7244 - مسند احمد

Musnad Ahmed - Hadees No: 7244

Hadith in Arabic

(۷۲۴۴)۔عَنْ اَبِیْ سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ اُخْتِ الضَّحَاکِ بْنِ قَیْسٍ قَالَتْ: کُنْتُ عِنْدَ اَبِیْ عَمْرٍو بْنِ حَفْصٍ بْنِ الْمُغِیْرَۃِ وَکَانَ قَدْ طَلَّقَنِیْ تَطْلِیْقَتَیْنِ ثُمَّ اَنَّہُ سَارَ مَعَ عَلِیِّ بْنِ اَبِیْ طَالِبٍ اِلَی الْیَمَنِ حِیْنَ بَعَثَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلى الله عليه وآله وسلم فَبَعَثَ اِلَیَّ بِتَطْلِیْقَتِیِ الثَّالِثَۃِ وَکَانَ صَاحِبُ اَمْرِہِ بِالْمَدِیْنَۃِ عَیَّاشَ بْنَ اَبِیْ رَبِیْعَۃَ بْنِ الْمُغِیْرَۃِ قَالَتْ: فَقُلْتُ لَہُ: نَفَقَتِیْ وَسُکْنَایَ، فَقَالَ: مَا لَکِ عَلَیْنَا مِنْ نَفَقَۃٍ وَلَا سُکْنٰی اِلَّا اَنْ نَتَطَوَّلَ عَلَیْکِ مِنْ عِنْدِنَا بِمَعْرُوْفٍ نَصْنَعُہُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: لَئِنْ لَمْ یَکُنْ لِیْ مَالِیْ بِہِ مِنْ حَاجَۃٍ، قَالَتْ: فَجِئْتُ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلى الله عليه وآله وسلم فَاَخْبَرْتُہُ خَبْرِیْ وَمَا قَالَ لِیْ عَیَّاشٌ، فَقَالَ: ((صَدَقَ، لَیْسَ لَکِ عَلَیْھِمْ نَفَقَۃٌ وَلَا سُکَنٌ، وَلَیْسَتْ لَکِ فِیْہِم رَدَّۃٌ وَعَلَیْکِ الْعِدَّۃُ فَانْتَقِلِیْ اِلٰی اُمِّ شَرِیْکٍ اِبْنَۃِ عَمِّکِ، فَکُوْنِیْ عِنْدَھَا حَتّٰی تَحِلِّیْ۔)) قَالَتْ: ثُمَّ قَالَ: ((لَا، تِلْکَ اِمْرَاَۃٌ یَزُوْرُھَا اِخْوَتُہَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ وَلٰکِنِ انْتَقِلِیْ اِلَی ابْنِ عَمِّکِ ابْنِ اُمِّ مَکْتُوْمٍ فَاِنَّہُ مَکْفُوْفُ الْبَصَرِ فَکُوْنِیْ عِنْدَہُ فَاِذَا حَلَلْتِ فَلَا تَفُوْتِیْنِیْ بِنَفْسِکِ۔)) قَالَتْ: وَاللّٰہِ مَا اَظُنُّ رَسُوْلََ اللّٰہِ صلى الله عليه وآله وسلم حِیْنَئِذٍ یُرِیْدُنِیْ اِلَّا لِنَفْسِہٖ، قَالَتْ: فَلَمَّا حَلَلْتُ خَطَبَنِیْ عَلٰی اُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ فَزَوَّجَنِیْہِ، فَقَالَ اَبُوْ سَلَمَۃَ: اَمْلَتْ عَلَیَّ حَدِیْثَھَا ھٰذَا وَکَتَبْتُہُ بِیَدِیْ۔ (مسند احمد: ۲۷۸۷۷)

Hadith in Urdu

۔ سیدہ فاطمہ بنت قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، جو کہ سیدنا ضحاک بن قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بہن تھی، سے مروی ہے ، وہ کہتی ہیں: میں سیدنا ابو عمر و بن حفص بن مغیرہ کی زوجیت میں تھی، وہ مجھے دو طلاقیں دے چکے تھے، پھر سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یمن کی جانب بھیجا تو میرے شوہر بھی ان کے ساتھ یمن چلے گئے، وہاں سے تیسری طلاق بھیج دی، مدینہ میں ان کے وکیل عیاش بن ابی ربیعہ تھے، میں نے ان سے اپنے خرچہ اور رہائش کامطالبہ کیا، انہوں نے مجھ سے کہا: ہمارے ذمہ تیرے لیے کوئی خرچہ یا رہائش نہیں ہے، ہاں ہم احسان کرتے ہوئے اپنی طرف سے کچھ دے دیتے ہیں، بہرحال ہم پابند نہیں ہیں۔ سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: میں نے کہا: اگر تمہارے ذمے کچھ نہیں ہے تو پھر مجھے تمہارا احسان سر لینے کی کوئی ضرورت نہیں، میں سیدھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئی اور اپنا معاملہ بتایا اور جو عیاش نے بات کہی تھی، وہ بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عیاش نے درست کہا ہے، تیرے لیے ان کے ذمہ نہ تو نان و نفقہ ہے اور نہ رہائش اور نہ ہی تو ان کی جانب لوٹ سکتی ہے، کیونکہ تین طلاقیں مکمل ہو چکی ہیں اب تیرے اوپر عدت لازم ہے، لہٰذا تو اپنی چچازاد ام شریک کے گھر منتقل ہو جا اور عدت کے اختتام تک وہی رہنا۔ پھرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں نہیں، وہاں نہیں جانا، ان کی نیکی روی کی وجہ سے وہاں مسلمان بھائیوں کا کثرت سے آنا جانا ہے، تو اپنے چچا کے بیٹے ابن ام مکتوم کے پاس منتقل ہو جا، ان کی نظر نہیں ہے، اس لیے وہاں کوئی دقت نہیں ہو گی، وہاں عدت گزار لے اور مجھے بتائے بغیر کوئی قدم نہ اٹھانا۔ سیدہ فاطمہ کہتی ہیں: اللہ کی قسم! میں نے اس سے یہی سمجھا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خود میرے ساتھ شادی کا ارادہ رکھتے ہیں، شاید اس لیے یہ فرمایا ہے، بہرحال جب میں عدت سے فارغ ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میری منگنی سیدنا اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کرکے ان سے میری شادی کر دی۔ابو سلمہ راوی کہتے ہیں: سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے یہ حدیث خود مجھے لکھوائی اور میں نے اسے خود اپنے ہاتھ سے تحریر کیا ہے۔

Hadith in English

.

Previous

No.7244 to 13341

Next
  • Book Name Musnad Ahmed
  • Hadees Status صحیح
  • Takhreej (۷۲۴۴) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۴۸۰(انظر: ۲۷۳۳۴)