13014 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 13014
Hadith in Arabic
۔ (۱۳۰۱۴)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ اَبِیْ ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ سَمِعْتُ یَعْقُوْبَ بْنَ عَاصِمِ بْنِ عُرْوَۃَ بْنِ مَسْعُوْدٍ سَمِعْتُ رَجُلًا قَالَ لِعَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو (یَعْنِی ابْنَ الْعَاصِ رضی اللہ عنہ ) اِنَّکَ تَقُوْلُ: اِنَّ السَّاعَۃَ تَقُوْمُ اِلٰی کَذَا وَکَذَا، قَالَ: لَقَدْ ھَمَمْتُ اَنْ لَّا اُحَدِّثَکُمْ شَیْئًا، اِنَّمَا قُلْتُ: اِنَّکُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدَ قَلِیْلٍ اَمْرًا عَظِیْمًا کَانَ تَحْرِیْقَ الْبَیْتِ قَالَ شُعْبَۃُ: ہٰذَا اَوْ نَحْوَہُ ثُمَّ قَالَ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ عَمْرٍو: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((یَخْرُجُ الدَّجَّالُ فِی اُمَّتِیْ فَیَلْبَثُ فِیْہِمْ اَرْبَعِیْنَ، لَا اَدْرِیْ اَرْبَعِیْنَیَوْمًا اَوْ اَرْبَعِیْنَ سَنَۃً اَوْ اَرْبَعِیْنَ لَیْلَۃً اَوْ اَرْبَعِیْنَشَہْرًا، فَیَبْعَثُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ عِیْسٰی بْنَ مَرْیَمَ علیہ السلام کَاَنَّہُ عُرْوَۃُ بْنُ مَسْعُوْدِ نِ الثَّقَفِیُّ فَیَظْہَرُ فَیُہْلِکُہُ ثُمَّ یَلْبَثُ النَّاسُ بَعْدَہُ سِنِیْنَ سَبْعًا، لَیْسَ بَیْنِ اثْنَیْنِ عَدَاوَۃٌ، ثُمَّ یُرْسِلُ اللّٰہُ رِیْحًابَارِدَۃً مِنْ قِبَلِ الشَّامِ، فَلَایَبْقٰی اَحَدٌ فِیْ قَلْبِہِ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ مِنْ اِیْمَانٍ اِلَّا قَبَضَتْہُ حَتّٰی لَوْ اَنَّ اَحَدَھُمْ کَانَ فِیْ کَبِدِ جَبَلٍ لَدَخَلَتْ عَلَیْہِ، قَالَ: سَمِعْتُہَا مِنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَیَبْقٰی شِرَارُ النَّاسِ فِیْ خِفَّۃِ الطَّیْرِ وَاَحْلَامِ السِّبَاعِ لَایَعْرِفُوْنَ مَعْرُوْفًا وَلَایُنْکِرُوْنَ مُنْکَرًا قَالَ: فَیَتَمَثَّلُ لَھُمُ الشَّیْطَانُ فَیَقُوْلُ: اَلَا تَسْتَجِیْبُوْنَ فَیَاْمُرُھُمْ بِالْاَوْثَانِ، فَیَعْبُدُوْنَہَا وَھُمْ فِیْ ذٰلِکَ دَارَّۃٌ اَرْزَاقُہُمْ، حَسَنٌ عَیْشُہُمْ، ثُمَّ یُنْفَخُ فِی الصُّوْرِ فَلَایَسْمَعُہُ اَحَدٌ اِلَّااَصْغٰی لَہُ وَاَوَّلُ مَنْ یَّسْمَعُہُ رَجُلٌ یَلُوْطُ حَوْضَہُ فَیَصْعَقُ، ثُمَّ لَا یَبْقٰی اَحَدٌ اِلَّا فَیَصْعَقُ، ثُمَّ یُرْسِلُ اللّٰہُ اَوْ یُنْزِلُ اللّٰہُ قَطَرًا کَاَنَّہُ الطَّلُّ اَوِ الظِّلُّ( نُعْمَانُ الشَّاکُ) فَتَنْبُتُ مِنْہُ اَجْسَادُ النَّاسِ ثُمَّ یُنْفَخُ فِیْہِ اُخْرٰی فَاِذَا ھُمْ قِیَامٌیَّنْظُرُوْنَ، قَالَ: ثُمَّ یُقَالُ: یَااَیُّہَا النَّاسُ! ھَلُمُّوْا اِلٰی رَبِّکُمْ {وَقِفُوْھُمْ اِنَّہُمْ مَسْئُوْلُوْنَ} قَالَ: ثُمَّ یُقَالُ: اَخْرِجُوْا بَعْثَ النَّارِ، قَالَ: فَیُقَالُ: کَمْ؟ فَیُقَالُ مِنْ کُلِّ اَلْفٍ تِسْعُمِائَۃٍ وَتِسْعَۃٌ وَّتِسْعِیْنَ، فَیَوْمَئِذٍیُبَعَثُ الْوِلْدَانُ شَیْبًا وَیَوْمَئِذٍیُکْشَفُ عَنْ سَاقٍ۔)) قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ: حَدَّثَنِیْ بِہٰذَا الْحَدِیْثِ شُعَبْۃُ مَرَّاتٍ وَعَرَضْتُ عَلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۶۵۵۵)
Hadith in Urdu
یعقوب بن عاصم کہتے ہیں: میں نے ایک آدمی کو سنا، وہ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے کہہ رہا تھا کہ آپ کہتے ہیں کہ قیامت فلاں وقت تک قائم ہوجائے گی؟ اس کی بات سن کر سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میرا جی چاہتا ہے کہ میں آپ لوگوں کو کوئی چیز بیان نہ کروں۔ میں نے تو کہا تھا کہ تم کچھ عرصہ بعد ایک بہت بڑا حادثہ دیکھو گے اور وہ بیت اللہ کی آتش زدگی کی صورت میں ظاہر ہو چکا ہے،اس کے بعد سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میری امت میں دجال رونما ہوگا اور وہ چالیس رہے گا، یہ مجھے یاد نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چالیس دن کہا یا چالیس سال یا چالیس مہینے یا چالیس راتیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کے بعد اللہ تعالیٰ عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کو بھیجے گا، ان کا حلیہ عروہ بن مسعود ثقفی سے ملتا ہو گا، وہ آکر دجال کو قتل کریں گے، اس کے بعد مسلمان سات برس اس طرح گزاریں گے کہ کوئی سے دو مسلمانوں کے درمیان بھی عداوت نہیں ہوگی، پھر اللہ تعالیٰ شام کی طرف سے ایک ٹھنڈی ہوا بھیجے گا، جس آدمی کے دل میں ذرہ بھر ایمان ہوگا، وہ اس ہوا کی وجہ سے فوت ہو جائے گا، یہاں تک کہ اگر کوئی مومن مسلمان پہاڑوں کے اندر بھی ہوا تو وہ ہوا وہاں بھی جا پہنچے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ساری بات میں نے رسول اللہ تعالیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خود سنی ہیں، اس کے بعد شریر ترین اور بد ترین لوگ باقی بچ جائیں گے، جن کا طرز عمل اور عقل پرندوں اور درندوں کی سی ہوگی، جو کسی اچھائی اور برائی میں تمیز نہیں کرتے ہوں گے۔ شیطان ان کے لیے انسانی شکل میں نمودار ہو کر ان سے کہے گا: تم میری بات کیوں نہیں مانتے، پھر وہ انہیں بتوں کی پوجا پاٹ کا کہے گا، چنانچہ وہ لوگ بتوں کی پرستش شروع کردیں گے۔ ان دنوں ان کے پاس رزق وافر اور زندگی خوش حال ہوگی، اس کے بعد صور پھونکا جائے گا، اس کی دہشت اور اثر اس قدر ہو گا کہ جو بھی اس کی آواز سنے گا وہ وہیں ڈھیر ہوجائے گا، سب سے پہلے اس کی آواز سننے والا آدمی اپنے حوض کی مرمت کر رہا ہو گا اور وہ وہیں گر جائے گا، اس کے بعد سب لوگ گرتے چلے جائیں گے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ خوب بارش نازل فرمائے گا، اس کے اثر سے لوگوں کے اجسام اگیں گے، اس کے بعد پھر صور پھونکا جائے گا، لوگ دیکھتے بھالتے اٹھ کھڑے ہوں گے، پھر لوگوں سے کہا جائے گا: اپنے ربّ کی طرف آجاؤ، اور فرشتوں سے کہا جائے گا۔ {وَقِفُوْھُمْ اِنَّہُمْ مَسْئُوْلُوْنَ} (سورۂ صافات: ۲۴) (اور انہیں کھڑا کر دو، اب ان سے پوچھ گچھ ہوگی۔)۔ پھر کہا جائے گا کہ جہنم کا حصہ ایک طرف کردو۔ پوچھا جائے گا کہ وہ کتنا ہے؟ جواباً کہا جائے گا کہ ہر ایک ہزار میں سے نو سو ننانوے، اس وقت اس قدر دہشت ہو گی کہ کم سن بچے بوڑھے بن جائیں گے، اور اس دن (اللہ تعالیٰ کی) پنڈلی پر سے حجاب اٹھا لیا جائے گا۔ محمدبن جعفر کہتے ہیں: شعبہ نے یہ حدیث کئی مرتبہ مجھے بیان کی اور میں نے بھی اس کے سامنے اس کی قراء ت کی۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status صحیح
- Takhreej (۱۳۰۱۴) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۹۴۰ (انظر: ۶۵۵۵)