4974 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 4974
Hadith in Arabic
۔ (۴۹۷۴)۔ قَیْسُ بْنُ بِشْرٍ التَّغْلِبِیُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِی أَبِی وَکَانَ جَلِیسًا لِأَبِی الدَّرْدَائِ، قَالَ: کَانَ بِدِمَشْقَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یُقَالُ لَہُ: ابْنُ الْحَنْظَلِیَّۃِ، وَکَانَ رَجُلًا مُتَوَحِّدًا، قَلَّمَا یُجَالِسُ النَّاسَ، إِنَّمَا ہُوَ فِی صَلَاۃٍ فَإِذَا فَرَغَ فَإِنَّمَا یُسَبِّحُ وَیُکَبِّرُ حَتّٰی یَأْتِیَ أَہْلَہُ، فَمَرَّ بِنَا یَوْمًا وَنَحْنُ عِنْدَ أَبِی الدَّرْدَائِ، فَقَالَ لَہُ أَبُو الدَّرْدَائِ کَلِمَۃً تَنْفَعُنَا وَلَا تَضُرُّکَ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سَرِیَّۃً فَقَدِمْتُ، فَجَائَ رَجُلٌ مِنْہُمْ، فَجَلَسَ فِی الْمَجْلِسِ الَّذِی فِیہِ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، فَقَالَ لِرَجُلٍ إِلٰی جَنْبِہِ: لَوْ رَأَیْتَنَا حِینَ الْتَقَیْنَا نَحْنُ وَالْعَدُوَّ، فَحَمَلَ فُلَانٌ فَطَعَنَ فَقَالَ: خُذْہَا وَأَنَا الْغُلَامُ الْغِفَارِیُّ، کَیْفَ تَرٰی فِی قَوْلِہِ؟ قَالَ: مَا أُرَاہُ إِلَّا قَدْ أَبْطَلَ أَجْرَہُ، فَسَمِعَ ذٰلِکَ آخَرُ، فَقَالَ: مَا أَرٰی بِذٰلِکَ بَأْسًا، فَتَنَازَعَا حَتّٰی سَمِعَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: ((سُبْحَان اللّٰہِ لَا بَأْسَ أَنْ یُحْمَدَ وَیُؤْجَرَ۔)) قَالَ: فَرَأَیْتُ أَبَا الدَّرْدَائِ سُرَّ بِذٰلِکَ، وَجَعَلَ یَرْفَعُ رَأْسَہُ إِلَیْہِ وَیَقُولُ: آنْتَ سَمِعْتَ ذٰلِکَ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ؟ فَیَقُولُ: نَعَمْ، فَمَا زَالَ یُعِیدُ عَلَیْہِ حَتَّی إِنِّی لَأَقُولُ لَیَبْرُکَنَّ عَلٰی رُکْبَتَیْہِ۔ (مسند أحمد: ۱۷۷۶۷)
Hadith in Urdu
۔ قیس بن بشر تغلبی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میرے باپ نے مجھے بتایا، جبکہ وہ سیدنا ابو درداء کے ہم نشیں تھے، انھوں نے کہا: دمشق میں ایک صحابی تھا، اس کو ابن حنظلیہ کہا جاتا تھا، یہ خلوت پسند آدمی تھا اور لوگوں کے ساتھ بہت کم بیٹھتا تھا، بس ہر وقت نماز میں لگا رہتا، جب اس سے فارغ ہوتا تو تسبیح و تکبیر شروع کر دیتا، یہاں تک کہ اپنے گھر والوں کے پاس آ جاتا، ایک دن وہ ہمارے پاس سے گزرا، جبکہ ہم سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ نے اسے کہا کہ ایک ایسی بات بتائیں، جو ہمیں فائدہ دے اور تجھے نقصان نہ دے، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک سریہ بھیجا، پس جب میں پہنچا تو اس سریہ میں سے ایک آدمی بھی پہنچ گیا اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مجلس میں بیٹھ گیا اور اپنے پہلو میں بیٹھے ہوئے آدمی سے کہا: اس کے بارے میں تیرا خیال ہے کہ ہماری دشمن سے ٹکر ہو جاتی ہے، فلاں مسلمان آدمی حملہ کرتا ہے اور نیزہ مارتے ہوئے کہتا ہے: یہ لے نا اور میں غفاری جوان ہوں، اس کی اس بات کے بارے میں تیرا کیا خیال ہے؟ اس نے کہا: میرا خیال تو یہی ہے کہ اس نے اپنے اجر کو ضائع کر دیا ہے، لیکن جب تیسرے آدمی نے بات سنی تو اس نے کہا: ایسا کہنے میں تو کوئی حرج نہیں ہے، ان کا تو اس میں جھگڑا ہونے لگا، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی بات سن لی اور فرمایا: بڑا تعجب ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ آدمی کی تعریف بھی کی جائے اور اس کو اجر بھی دیا جائے۔ میں نے دیکھا کہ سیدنا ابو درداء کو اس بات سے خوشی ہوئی اور وہ اس آدمی کی طرف سر اٹھا کر دیکھنے لگے اور پوچھا: کیا تو نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، پھر وہ اس بات کو دوہراتے رہے، یہاں تک کہ انھوں نے اس بات کو اتنی بار دوہرایا کہ میں نے کہا: وہ ضرور ضرور اس کے گھٹنوں پر ٹیک لگا دیں گے۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status ضعیف
- Takhreej (۴۹۷۴) تخریج: اسنادہ محتمل للتحسین، أخرجہ أبوداود: ۴۰۸۹(انظر: ۱۷۶۲۲)