57 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 57
Hadith in Arabic
۔ (۵۷)۔عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍؓ قَالَ: جَلَسَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مَجْلِسًا لَہُ فَجَائَ جِبْرِیْلُؑ فَجَلَسَ بَیْنَ یَدَیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَاضِعًا کَفَّیْہِ عَلٰی رُکْبَتَیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! حَدِّثْنِی بِالْاِسْلَامِ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: ((الْاِسْلَامُ أَنْ تُسْلِمَ وَجْہَکَ لِلّٰہِ وَ تَشْہَدَ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَ رَسُوْلُہُ۔))، قَالَ: إِذَا فَعَلْتُ ذَالِکَ فَأَنَا مُسْلِمٌ؟ قَالَ: ((إِذَا فَعَلْتَ ذَالِکَ فَقَدْ أَسْلَمْتَ۔))، قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ! فَحَدِّثْنِی مَا الْاِیْمَانُ؟ قَالَ: ((الْاِیْمَانُ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ وَ الْمَلَائِکَۃِ وَ الْکِتَابِ وَ النَّبِیِّیْنَ وَ تُؤْمِنَ بِالْمَوْتِ وَ بِالْحَیَاۃِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَ تُؤْمِنَ بِالْجَنَّۃِ وَالنَّارِ وَ الْحِسَابِ وَالْمِیْزَانِ وَ تُوْمِنَ بِالْقَدْرِ کُلِّہِ خَیْرِہِ وَ شَرِّہِ۔))قَالَ: فَإِذَا فَعَلْتُ ذَالِکَ فَقَدْ آمَنْتُ؟ قَالَ: ((إِذَا فَعَلْتَ ذَالِکَ فَقَدْ آمَنْتَ۔))، قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! حَدِّثْنِی مَا الْاِحْسَانُ؟ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((الْاِحْسَانُ أَنْ تَعْمَلَ لِلّٰہِ کَأَنَّکَ تَرَاہُ فَإِنَّکَ إِنْ لَمْ تَرَہُ فَإِنَّہُ یَرَاکَ۔))، قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَحَدِّثْنِی مَتَی السَّاعَۃُ؟ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((سُبْحَانَ اللّٰہِ! فِی خَمْسٍ مِنَ الْغَیْبِ لَا یَعْلَمُہُنَّ إِلَّا ہُوَ {إِنَّ اللّٰہَ عِنْدَہُ عِلْمُ السَّاعَۃِ وَ یُنَزِّلُ الْغَیْثَ وَیَعْلَمُ مَا فِی الْأَرْحَامِ وَ مَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَاذَا تَکْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِیْ نَفْسٌ بِأَیِّ أَرْضٍ تَمُوْتُ إِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ } وَلٰکِنْ إِنْ شِئْتَ حَدَّثْتُکَ بِمَعَالِمَ لَہَا دُوْنَ ذَالِکَ۔))، قَالَ: أَجَلْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہَ فَحَدِّثْنِیْ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((إِذَا رَأَیْتَ الْأَمَۃَ وَلَدَتْ رَبَّتَہَا أَوْ رَبَّہَا وَ رَأَیْتَ أَصْحَابَ الشَّائِ تَطَاوَلُوْا بِالْبُنْیَانِ وَ رَأَیْتَ الْحُفَاۃَ الْجِیَاعَ الْعَالَۃَ کَانُوْا رُئُ وْسَ النَّاسِ فَذَالِکَ مِنْ مَعَالِمِ السَّاعَۃِ وَ أَشْرَاطِہَا۔)) قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!وَمَنْ أَصْحَابُ الشَّائِ وَالْحُفَاۃُ الْجِیَاعُ الْعَالَۃُ؟ قَالَ: (( الْعَرَبُ۔)) (مسند أحمد: ۲۹۲۴)
Hadith in Urdu
سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مجلس میں تشریف فرما تھے، اتنے میں جبرائیلؑآ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے اس طرح بیٹھ گئے کہ اپنی ہتھیلیاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھٹنوں پر رکھ دیں اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے اسلام کے بارے میں بیان کرو کہ وہ کیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسلام یہ ہے کہ تو اپنے چہرے کو اللہ تعالیٰ کے لیے مطیع کر دے اور یہ شہادت دے کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔ انھوں نے کہا: جب میں یہ امور سرانجام دے دوں گا تو میں مسلمان ہو جاؤں گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں، جب تو یہ اعمال کرے گا تو تو مسلمان ہو جائے گا۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے ایمان کے بارے میں بتلائیں کہ ایمان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایمان یہ ہے کہ تو ایمان لائے اللہ تعالیٰ پر، آخرت کے دن پر، فرشتوں پر، کِتَابُ پر، نبیوں پر، موت اور موت کے بعددوبارہ زندہ ہونے پر، جنت و جہنم پر، حساب اور میزان پر اور ساری کی ساری تقدیر پر، وہ اچھی ہو یا بری۔ انھوں نے کہا: جب میں یہ اعمال کروں گا تو مؤمن ہو جاؤں گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں، جب تو ایسا کرے گا تو مؤمن ہو جائے گا۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے یہ تو بتلا د و کہ احسان کیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: احسان یہ ہے کہ تو اللہ تعالیٰ کے لیے اس طرح عمل کرے کہ گویا کہ تو اس کو دیکھ رہا ہے، پس اگر تو اس کو نہیں دیکھ رہا تو بیشک وہ تو تجھے دیکھ رہا ہے۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ بیان کرو کہ قیامت کب آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ! بڑا تعجب ہے، اس کا تعلق تو غیب والی ان پانچ چیزوں سے ہے، جن کو صرف اللہ تعالیٰ جانتا ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {إِنَّ اللّٰہَ عِنْدَہُ عِلْمُ السَّاعَۃِ وَ یُنَزِّلُ الْغَیْثَ وَیَعْلَمُ مَا فِی الْأَرْحَامِ وَ مَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَاذَا تَکْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِی نَفْسٌ بِأَیِّ أَرْضٍ تَمُوْتُ إِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ } (بیشک اللہ تعالیٰ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے، وہی بارش نازل فرماتا ہے اور ماں کے پیٹ میں جو ہے اسے جانتا ہے، کوئی بھی نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کچھ کرے گا، نہ کسی کو یہ معلوم ہے کہ کس زمین میںمرے گا، بیشک اللہ تعالیٰ ہی پورے علم والا اور صحیح خبروں والا ہے۔) (سورۂ لقمان: ۳۴)، البتہ اگر تو چاہتا ہے تو میں تجھے اس کی علامتیں بیان کر دیتا ہوں۔ انھوں نے کہا: جی بالکل، اے اللہ کے رسول! آپ مجھے بیان کریں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب تو دیکھے گا کہ لونڈی اپنی مالکہ یا آقا کو جنم دے گی اور بکریوں کے چرواہے عمارتوں میں فخر کرنے لگیں گے اور ننگے پاؤں والے بھوکے اور فقیر لوگوں کے سردار بن جائیں گے، یہ قیامت کی علامتیں ہیں۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بکریوں کے چرواہوں اور ننگے پاؤں والے بھوکوں اور فقیروں سے کون لوگ مراد ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: عرب۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status صحیح
- Takhreej (۵۷) تخریج: حدیث حسن ۔ أخرجہ البزار: ۲۴(انظر: ۲۹۲۴)