13338 - مسند احمد

Musnad Ahmed - Hadees No: 13338

Hadith in Arabic

۔ (۱۳۳۳۸)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ اَبِیْ ثَنَا رِبْعِیُّ بْنُ اِبْرَاہِیْمَ ثَنَا عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ اِسْحٰقَ ثَنَا زَیْدُ بْنُ اَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَاَلْنَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقُلْنَا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! ھَلْ نَرٰی رَبَّنَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ؟ قَالَ: ((ھَلْ تُضَارُّوْنَ فِی الشَّمْسِ لَیْسَ دُوْنَہَا سَحَابٌ؟)) قَالَ: قُلْنَا: لَا، قَالَ: ((فَہَلْ تُضَارُّوْنَ فِی الْقَمَرِ لَیْلَۃَ الْبَدْرِ لَیْسَ دُوْنَہُ سَحَابٌ؟)) قَالَ: قُلْنَا: لَا، قَالَ: ((فَاِنَّکُمْ تَرَوْنَ رَبَّکُمْ کَذٰلِکَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ،یَجْمَعُ اللّٰہُ النَّاسَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فِیْ صَعِیْدٍ وَاحِدٍ قَالَ: فَیُقَالُ: مَنْ کَانَ یَعْبُدُ شَیْْئًا فَلْیَتَّبِعْہُ قَالَ: فَیَتَّبِعُ الَّذِیْنَ کَانُوْا یَعْبُدُوْنَ الشَّمْسَ اَلشَّمْسَ، فَیَتَسَاقَطُوْنَ فِی النَّارِ، وَیَتَّبِعُ الَّذِیْنَ کَانُوْا یَعْبُدُوْنَ الْقَمَرَ الْقَمَرَ فَیَتَسَاقَطُوْنَ فِی النَّارِ وَیَتَّبِعُ الَّذِیْنَ کَانُوْا یَعْبُدُوْنَ الْاَوْثَانَ الْاَوْثَانَ وَالَّذِیْنَ کَانُوْا یَعْبُدُوْنَ الْاَصْنَامَ الْاَصْنَامَ، فَیَتَسَاقَطُوْنَ فِی النَّارِ، قَالَ: وَکُلُّ مَنْ یَعْبُدُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ حَتّٰییَتَسَاقَطُوْنَ فِیالنَّارِ۔)) قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : فَیَبْقٰی الْمُوْمِنُوْنَ وَمُنَافِقُوْھُمْ بَیْنَ ظَہْرَیْْہِمْ وَبَقَایَا اَھْلِ الْکِتٰبِ وَقَلَّلَہُمْ بِیَدِہٖ، قَالَ: فَیَاْتِیْہِمُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ فَیَقُوْلُ: اَلَا تَتَّبِعُوْنَ مَاکُنْتُمْ تَعْبُدُوْنَ؟ قَالَ: فَیَقُوْلُوْنَ: کُنَّا نَعْبُدُ اللّٰہَ وَلَمْ نَرَ اللّٰہَ فَیَکْشِفُ عَنْ سَاقٍ، فَلَا یَبْقٰی اَحَدٌ کَانَ یَسْجُدُ لِلّٰہِ اِلَّا وَقَعَ سَاجِدًا، وَلَایَبْقٰی اَحَدٌ کَانَ یَسْجُدُ رِیَائً وَسُمْعَۃً اِلَّا وَقَعَ عَلٰی قَفَاہُ، قَالَ: ثُمَّ یُوْضَعُ الصِّرَاطُ بَیْنَ ظَہْرَیْ جَہَنَّمَ وَالْاَنْبِیَائُ بِنَاحِیَتْیِہِ، قَوْلُھُمْ: اَللّٰھُمَّ سَلِّمْ، سَلِّمْ، اَللّٰہُمَّ سَلِّمْ، سَلِّمْ، وَاِنَّہُ لَدَحْضٌ مَزَلَّۃٌ وَاِنَّہُ لَکَلَالِیْبُ وَخَطَاطِیْفُ، قَالَ عَبْدُالرَّحْمٰنِ: وَلَا اَدْرِیْ لَعَلَّہُ قَالَ: تَخْطِفُ النَّاسُ وَحَسَکَۃٌ تَنْبُتُ بِنَجْدٍ یُقَالُ لَھَا السَّعْدَانُ قَالَ: وَنَعَتَہَا لَھُمْ ، قَالَ: فَاَکُوْنُ اَنَا وَاُمَّتِیْ لَاَوَّلَ مَنْ مَرَّ اَوْ اَوَّلَ مَنْ یُّجِیْزُ، قَالَ: فَیَمُرُّوْنَ عَلَیْہِ مِثْلَ الْبَرْقِ وَمِثْلَ الرِّیْحِ وَمِثْلَ اَجَاوِیْدِ الْخَیْلِ وَالرِّکَابِ فَنَاجٍ مُسْلَّمٌ وَمَخْدُوْشٌ مُکَلَّمٌ وَمَکْدُوْسٌ فِی النَّارِ، فَاِذَا قَطَعُوْہُ اَوْ فَاِذَا جَاوَزُوْہُ، فَمَا اَحَدُکُمْ فِیْ حَقٍّ یَعْلَمُ اَنَّہُ حَقٌّ لَہُ بَاَشَدَّ مُنَاشَدَۃً مِنْہُمْ فِیْ اِخْوَانِہِمُ الَّذِیْنَ سَقَطُوْا فِی النَّارِ یَقُوْلُوْنَ اَیْ رَبِّ! کُنَّا نَغْزُوْا جَمِیْعًا وَنَحُجُّ جَمِیْعًا وَنَعْتَمِرُ جَمِیْعًا فَبِمَ نَجَوْنَا الْیَوْمَ وَھَلَکُوْا، قَالَ: فَیَقُوْلُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: اُنْظُرُوْا مَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہٖزِنَۃُ دِیْنَارٍ مِنْ اِیْمَانٍ فَاَخْرِجُوْہُ، قَالَ: فَیُخْرَجُوْنَ، قَالَ: ثُمَّ یَقُوْلُ: مَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہٖزِنَۃُ قِیْرَاطٍ مِنْ اِیْمَانٍ فَاَخْرِجُوْہُ، قَالَ: فَیُخْرَجُوْنَ، قَالَ: ثُمَّ یَقُوْلُ: مَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہٖمِثْقَالُ حَبَّۃِ خَرْدَلٍ مِنْ اِیْمَانٍ فَاَخْرِجُوْہُ، قَالَ: فَیُخْرَجُوْنَ قَالَ: ثُمَّ یَقُوْلُ اَبُوْ سَعِیْدٍ: بَیْنِیْ وَبَیْنَکُمْ کِتَابُ اللّٰہِ، قَالَ عَبْدُالرَّحْمٰنِ: وَاَظُنُّہُ یَعْنِیْ قَوْلَہُ {وَاِنْ کَانَ مِثْقَالَ حَبَّّۃٍ مِنْ خَرْدَلٍ اَتَیْْنَا بِہَا وَکَفٰی بِنَا حَاسِبِینَ } قَالَ: فَیُخْرَجُوْنَ مِنَ النَّارِ فَیُطْرَحُوْنَ فِی نَہْرٍ یُقُال لَہُ نَہْرُ الْحَیَوَانِ فَیَنْبُتُوْنَ کَمَا تَنْبُتُ الْحَبُّ فِیْ حَمِیْلِ السَّیْلِ، اَلَاتَرَوْنَ مَا یَکُوْنُ مِنَ النَّبَتِ اِلَی الشَّمْسِیَکُوْنُ اَخْضَرَ وَمَا یَکُوْنُ اِلَی الظِّلْ یَکُوْنُ اَصْفَرَ۔)) قَالُوْا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! کَاَنَّکَ کُنْتَ قَدْ رَعَیْتَ الْغَنَمَ؟ قَالَ: (((اَجَلْ قَدْ رَعَیْتُ الْغَنَمَ۔)) (مسند احمد: ۱۱۱۴۴)

Hadith in Urdu

سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول! کیا قیامت کے دن ہم اللہ تعالیٰ کا دیدار کر سکیں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب بادل نہ ہوں تو کیا سورج کو دیکھنے میں تمہیں کوئی مشقت ہوتی ہے؟ ہم نے کہا: جی نہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چودھویں کی رات کو جب بادل نہ ہوں تو کیا چاند کو دیکھنے میں تمہیں کوئی تکلیف ہوتی ہے؟ ہم نے کہا: جی نہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم قیامت کے دن اپنے ربّ کو اسی طرح بسہولت دیکھو گے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمام لوگوں کو ایک کھلے میدان میں جمع کر ے گا اور اعلان کیا جائے گا کہ دنیا میں جو کوئی جس کی عبادت کیا کرتا تھا، وہ اس کے پیچھے چلا جائے، چنانچہ سورج کی پوجا کرنے والے اس کے پیچھے چل پڑے گے اور وہ ان کو جہنم میں جا گرائے گا، چاند کی پرستش کرنے والے اس کے پیچھے چل پڑیں گے اور جہنم میں جا گریں گے اور دوسرے مختلف بتوں کی عبادت کرنے والے ان کے پیچھے چل پڑیں اور اس طرح جہنم میں جا گریں گے۔ صرف اہل ایمان باقی رہ جائیں گے، جبکہ ان میں منافقین اور کچھ اہل ِ کتاب بھی ہوں گے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہاتھ کے اشارہ سے اہل کتاب کی تعداد کی قلت کی طرف اشارہ کیا، پھر اللہ تعالیٰ ان کے پاس آکر ان سے کہے گا: تم جس کی عبادت کیا کرتے تھے، اس کے پیچھے کیوں نہیں جاتے؟ وہ کہیں گے: ہم تو ایک اللہ کی عبادت کیا کرتے تھے اور ہم نے ابھی تک اس کو دیکھا ہی نہیں، پھر اللہ تعالیٰ اپنی پنڈلی کو نمایاں کرے گا، جو لوگ صرف اللہ تعالیٰ کو سجدہ کیا کرتے تھے، وہ فوراً اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ ریز ہوجائیں گے اور جو لوگ محض دکھلاوے اور شہرت کے لیے سجدے کیا کرتے تھے، وہ سجدہ نہیں کر سکیں گے بلکہ گدی کے بل گر جائیں گے، اس کے بعد جہنم پر پل صراط نصب کیا جائے گا، انبیاء و رسل اس کی دونوں اطراف میں کھڑے ہر یہ دعائیں کر رہے ہوں گے: اے اللہ! محفوظ رکھنا، محفوظ رکھنا، اے اللہ! بچانا ، بچانا، اس پل پر شدید قسم کی پھسلن ہوگی اور وہاں بے شمارخمدار سلاخین اور کنڈیاں لگی ہوں گی،وہ گزرنے والوں کو اچک لیں گی اور وہاں نجد کے علاقے میں اگنے والے سعدان درخت کے کانٹوں کی طرح کے کانٹے ہوں گے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کانٹوں کی صفات بھی بیان کیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں اور میری امت سب سے پہلے اس پل کو پار کریں گے، اس کے اوپر سے لوگ بجلی کی رفتار سے، تیز ہوا کی رفتار سے، بہترین تیز رفتار گھوڑوں کی رفتار سے اور تیز اونٹوں کی رفتار سے گزریں گے، بعض لوگ صحیح سالم نجات پا جائیں گے اور بعض گرتے پڑتے زخمی ہو کر گزریں گے اور گر جانے والے جہنم میں جاگریں گے، اس پل کو پار کرجانے والے لوگ دنیا میں اپنے یقینی حق پر جو جھگڑا کرتے تھے، اس سے زیادہ تکرار وہ اپنے ان بھائیوں کے حق میں کریں گے، جو جہنم میں گر جائیں گے، وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! ہم اکٹھے جہاد کرتے تھے، مل کر حج وعمرہ کرتے تھے، تو پھر اس کی کیا وجہ ہے کہ ہم نجات پا گئے اور وہ ہلاک ہو گئے؟ اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا: دیکھو، جن لوگوں کے دلوں میں ایک دینار کے برابر ایمان ہو ان کو نکال لاؤ، چنانچہ ایسے لوگوں کو جہنم سے باہر نکال لیا جائے گا، اس کے بعد اللہ تعالیٰ فرمائے گا: جن کے دلوں میں ایک قیراط کے برابر ایمان ہو، ان کو بھی نکال لاؤ۔ چنانچہ ایسے لوگوں کو بھی نکال لیاجائے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: جن لوگوں کے دلوں میں رائی کے ایک دانے کے برابر بھی ایمان ہو، ان کو بھی نکال لاؤ، چنانچہ ایسے لوگوں کو بھی جہنم سے نکال لیاجائے گا۔ اس کے بعد سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس بات کی تائید کے لیے میرے اور تمہارے درمیان اللہ تعالیٰ کی کتاب کافی ہے، عبدالرحمن بن اسحاق کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ ان کا اشارہ اس آیت کی طرف تھا: {وَاِنْ کَانَ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَیْنَا بِھَا وَ کَفٰی بِنَا حَاسِبِیْنَ} (اور اگر کسی کے پاس رائی کے ایک دانے کے برابر ایمان ہوا تو ہم اسے سامنے لے آئیں گے اور محاسبہ کرنے میں ہم کافی ہیں ـ)۔ آگے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور اِن جہنمیوں کو جہنم سے نکال کر نہر الحیوان میں ڈالا جائے گا، اس میں وہ لوگ اس طرح اگیں گے، جیسے سیلاب کی لائی ہوئی مٹی وغیرہ میں دانے اگتے ہیں، کیا تم دیکھتے ہو کہ جو پودا سورج کی طرف ہو وہ سبز ہوتا ہے اور جو سائے میں ہو وہ زرد ہوتا ہے۔ صحابہ کرام نے کہا: اے اللہ کے رسول! معلوم ہوتا ہے کہ آپ بکریاں چراتے رہے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں، میں نے بکریاں چرائی ہیں۔

Hadith in English

.

Previous

No.13338 to 13341

Next
  • Book Name Musnad Ahmed
  • Hadees Status صحیح
  • Takhreej (۱۳۳۳۸) تخریج: أخرجہ البخاری: ۴۵۸۱، ومسلم: ۱۸۳ (انظر: ۱۱۱۲۷)