69 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 69
Hadith in Arabic
۔ (۶۸)۔عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍؓ أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَیْسِ لَمَّا قَدِمُوْا الْمَدِیْنَۃَ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: ((مِمَّنِ الْوَفْدُ أَوْ قَالَ الْقَوْمُ؟)) قَالُوْا: رَبِیْعَۃَ، قَالَ: ((مَرْحَبًا بِالْوَفْدِ أَوْ قَالَ الْقَوْمِ، غَیْرَ خَزَایَا وَلَا نَدَامٰی۔)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَتَیْنَاکَ مِنْ شُقَّۃٍ بَعِیْدَۃٍ وَبَیْنَنَا وَبَیْنَکَ ہَذَا الْحَیُّ مِنْ کُفَّارِ مُضَرَ وَلَسْنَا نَسْتَطِیْعُ أَنْ نَأْتِیَکَ إِلَّا فِی شَہْرٍ حَرَامٍ، فَأَخْبِرْنَا بِأَمْرٍ نَدْخُلُ بِہِ الْجَنَّۃَ وَ نُخْبِرُ بِہِ مَنْ وَرَائَ نَا، وَسَأَلُوْہُ عَنِ الْأَشْرِبَۃِ فَأَمَرَہُمْ بِأَرْبَعٍ وَنَہَاہُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، أَمَرَہُمْ بِالْاِیْمَانِ بِاللّٰہِ، قَالَ: ((أَتَدْرُوْنَ مَا الْاِیْمَانُ بِاللّٰہِ؟)) قَالُوْا: اَللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ أَعْلَمُ، قَالَ: ((شَہَادَۃُ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰہِ وَإِقَامُ الصَّلَاۃِ وَ إِیْتَائُ الزَّکَاۃِ وَصَوْمُ رَمَضَانَ وَ أَنْ تُعْطُوْالْخُمُسَ مِنَ الْمَغْنَمِ۔)) وَنَہَاہُمْ عَنِ الدُّبَّائِ وَ الْحَنْتَمِ وَالنَّقِیْرِ وَالْمُزَفَّتِ، قَالَ: وَرُبَّمَا قَالَ: الْمُقَیَّرِ، قَالَ: ((احْفَظُوْہُنَّ وَأَخْبِرُوْا بِہِنَّ مَنْ وَرَائَکُمْ۔)) (مسند أحمد: ۲۰۲۰)
Hadith in Urdu
عبد اللہ یشکری کہتے ہیں: میں خچر لانے کے لیے کوفہ گیا، جب میں بازار پہنچا تو دیکھا کہ وہ ابھی تک بند تھا، میں نے اپنے ساتھی سے کہا: اگر ہم مسجد میں چلے جائیں (تو بہتر ہو گا)، جبکہ مسجد کی جگہ کھجور والوں کے درمیان تھی، ہم نے دیکھا کہ مسجد میں قیس قبیلے کا ایک آدمی تھا، لوگ اسے ابن منتفق کہتے تھے، وہ یہ بیان کر رہا تھا: ایک آدمی نے میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صفات بیان کیں، پس میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منیٰ میں تلاش کیا، لیکن کسی نے مجھے بتلایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو اس وقت عرفات میں ہوں گے، میں وہاں تک پہنچ گیا، لیکن جب میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے آنا چاہا تو مجھے کہا گیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے راستے سے پرے ہٹ جا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس بندے کو بلاؤ، اس کے اعضاء ناکارہ ہو جائے، کیا ہے اس کو۔ چنانچہ میں دھکیلتے ہوئے آگے بڑھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچ گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سواری کی لگام پکڑ لی اور کہا: دو چیزوں کے بارے میں میں سوال کروں گا، کون سا عمل مجھے آگ سے نجات دلائے گا اور کون سا عمل مجھے جنت میں داخل کرے گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آسمان کی طرف دیکھا اور پھر اپنے سر کو جھکا لیا، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے چہرے کے ساتھ میری طرف متوجہ ہوئے اورفرمایا: تو نے سوال تو بڑا مختصر کیا ہے، لیکن حقیقت میں بڑی عظیم اور لمبی بات کر دی ہے، بہرحال اب میری بات کو سمجھ، تو نے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنی ہے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرانا، فرض نماز ادا کرنی ہے، فرض زکوۃ دینی ہے، رمضان کے روزے رکھنے ہیں اور لوگوں کی طرف سے جو چیز تو اپنے حق میں پسند کرتا ہے، ان کے حق میں بھی اسی چیز کا انتخاب کر اور لوگوں کی طرف سے جس چیز کو تو ناپسند کرتا ہے، تو لوگوں کو بھی اس چیز سے محفوظ رکھ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اب سواری کے راستے سے ہٹ جا۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status ضعیف
- Takhreej (۶۹) تخریج: اسنادہ ضعیف، عبد اللہ الیشکری ابن ابی عقیل ، ذکرہ الحافظ ابن حجر فی التعجیل وقال: روی عنہ ابنہ المغیرۃ، لیس بالمشھور۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر : ۵۴۷۸(انظر: ۲۷۱۵۳)