13127 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 13127
Hadith in Arabic
۔ (۱۳۱۲۷)۔ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللہ عنہ قَالَ: جَائَ اِبْنَا مُلَیْکَۃَ اِلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَا: اِنَّ اُمَّنَا کَانَتْ تُکْرِمُ الزَّوْجَ وَتَعْطِفُ عَلَی الْوَلَدِ قَالَ: وَذَکَرَ الضَّیْفَ غَیْرَ اَنَّہَا کَانَتْ وَأَدَتْ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ قَالَ: ((اُمُّکُمَا فِی النَّارِ، فَاَدْبَرَا وَالشَّرُّ یُرٰی فِیْ وُجُوْھِہِمَا فَاَمَرَ بِہِمَا فَرُدَّا فَرَجَعَا وَالسَّرُوْرُ یُرٰی فِیْ وُجُوْھِہِمَا رَجِیَا اَنْ یَّکُوْنَ قَدْ حَدَثَ شَیْئٌ فَقَالَ: ((اُمِّیْ مَعَ اُمِّکُمَا۔)) فَقَالَ: رَجُلٌ مِنَ الْمُنَافِقِیْنَ :وَمَا یُغْنِیْ ہٰذَا عَنْ اُمِّہِ شَیْئًا وَنَحْنُ نَطَاُ عَقِبَیْہِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْاَنْصَارِ: وَلَمْ اَرَ رَجُلًا قَطُّ اَکْثَرَ سُوَالًا مِنْہُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ھَلْ وَعَدَکَ رَبُّکَ فِیْہَا اَوْ فِیْہِمَا قَالَ: فَظَنَّ اَنَّہُ مِنْ شَیْئٍ قَدْ سَمِعَہُ، فَقَالَ: ((مَا سَاَلْتُہُ رَبِّیْ وَمَا اَطْمَعَنِیْ فِیْہِ، وَاِنِّیْ لَاَقُوْمُ الْمَقَامَ الْمَحْمُوْدَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) فَقَالَ الْاَنْصَارِیُّ: وَمَا ذَاکَ الْمَقَامُ الْمَحْمُوْدُ ، قَالَ: ((ذَاکَ اِذَا جِیْئَ بِکُمْ عُرَاۃً حُفَاۃً غُرْلًا فَیَکُوْنُ اَوَّلَ مَنْ یُّکْسٰی اِبْرَاہِیْمُ علیہ السلام یَقُوْلُ: اُکْسُوْا خَلِیْلِیْ فَیُوْتٰی بِرَیْطَتَیْنِ بَیْضَاوَیْنِ فَیُلْبِسُہُمَا ثُمَّ یَقْعُدُ فَیَسْتَقْبِلُ الْعَرْشَ، ثُمَّ اُوْتِیَ بِکِسْوَتِیْ فَاَلْبِسُہَا، فَاَقُوْمُ عَنْ یَمِیْنِہِ مَقَامًا لَایَقُوْمُہُ اَحَدٌ غَیْرِیْیَغْبِطُنِیْ بِہِ الْاَوَّلُوْنَ وَالْآخَرُوْنَ، قَالَ: وَیُفْتَحُ نَہْرٌ مِّنَ الْکَوْثَرِ اِلَی الْحَوْضِ۔)) فَقَالَ الْمُنَافِقُوْنَ: فَاِنَّہُ مَا جَرٰی مَائٌ قَطُّ اِلَّا عَلٰی حَالٍ اَوْ رَضْرَاضٍ، قَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! عَلٰی حَالٍ اَوْ رَضْرَاضٍ؟ قَالَ: ((حَالُہُ الْمِسْکُ وَرَضْرَاضُہُ التُّوْمُ۔)) قَالَ الْمُنَافِقُ: لَمْ اَسْمَعْ کَالْیَوْمِ، قَلَّمَا جَرٰی مَائٌ قَطُّ عَلٰی حَالٍ اَوْ رَضْرَاضٍ اِلَّا کَانَ لَہُ نَبْتٌ، فَقَالَ الْاَنْصَارِیُّ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! ھَلْ لَہُ نَبَتٌ؟ قَالَ: ((نَعَمْ قُضْبَانُ الذَّھَبِ۔)) قَالَ الْمُنَافِقُ: لَمْ اَسْمَعْ کَالْیَوْمِ فَاِنَّہُ قُلَّمَا نَبَتَ قَضِیْبٌ اِلاَّ اَوْرَقَ وَاِلَّا کَانَ لَہُ ثَمَرٌ، قَالَ الْاَنْصَارِیُّ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! ھَلْ مِنْ ثَمَرٍ؟ قَالَ: ((نَعَمْ اَلْوَانُ الْجَوْھَرِ وَمَاوُہُ اَشَدُّ بَیَاضًا مِنَ اللَّبَنِ وَاَحْلٰی مِنَ الْعَسَلِ اِنَّ مَنْ شَرِبَ مِنْہُ مَشْرَبًا لَمْ یَظْمَاْ بَعْدَہُ وَاِنْ حُرِمَہُ لَمْ یُرْوَ بَعْدَہُ۔)) (مسند احمد: ۳۷۸۷)
Hadith in Urdu
سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ملیکہ کے دو بیٹے، نبی کر یم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور انہوں نے کہا: ہماری والدہ اپنے شوہرکی بڑی عزت کرتی تھی،اپنی اولاد پر بھی بڑی شفیق تھی اور مہمانوں کی ضیافت بھی خوب کرتی تھی، البتہ اس سے ایک خطا سرزد ہوئی تھی کہ اس نے دورِ جاہلیت میں اپنی اولاد کو زندہ درگور کیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تمہاری ماں جہنم میں ہے۔ یہ سن کر وہ واپس چلے گئے اور ان کے چہروں پر مایوسی اور غم نمایاں تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں کو واپس بلوایا، جب وہ واپس ہوئے تو ان کے چہروں پر خوشی کے آثار تھے، انہیں امید تھی کہ کوئی نئی بات واقع ہو چکی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا: میری ماں بھی تمہاری ماں کے ساتھ ہی ہے۔ ایک منافق بولا:ہم اس رسول کے پیچھے چلتے ہیں اور یہ اپنی والدہ کو بھی جہنم سے نہیں بچا سکا،ایک انصاری، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بہت زیادہ سوالات کرتا تھا، اس نے کہا: کیا آپ کے ربّ نے آپ سے آپ کی اور ان کی والدہ کے بارے میں کچھ کہا ہے؟ اس نے سمجھا کہ یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اللہ تعالیٰ سے سنی ہوئی باتوں میں سے کوئی بات ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں نے اس بارے میں اپنے ربّ سے تو کوئی بات دریافت نہیں کی اور نہ مجھے اس کی ضرورت ہے، میں قیامت کے دن ـمقام ِ محمود پر کھڑا ہوں گا۔ وہ انصاری بولا: مقامِ محمود سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا: قیامت کے دن جب تم لوگوں کو برہنہ جسم، ننگے پاؤں اور غیر مختون حالت میں لایا جائے گا، تو سب سے پہلے ابراہیم علیہ السلام کو لباس مہیا کیا جائے گا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میرے خلیل کو لباس پہناؤ ، پھر دو سفید چادریں لا کر ان کو دی جائیں گی اور وہ ان کو زیب تن کر لیں گے، وہ اس کے بعد عرش کی طرف رخ کر کے بیٹھ جائیں گے، پھر میرے پاس میرا لباس لایا جائے گا، میں بھی اسے زیب تن کر کے عرش کی داہنی جانب اس جگہ پر کھڑا ہو جاؤں گا، جہاں میرے سوا کوئی کھڑا نہیں ہو سکے گا، اگلے پچھلے سب لوگ اس اعزاز پر مجھ سے رشک کریں گے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نہر کوثر سے حوض کی طرف ایک نہر چلائی جائے گی۔ یہ سن کر منافقوں نے کہا: نہروں کا پانی تومٹی اور کنکریوں پر بہتا ہے۔ اس انصاری نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا کوثر کا پانی مٹی اور کنکروں پر بہے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کی مٹی کستوری اور اس کے کنکر موتی ہوں گے۔ منافق بولا: ہم نے تو آج تک یہی سنا ہے کہ نہروں کا پانی جس مٹی اور کنکر پر بہتا ہے،اس سے فصل اگتی ہے۔ اس انصاری نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا اس پانی سے کچھ اُگے گا بھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں ہاں، سونے کی کونپلیں نکلیں گی۔ منافق بولا: ہم نے تو ایسی بات کبھی نہیں سنی، کم ہی کوئی کونپل اُگتی ہے مگر اس پر پتے بھی آتے ہیں یا پھر ان پر پھل بھی لگتے ہیں، انصاری نے کہا: اللہ کے رسو ل! کیا اس اُگنے والی چیز کا پھل بھی ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں ہاں، اس پر جواہرات کے رنگ ہوں گے، ا س کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہوگا، جس نے ایک دفعہ وہ پانی پی لیا، اس کے بعد اسے کبھی پیاس محسوس نہیں ہوگی اور جو کوئی اس سے محروم رہا وہ بعد میں کبھی سیراب نہیں ہو سکے گا۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status ضعیف
- Takhreej (۱۳۱۲۷) تخریج: اسنادہ ضعیف لضعف عثمان بن عمیر البجلی ، أخرجہ الطبرانی فی الکبیر : ۱۰۰۱۷، والبزار: ۳۴۷۸ (انظر: ۳۷۸۷)