205 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 205
Hadith in Arabic
۔ (۲۰۵) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ رَابِعٍ)۔أَیْ عَنْ یَحْیٰی بْنِ یَعْمَرَ وَ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ الْحِمْیَرِیِّ قَالَ: لَقِیْنَا عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عُمَرَ (ؓ) فَذَکَرْنَا الْقَدْرَ وَمَا یَقُوْلُوْنَ فِیْہِ، فَقَالَ لَنَا: اِذَا رَجَعْتُمْ اِلَیْھِمْ فَقُوْلُوْا: اِنَّ ابْنَ عُمَرَ بَرِیْئٌ وَأَنْتُمْ مِنْہُ بُرَائُ ثَلَاثَ مِرَارٍ، ثُمَّ قَالَ: أَخْبَرَنِیْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِؓ أَنَّہُمْ بَیْنَمَاہُمْ جُلُوْسٌ أَوْ قُعُوْدٌ عِنْدَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جَائَ ہُ رَجُلٌ یَمْشِیْ حَسَنُ الْوَجْہِ حَسَنُ الشَّعْرِ عَلَیْہِ ثِیَابٌ بِیْضٌ، فَنَظَرَ الْقَوْمُ بَعْضُہُمْ اِلٰی بَعْضٍ مَا نَعْرِفُ ہٰذَا وَ مَا ہٰذَا بِصَاحِبِ سَفَرٍ، ثُمَّ قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! آتِیْکَ؟ قَالَ: ((نَعَمْ۔)) فَجَائَ فَوَضَعَ رُکْبَتَیْہِ عِنْدَ رُکْبَتَیْہِ وَ یَدَیْہِ عَلَی فَخَذَیْہِ،(وَسَاقَ الْحَدِیْثَ بِنَحْوِ مَا تَقَدَّمَ فِی الْبَابِ الثَّانِیْ مِنْ کِتَابِ الْاِیْمَانِ وَ فِیْہِ أَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ بَعْدَ أَنْ ذَہَبَ السَّائِلُ) عَلَیَّ بِالرَّجُلِ، فَطَلَبُوْہُ فَلَمْ یَرَوْا شَیْئًا، فَمَکَثَ یَوْمَیْنِ أَوْ ثَلَاثَۃً، ثُمَّ قَالَ: ((یَا ابْنَ الْخَطَّابِ! أَتَدْرِیْ مَنِ السَّائِلُ عَنْ کَذَا وَ کَذَا؟۔)) قَالَ: اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہُ أَعْلَمُ، قَالَ: ((ذَاکَ جِبْرِیْلُ جَائَ کُمْ یُعَلِّمُکُمْ دِیْنَکُمْ۔)) قَالَ: وَسَأَلَہُ رَجُلٌ مِنْ جُہَیْنَۃَ أَوْ مُزَیْنَۃَ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فِیْمَا نَعْمَلُ، أَفِیْ شَیْئٍ قَدْ خَلَا أَوْ مَضٰی أَوْ فِیْ شَیْئٍ یُسْتَأْنَفُ الْآنَ؟ قَالَ: ((فِیْ شَیْئٍ قَدْ خَلَا أَوْ مَضٰی۔)) فَقَالَ رَجُلٌ أَوْ بَعْضُ الْقَوْمِ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فِیْمَا نَعْمَلُ؟ قَالَ: ((أَھْلُ الْجَنَّۃِ مُیَسَّرُوْنَ لِعَمَلِ أَھْلِ الْجَنَّۃِ وَ أَہْلُ النَّارِ مُیَسَّرُوْنَ لِعَمَلِ أَہْلِ النَّارِ۔)) قَالَ یَحْیٰی: قَالَ ہُوَ ہٰکَذَا یَعْنِیْ کَمَا قَرَأْتَ عَلَیَّ۔ (مسند أحمد: ۱۸۴)
Hadith in Urdu
۔ (چوتھی سند)یحییٰ بن یعمر اور حمید حِمْیری کہتے ہیں: ہم سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ کو ملے اور تقدیر کے موضوع پر بات کی اور لوگوں کا نظریہ بھی ذکر کیا، انھوں نے ہمیں کہا: جب تم ان لوگوں کی طرف لوٹو تو ان کو تین بار کہنا کہ ابن عمر تم سے اور تم اس سے بری ہو پھر انھوں نے کہا: سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے مجھے بیان کیا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اسی اثناء میں ایک آدمی پیدل چلتے ہوئے آ گیا، وہ خوبصورت چہرے والا اور خوبصورت بالوں والا تھا، اس نے سفید کپڑے پہن رکھے تھے، لوگ ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر کہنے لگے کہ نہ تو ہم اس آدمی کو جانتے ہیں اور نہ یہ مسافر لگ رہا ہے، پھر اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں آپ کے پاس آ سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ پس وہ آیا اور اپنے گھٹنے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھٹنوں کے پاس رکھ دیئے اور اپنے ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رانوں پر رکھ دیئے، (پھر کتاب الایمان کے دوسرے باب میں مذکورہ حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور اس میں ہے کہ سائل کے چلے جانے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس بندے کو میرے پاس لاؤ۔ لوگ اس کو تلاش کرنے کے لیے نکلے، لیکن ان کو کوئی چیز نظر ہی نہ آئی، پھر وہ دو یا تین دن ٹھہرے رہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے ابن خطاب! کیا تم جانتے ہو کہ فلاں فلاں چیز کے بارے میں سوال کرنے والا کون تھا؟ انھوں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ جبریلؑ تھے، جو تم کو دین کی تعلیم دینے آئے تھے۔ پھر جہینہ یا مزینہ قبیلے کے ایک آدمی نے سوال کرتے ہوئے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم کس چیز کے مطابق عمل کر رہے ہیں؟ کیا اس چیز کے مطابق جو گزر چکی ہے، یا اس چیز کے مطابق جو از سرِ نو ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس چیز کے مطابق جو گزر چکی ہے۔ اس آدمی نے یا کسی اور شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول! تو پھر عمل کس چیز میں ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جنتیوں کے لیے اہلِ جنت کے عمل کو آسان کر دیا جاتا ہے اور جہنمیوں کے لیے اہلِ جہنم کے عمل کو آسان کر دیا جاتا ہے۔ یحییٰ نے کہا: وہ اسی طرح ہی ہے، یعنی جس طرح تم نے مجھے بیان کیا ہے۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status صحیح
- Takhreej (۲۰۵) تخریج: أخرجہ مسلم: ۸ الی قولہ: ذَاکَ جِبْرِیْلُ جَائَ کُمْ یُعَلِّمُکُمْ دِیْنَکُمْ۔ ، وأخرج ما بعدہ ابوداود: ۴۶۹۶ (انظر: ۱۸۴)