6812 - مسند احمد

Musnad Ahmed - Hadees No: 6812

Hadith in Arabic

۔ (۶۸۱۲)۔ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ثَنَا مَعْمَرٌ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ أَنْبَأَنَا الزُّھْرِیُّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَالِسًا فِیْ نَفَرٍ مِنْ اَصْحَابِہٖقَالَعَبْدُ الرَّزَّاقِ: مِنَ الْأَنْصَارِ، فَرُمِیَ بِنَجْمٍ عَظَیِمٍ فَاسْتَنَارَ، قَالَ: ((مَاکُنْتُمْ تَقُوْلُوْنَ إِذَا کَانَ مِثْلُ ھٰذَا فِی الْجَاھِلِیَّۃِ؟)) قَالَ: کُنَّا نَقُوْلُ: یُوْلَدُ عَظِیْمٌ أَوْ یَمُوْتُ عَظِیْمٌ، قُلْتُ لِلزُّھْرِیِّ: أَکَانَیُرْمٰی بِہَا فِی الْجَاھِلِیَّۃِ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَلٰکِنْ غُلِّظَتْ حِیْنَ بُعِثَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَاِنَّہُ لَا یُرْمٰی بِہَا لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَیَاتِہِ وَلٰکِنَّ رَبَّنَا تَبَارَکَ اسْمُہُ اِذَا قَضٰی أَمْرًا سَبَّحَ (وَفِیْ لَفْظٍ: سَبَّحَہُ) حَمَلَۃُ الْعَرْشِ ثُمَّ سَبَّحَ أَھْلُ السَّمَائِ الَّذِیْنَیَلُوْنَہُمْ حَتّٰی بَلَغَ التَّسْبِیْحُ ھٰذِہٖالسَّمَائَالدُّنْیَا، ثُمَّ یَسْتَخْبِرُ أَھْلُ السَّمَائِ الَّذِیْنَیَلُوْنَ حَمَلَۃَ الْعَرْشِ فَیَقُوْلُ الَّذِیْنَ یَلُوْنَ حَمَلَۃَ الْعَرْشِ لِحَمَلَۃِ الْعَرْشِ: مَاذَا قَالَ رَبُّکُمْ؟ فَیُخْبِرُوْنَہُمْ، وَیُخْبِرُ أَھْلُ کُلِّ سَمَائٍ سَمَائً حَتّٰییَنْتَہِیَ الْخَبْرُ اِلٰی ھٰذِہِ السَّمَائِ وَیَخْطِفُ الْجِنُّ السَّمْعَ فَیُرْمَوْنَ، فَمَا جَائُ وْا بِہِ عَلٰی وَجْہِہِ فَہُوَ حَقٌّ وَلٰکِنَّہُمْ یَقْذِفُوْنَ وَیَزِیْدُوْنَ۔)) (وَفِیْ لَفْظٍ: وَیَنْقُصُوْنَ) قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: (یَعْنِی ابْنَ الْاِمَامِ اَحْمَدَ) قَالَ اَبِیْ: قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: وَیَخْطِفُ الْجِنُّ وَیُرْمَوْنَ۔ (مسند احمد: ۱۸۸۲)

Hadith in Urdu

۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صحابہ کی جماعت میں جلوہ افروز تھے، عبد الرزاق نے کہا:یہ انصاری لوگ تھے، جن کے ساتھ آپ بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں ایک بہت بڑا ستارہ مارا گیا، اس سے روشنی پھیل گئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب جاہلیت میں ایسا ہوتا تھا تو تم کیا کہتے تھے؟ انہوں نے کہا: ہم کہا کرتے تھے کہ یا تو کوئی عظیم آدمی پیدا ہوا ہے یا کوئی عظیم انسان فوت ہوا ہے۔ میں نے زہری سے کہا: کیا جاہلیت میں بھی ستارے مارے جاتے تھے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، لیکن جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مبعوث کیا گیا تو ان میں شدت آگئی۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ ستارے کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں مار جاتے، اس کی وجہ یہ ہے کہ جب ہمارا ربّ تبارک و تعالیٰ کسی کام کا فیصلہ کرتا ہے تو حاملینِ عرش فرشتے سبحان اللہ کہتے ہیں، پھر ان کے نزدیک والے آسمان کے فرشتے سبحان اللہ کہتے ہیں،یہاں تک کہ یہ سبحان اللہ کی دلنواز صدا آسمان دنیا تک پھیل جاتی ہے، پھر آسمان والے فرشتے، اپنے قریب والے عرش بردار فرشتوں سے اطلاع حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ عرش بردار فرشتوں کے قریب والے ان سے دریافت کرتے ہیں۔ تمہارے رب نے کیا کہا ہے؟ وہ انہیں خبر دیتے ہیں اور ہر ایک آسمان والے فرشتے نچلے آسمان والوں کو بتاتے ہیں،یہاں تک کہ وہ خبر آسمانِ دنیا والے فرشتوں تک پہنچ جاتی ہے،اُدھر جن چوری کرتے ہوئے اس بات میں سے کچھ حصہ اچک لیتے ہیں اور ان پر ستارے کو گرایا جاتا ہے ،جو وہ بچ بچا کر بات لے آتے ہیں، وہ تو حق ہوتی ہے، لیکن اس میں جھوٹ ملاتے ہیں اور زیادتی کرتے ہیں اور ایک روایت کے مطابق اس میں کمی کرتے ہیں۔ عبد الرزاق نے کہا: جن وحی کی بات کو اچک لیتے ہیں، لیکن پھر ان پر ستارے کو گرا دیا جاتا ہے۔

Hadith in English

.

Previous

No.6812 to 13341

Next
  • Book Name Musnad Ahmed
  • Hadees Status صحیح
  • Takhreej (۶۸۱۲) تخریج:أخرجہ مسلم: ۲۲۲۹ (انظر: ۱۸۸۲)