْمَسْجِدَ فَاضْطَجَعْتُ عَلٰی وَجْہِیْ، فَخَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَجَعَلَ یُوْقِظُ النَّاسَ ((الصَّلاۃَ الصَّلاۃَ)) وَکَانَ اِذَا خَرَجَ یُوْقِظُ النَّاسَ لِلصَّلاۃِ، فَمَرَّ بِیْ وَاَنَا عَلیٰ وَجْھِیْ، فَقَالَ: ((مَنْ ھٰذَا؟)) فَقُلْتُ: اَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنْ طِھْفَۃَ ، فَقَالَ: ((اِنَّ ھٰذِہِ ضِجْعَۃٌیَکْرَھُھَا اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ۔)) (مسند احمد: ۲۴۰۱۵)

Hadith in Urdu

۔ حارث بن عبد الرحمن کہتے ہیں: میں ابو سلمہ بن عبد الرحمن کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ بنو غفار کا ایک آدمی ہمارے پاس آ گیا،یہ سیدنا عبد اللہ بن طہفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیٹا تھا، ابو سلمہ نے اس آدمی سے کہا: کیا تو ہمیں اپنے باپ کا واقعہ نہیں بتلائے گا؟ اس نے کہا: میرے باپ سیدنا عبد اللہ بن طہفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بیان کیا کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس مہمان زیادہ ہو جاتے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے: ہر آدمی ایک مہمان کو اپنے گھر لے جائے۔ ایک رات بہت زیادہ مہمان جمع ہو گئے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر آدمی اپنے ہم نشیں کے ساتھ چلا جائے۔ میں عبد اللہ بن طہفہ ان لوگوں میں تھا، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ گئے تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھر میں داخل ہوئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عائشہ! کھانے کی کوئی چیز ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، حویسہ (کھجور، پنیر اور گھی سے تیار شدہ کھانا) ہے، میں نے آپ کی افطاری کے لیے تیار کیاتھا، پھر وہ ایک چھوٹے پیالے میں لے کر آگئیں، پہلے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خود اس کو پکڑا، اس سے کچھ تناول کیا اور پھر فرمایا: اللہ کے نام کے ساتھ کھاؤ۔ پس ہم نے اس سے کھایا،یہاں تک کہ ہم (زیادہ سیر ہو جانے کی وجہ سے) اس کو دیکھ نہیں رہے تھے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ سے فرمایا: کیا کوئی مشروب ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، تھوڑا سا دودھ ہے، میں نے آپ کے لیے تیار کیا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو لے آؤ۔ پس وہ لے کر آئیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو پکڑا، اپنی منہ کی طرف اٹھایا اور اس سے تھوڑا سا پیا اور پھر فرمایا: اللہ کے نام کے ساتھ پیو۔ پس ہم نے پیا،یہاں تک کہ اللہ کی قسم! ہم (کثرت ِ سیرابی کی وجہ سے) اس کی طرف نہیں دیکھ رہے تھے، پھر ہم وہاں سے نکل کر مسجد میں آگئے اور میں چہرے کے بل لیٹ گیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باہر تشریف لائے اور لوگوں کو نماز کے لیے جگانے کے لیے فرمانے لگے: نماز، نماز، اور جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باہر نکلتے تھے تو لوگوں کو نماز کے لیے جگاتے تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس سے گزرے اور میں اپنے چہرے کے بل لیٹا ہوا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: یہ کون ہے؟ میں نے کہا: جی میں عبد اللہ بن طہفہ رضی ‌اللہ ‌عنہ ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ لیٹنے کے اس انداز کو نا پسند کرتا ہے۔

Hadith in English

.

Previous

No.9101 to 13341

Next
  • Book Name Musnad Ahmed
  • Hadees Status ضعیف
  • Takhreej (۹۱۰۱) تخریج:اسنادہ ضعیف لجھالۃ ابن عبد اللہ بن طھفۃ، أخرجہ البخاری فی تاریخہ الکبیر : ۴/ ۳۶۶، فی الاوسط : ۱/ ۱۵۲ (انظر: ۲۳۶۱۶)