2972 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 2972
Hadith in Arabic
۔ (۲۹۷۲) عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ: کَانَ أَوَّلُ یَوْمٍ عَرَفْتُ فِیْہِ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ ابْنَ أَبِی لَیْلٰی رَأَیْتُ شَیْخًا أَبْیَضَ الرَّأْسِ وَاللِّحْیَۃِ عَلٰی حِمَارٍ وَہُوَ یَتْبَعُ جَنَازَۃً فَسَمِعْتُہُ یَقُوْلُ، حَدَّثَنِی فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ، سَمِعَ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ أَحَبَّ لِقَائَ اللّٰہِ أَحَبَّ اللّٰہ لِقَائَ ہُ وَمَنْ کَرِہَ لِقَائَ اللّٰہُ کَرِہَ اللّٰہُ لِقَائَ ہُ۔)) قَالَ: فَأَکَبَّ الْقَوْمُ یَبْکُوْنَ، فَقَالَ: ((مَایُبْکِیْکُمْ؟)) فَقَالُوْا: اِنَّا نَکْرَہُ الْمَوْتَ، قَالَ: ((لَیْسَ ذَالِکَ وَلٰکِنَّہُ إِذَا حُضِرَ، {فَأَمَّا إِنْ کَانَ مِنَ الْمُقْرَّبَیْنِ، فَرَوْحٌ وَّرَیْحَانٌ وَّجَنَّۃُ نَعِیْمٍ۔} فَإِذَا بُشِّرَ بِذَالِکَ أَحَبَّ لِقَائَ اللّٰہُ وَاللّٰہُ لِلِقَائِہٖ أَحَبُّ، {وَأَمَّا اِنْ کَانَ مِنَ الْمُکَذِّبِیْنَ الضَّآلِّیْنَ، فَنُزُلٌ مِنْ حَمِیْمٍ۔} قَالَ عَطَائَ (یَعْنِی ابْنَ السَّائِبِ) وَفِی قِرَائَ ۃِ ابْنِ مَسْعُودٍ: {ثُمَّ تَصْلِیَۃُ جَحِیْمٍ} فَإِذَا بُشِّرَ بِذَالِکَ یَکْرَہُ لِقَائَ اللّٰہُ وَاللّٰہُ لِلقَائِہِ أَکْرَہُ۔(مسند احمد: ۱۸۴۷۲)
Hadith in Urdu
عطاء بن سائب کہتے ہیں: پہلا دن، جس میں عبدالرحمن بن ابی لیلی سے میری معرفت ہوئی، اس میں یوں ہوا کہ میں نے گدھے پر سوار ایک بزرگ دیکھا، اس کے سر اور داڑھی کے بال سفید تھے اور وہ ایک جنازے کے پیچھے چل رہا تھا اور یہ بیان کر رہا تھا: مجھے فلاں بن فلاں صحابی نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملنا پسند کرتا ہے، اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہے۔ یہ سن کر لوگ رونے لگ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: تم روتے کیوں ہو؟ لوگوں نے کہا: ہم سب موت کو ناپسند کرتے ہیں (اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہم اللہ تعالیٰ سے ملنے کو پسند نہیں کرتے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بات اس طرح نہیں ہے، جب کسی کی موت قریب آجاتی ہے تو اگر وہ اللہ تعالیٰ کے مقرّب بندوں میں سے ہوتا ہے تو اس کے لیے راحت، خوشبو اور نعمتوں والا باغ ہوتا ہے، اس لیے جب اسے ان چیزوں کی بشارت دی جاتی ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو پسند کرنے لگتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس کی ملاقات کو زیادہ چاہنے والا ہوتا ہے۔لیکن اگر وہ شخص جھٹلانے والے گمراہوں میں سے ہوتا ہے تو اس کی میزبانی کھولتا ہوا پانی ہوتا ہے اور پھر بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہونا ہوتا ہے، اس لیے جب اسے ان چیزوں کی بشارت سنائی جاتی ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو ناپسند کرنے لگتا ہے اور اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات کو بہت ناپسند کرنے والا ہوتا ہے۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status صحیح
- Takhreej (۲۹۷۲) تخریـج: …اسنادہ حسن (انظر:۱۸۲۸۳)