13012 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 13012
Hadith in Arabic
۔ (۱۳۰۱۲)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ اَبِیْ حَدَّثَنَا الْوَلِیْدُ بْنُ مُسْلِمٍ اَبُوالْعَبَّاسِ الدَّمِشْقِیُّ بِمَکَّۃَ اِمْلَائً قَالَ: حَدَّثَنِیْ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ یَزِیْدَ بْنِ جَابِرٍ قَالَ: حَدَّثَنِیْیَحْیٰی بْنُ جَابِرِ نِ الطَّائِیُّ قَاضِی حِمْصَ قَالَ: حَدَّثَنِیْ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرِ نِ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ اَبِیْہِ اَنَّہُ سَمِعَ النَّوَاسَ بْنَ سَمْعَانَ الْکِلَابِیَّ رضی اللہ عنہ قَالَ: ذَکَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الدَّجَّالَ ذَاتَ غَدَاۃٍ فَخَفَضَ فِیْہِ وَرَفَعَ، حَتّٰی ظَنَنَّاہُ فِیْ طَائِفَۃِ النَّخْلِ، فَلَمَّا رُحْنَا اِلَیْہِ عَرَفَ ذٰلِکَ فِیْ وُجُوْھِنَا، فَسَاَلْنَاہُ فَقُلْنَا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! ذَکَرْتَ الدَّجَالَ الْغَدَاۃَ فَخَفَضْتَ فِیْہِ وَرَفَعْتَ، حَتّٰی ظَنَنَّاہُ فِیْ طَائِفَۃِ النَّخْلِ، قَالَ: ((غَیْرُالدَّجَّالِ اَخْوَفُ مِنِّیْ عَلَیْکُمْ، فَاِنْ یَّخْرُجْ وَاَنَا فِیْکُمْ فَاَنَا حَجِیْجُہُ دُوْنَکُمْ وَاِنْ یَّخْرُجْ وَلَسْتُ فِیْکُمْ فَامْرُؤٌحَجِیْجُ نَفْسِہٖ وَاللّٰہُ خَلِیْفَتِیْ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ، اِنَّہُ شَابٌّ جَعْدٌ قَطَطٌ، عَیْنُہُ طَافِیَۃٌ، وَاِنَّہُ یَخْرُجُ مِنْ خُلَّۃٍ بَیْنَ الشَّامِ وَالْعِرَاقِ فَعَاثَ یَمِیْنًا وَشِمَالًا، یَا عِبَادَ اللّٰہِ! اُثْبُتُوْا۔)) قُلْنَا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا لَبْثُہٗ فِی الْاَرْضِ؟ قَالَ: ((اَرْبَعِیْنَیَوْمًا،یَوْمٌ کَسَنَۃٍ،وَیَوْمٌ کَشَہْرٍ،وَیَوْمٌ کَجُمُعَۃٍ، وَسَائِرُ اَیَّامِہِ کَاَیَّامِکُمْ۔)) قُلْنَا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَذٰلِکَ الْیَوْمُ الَّذِیْ ھُوَ کَسَنَۃٍ اَیَکْفِیْنَا فِیْہِ صَلَاۃُیَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ، قَالَ: ((لَا، اُقْدُرُوْا لَہُ قَدْرَہُ۔)) قُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَمَا اِسَرَاعُہُ فِی الْاَرْضِ؟ قَالَ: ((کَالْغَیْثِ اِسْتَدْبَرَتْہُ الرِّیْحُ، قَالَ: فَیَمُرُّ بِالْحَیِّ فَیَدْعُوْھُمْ فَیَسْتَجِیْبُوْنَ لَہُ فَیَاْمُرُ السَّمَائَ فَتُمْطِرُ وَالْاَرْضَ فَتُنْبِتُ وَتَرُوْحُ عَلَیْہِمْ سَارِحَتُہُمْ وَھِیَ اَطْوَلُ مَا کَانَتْ ذُرًی وَاَمَدُّہُ خَوَاصِرَ وَاَسْبَغُہُ ضُرُوْعًا وَیَمُرُّ بِالْحَیِّ فَیَدْعُوْھُمْ فَیَرُدُّوْا عَلَیْہِ قَوْلَہُ فَتَتَّبِعُہُ اَمْوَالُھُمْ، فَیُصْبِحُوْا مُمْحِلِیْنَ لَیْسَ لَھُمْ مِنْ اَمْوَالِھِمْ شَیْئٌ، وَیَمُرُّ بِالْخَرِبَۃِ، فَیَقُوْلَ: لَھَا اُخْرُجِیْ کُنُوْزَکِ، فَتَتَّبِعُہُ کُنُوْزُھَا کَیَعَاسِیْبِ النَّخْلِ قَالَ: وَیَاْمُرُ بِرَجُلٍ فَیُقْتَلُ فَیَضْرِبُہُ بِالسَّیْفِ فَیَقْطَعُہُ جَزْلَتَیْنِ رَمْیَۃَ الْغَرَضِ، ثُمَّ یَدْعُوْ فَیُقْبِلُ اِلَیْہِیَتَہَلَّلُ وَجْہُہُ قَالَ: فَبَیْنَا ھُوَ عَلٰی ذٰلِکَ اِذْ بَعَثَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ الْمَسِیْحَ بْنَ مَرْیَمَ، فَیَنْزِلُ عِنْدَ الْمَنَارَۃِ الْبَیْضَائِ شَرْقِیِّ دِمَشْقَ بَیْنَ مَہْرُوْدَتَیْنِ وَاضِعًا یَدَہُ عَلٰی اَجْنِحَۃِ مَلَکَیْنِ فَیَتْبَعُہُ فَیُدْرِکُہُ فَیَقْتُلُہُ عِنْدَ بَابِ لُدٍّ الشَّرْقِیِّ، قَالَ: فَبَیْنَمَا ھُمْ کَذٰلِکَ اِذْ اَوْحَی اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ اِلٰی عِیْسٰی بْنِ مَرْیَم علیہ السلام اَنِّیْ قَدْ اَخْرَجْتُ عِبَادًا مِنْ عِبَادِیْ لَایَدَانِ لَکَ بِقِتَالِھِمْ، فَحَوِّزْ عِبَادِیْ اِلٰی الطُّوْرِ فَیَبْعَثُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ یَاْجُوْجَ وَمَاْجُوْجَ وَھُمْ کَمَا قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ {مِنْ کُلِّ حَدَبٍ یَّنْسِلُوْنَ} فَیَرْغَبُ عِیْسٰی وَاَصْحَابُہُ اِلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ فَیُرْسِلُ عَلَیْہِمْ نَغْفًا فِیْ رِقَابِہِمْ فَیُصْبِحُوْنَ فَرْسٰی کَمَوْتِ نَفْسٍ وَاحِدَۃٍ فَیَہْبِطُ عِیْسٰی وَاَصْحَابُہُ فَلَا یَجِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ بَیْتًا اِلَّا قَدْ مَلَأَہٗزَھَمُہُمْوَنَتْنُہُمْ،فَیَرْغَبُ عِیْسٰی وَاَصْحَابُہُ اِلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ فَیُرْسِلُ عَلَیْہِمْ طَیْرًا کَاَعْنَاقِ الْبُخْتِ، فَتَحْمِلُہُمْ فَتَطْرَحُہُمْ حَیْثُ شَائَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ۔)) قَالَ ابْنُ جَابِرٍ: فَحَدَّثَنِیْ عَطَائُ بْنُ یَزِیْدَ اَلسِّکْسَکِیُّ مِنْ کَعْبٍ اَوْ غَیْرِہِ قَالَ: فَتَطْرَحُہُمْ بِالْمُہَبَّلِ، قَالَ ابْنُ جَابِرٍ: فَقُلْتُ: یَا اَبَا یَزِیْدَ! وَاَیْنَ الْمُہَبَّلُ؟ قَالَ: مَطْلِعُ الشَّمْسِ قَالَ: ((وَیُرْسِلُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ مَطَرًا لَایَکِنَّ مِنْہُ بَیْتُ وَبَرٍوَلَامَدَرٍ اَرْبَعِیْنَیَوْمًا فَیَغْسِلُ الْاَرْضَ حَتّٰییَتْرُکَھَا کَالزَّلَفَۃِ وَیُقَالُ لِلْاَرْضِ: اَنْبِتِیْ ثَمَرَتَکِ وَرَدِّیْ بَرَکَتَکِ، قَالَ: فَیَوْمَئِذٍیَاْکُلُ النَّفَرُ مِنَ الرُّمَّانَۃِ وَیَسْتَظِلُّوْنَ بِقِحْفِہَا وَیُبَارَکُ فِی الرِّسْلِ حَتّٰی اَنَّ اللِّقْحَۃَ مِنَ الْاِبِلِ لَتَکْفِی الْفِئَامَ مِنَ النَّاسِ وَاللِّقْحَۃَ مِنَ الْبَقَرِ تَکْفِی الْفَخِذَ وَالشَّاۃُ مِنَ الْغَنَمِ تَکْفِیْ اَھْلَ الْبَیْتِ قَالَ: فَبَیْنَا ھُمْ عَلٰی ذٰلِکَ اِذْ بَعَثَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ رِیْحًا طَیِّبَۃً تَحْتَ آبَاطِہِمْ فَتَقْبِضُ رُوْحَ کُلِّ مُسْلِمٍ اَوْقَالَ: کُلِّ مُوْمِنٍ وَیَبْقٰی شِرَارُ النَّاسُ یَتَہَارَجُوْنَ تَہَارُجَ الْحَمِیْرِ وَعَلَیْہِمْ اَوْقَالَ: وَعَلَیْہِ تَقُوْمُ السَّاعَۃُ۔)) (مسند احمد: ۱۷۷۷۹)
Hadith in Urdu
سیدنا نواس بن سمعان کلابی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن صبح کو دجال کا ذکر کیا، اس کا تذکرہ کرتے ہوئے آپ کبھی اپنی آواز کو پست کر لیتے اور کبھی بلند، یہاں تک کہ ہم یہ سمجھنے لگے کہ وہ یہیں کھجوروں کے کسی جھنڈ میں موجود ہے، ہم اس سے اس قدر خوف زدہ ہوگئے کہ جب ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے ہمارے چہروں پر دہشت سی محسوس کر لی، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دجال کے متعلق مزید دریافت کرتے ہوئے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آج دجال کا ذکر کیا اور اس دوران اپنی آواز کو کبھی پست کیا اور کبھی بلند، یہاں تک کہ ہم تو یہ سمجھنے لگے کہ وہ یہیں کہیں کھجوروں کے جھنڈ میں موجود ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھے تمہارے متعلق دجال کے علاوہ دوسری بات کا اندیشہ زیادہ ہے، کیونکہ اگر میری موجودگی میں دجال آگیا تو میں تم سے آگے اس کا مقابلہ کر لوں گا اور اگر وہ میرے بعد ظاہر ہوا تو ہر آدمی اپنا دفاع خود کر لے گا اور ہر مسلمان پر اللہ تعالیٰ میری طرف سے خلیفہ ہے، (یعنی اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو فتنہ ٔ دجال سے محفوظ رکھے گا)، دجال نوجوان ہوگا، اس کے بال گھنگریالے ہوں گے، اس کی آنکھ خوشۂ انگور میں ابھرے ہوئے دانے کی طرح ہو گی،وہ شام اور عراق کے درمیان کے علاقوں میں ظاہر ہوگا اور دائیں بائیں (زمین پر) گھومے گا، اللہ کے بندو! تم اس وقت دین پر ثابت قدم رہنا۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول ! وہ زمین میں کتنا عرصہ رہے گا؟ آ پ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: چالیس دن، لیکن اس کا ایک دن ایک سال کے برابر ، ایک دن ایک مہینے کے برابر، ایک دن ایک ہفتے کے برابر اور باقی دن تمہارے عام دنوں کی طرح ہوں گے۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس کا جو دن ایک سال کے برابر ہوگا ،تو کیا اس میں ہمیں ایک ہی دن کی نمازیں کافی ہوں گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’جی نہیں،تم وقت کا اندازہ کر کے (وقفے وقفے سے نمازیں) ادا کرتے رہنا۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ زمین میں کس رفتار سے جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کی رفتار اس بادل کی سی ہوگی، جسے ہوا آگے کو دھکیل رہی ہو۔ پھرآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: دجال ایک قبیلے کے پاس سے گزرے گا اور انہیں (اپنی ربوبیت) کی دعوت دے گا، لوگ اس کی بات مان لیں گے، پھر وہ آسمان کو حکم دے گا تو وہ بارش برسائے گا اور زمین نباتات اگائے گی، جنگلوں میں چرنے والے ان کے جانور پہلے سے بڑی کوہانوں والے، بھری ہوئی کو کھوں والے اور بڑے تھنوں والے ہو کر واپس آئیں گے، اسی طرح جب وہ ایک دوسرے قبیلے کے پاس سے گزر ے گا اور ان کو (اپنی ربوبیت پر ایمان لانے کی) دعوت دے گا اور وہ اس کی بات کو ردّ کردیں گے، ان کے اموال (ان کو چھوڑ کر) دجال کے پیچھے چل پڑیں گے اور وہ لوگ تنگ دست ہو کر رہ جائیں گے، ان کے پاس ان کے مالوں میں سے کچھ بھی نہیں بچے گا۔ دجال ایک شور زدہ زمین سے گزرتے ہوئے اس سے کہے گا کہ کہ تو اپنے خزانے اُگل دے، تو اس زمین کے خزانے نکل کر اس کے پیچھے یوں چلیں گے، جیسے شہد کی مکھیوں کے لشکر جاتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ دجال تلوار کی ضرب سے ایک آدمی کے یک لخت اس طرح دو ٹکڑے کر دے گا، جیسے تیر جلدی سے اور اچانک اپنے ہدف پر جا کر لگتا ہے، پھر وہ اس مقتول کو اپنی طرف بلائے گا تو وہ زندہ ہو کر اس کی طرف آ جائے گا اور اس کا چہرہ بے خوفی اور اطمینان کی وجہ سے خوب روشن ہوگا، دجال اسی طرح لوگوں کو شعبدے دکھا دکھا کر گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہوگا کہ اللہ تعالیٰ مسیح بن مریم علیہ السلام کو مبعوث فرما دے گا، وہ دمشق کے مشرق میں سفید رنگ کی بلند جگہ پر اتریں گے، انھوں نے ورس اور زعفران کے ساتھ رنگے ہوئے دو کپڑے زیب ِ تن کیے ہوں گے اور فرشتوں کے پروں پر ہاتھ رکھے ہوئے ہوں گے، وہ اتر کر دجال کا پیچھا کر کے اسے لُدّ کے مشرقی دروازے کے قریب قتل کر دیں گے، اتنے میں اللہ تعالی، عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کی طرف وحی کرے گا کہ اب میں ایسے بندے بھیجنے لگا ہوں کہ آپ ان کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے، لہٰذا آپ اہل ِ ایمان بندوں کو لے کر کوہِ طور کی طرف چلے جائیں۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ یا جوج ماجوج کو ظاہر کرے گا، ان کی وہی کیفیت اور حالت ہوگی جو قرآن میں اس طرح بیان ہوئی ہے: {مِنْ کُلِّ حَدَبٍ یَّنْسِلُوْنَ} (وہ ہر بلندی سے تیزی سے دوڑتے آئیں گے)۔ (سورۂ انبیاء: ۹۶) پھر عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کریں گے اور اللہ تعالیٰ یا جوج ماجوج کی گردنوں میں ایک کیڑا پیدا کر دے گا،اس سے وہ بہت جلد مر جائیں گے۔ اس کے بعد عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی کوہِ طور سے نیچے آئیں گیاور جب وہ دیکھیں گے کہ ان کی لاشیں اور بدبو زمین پر ہر ہر گھر میں پڑی ہوئی ہے، تو وہ اور ان کے ساتھی اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے اوراللہ تعالیٰ بختی اونٹوں کی گردنوں جیسے بڑے بڑے پرندے بھیج دے گا، جو ان کے لاشوں کو اٹھا اٹھا کر ادھر پھینک آئیں گے، جہاں اللہ کو منظور ہوگا۔ یحییٰ بن جابر کہتے ہیں: عطا ء بن یزید سکسکی نے مجھے سیدنا کعب رضی اللہ عنہ یا کسی اور صحابی کی روایت سے بیان کیا کہ وہ پرندے یا جوج ماجوج کی لاشوں کو مَھْبَل میں جا پھینکیں گے، میں نے ان سے پوچھا کہ یہ مَھْبَل کہاں ہے؟ انہوں نے بتلایا کہ جہاں سے سورج طلوع ہوتا ہے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ بارش برسائے گا، جو چالیس دن تک جاری رہے گی، اس بارش سے کوئی خیمہ یا کوئی گھر محروم نہیں رہے گا، اللہ تعالیٰ اس بارش کے ذریعے زمین کو اچھی طرح دھو دے گا اور زمین صاف چٹیل پتھر کی طرح صاف ہوجائے گی۔ پھر اللہ تعالیٰ کی طرف سے زمین کو حکم دیا جائے گا کہ تو وہ اپنے پھل اگا دے اور اپنی برکات اگل دے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ان دنوں میں پھلوں اور باقی چیزوں میں اس قدر برکت ہوگی کہ ایک انار کو لوگوں کی بڑی جماعت کھائے گی اور وہ لوگ اس کے چھلکے کے سائے میں بھی بیٹھ سکیں گے اور دودھ میں بھی اس قدر برکت ہوگی کہ ایک اونٹنی کا دودھ لوگوں کی بڑی بڑی جماعتوں کو کفایت کرے گی اور ایک گائے کا دودھ بھی ایک جماعت کی ضرورت پوری کرے گا اور ایک بکری کا دودھ ایک گھر والوں کے لیے کافی رہے گا، لوگ اسی طرح خوش حالی کی زندگی گزار رہے ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کی بغلوں کے نیچے سے ایک بہترین خوش بو دار قسم کی ہوا چلائے گا، جو ہر مسلمان کی روح قبض کر لے گی اور صرف بد ترین لوگ باقی رہ جائیں گے اور وہ اس قدر بے حیا ہوں گے کہ گدھوں کی مانند بر سرِعام عورتوں کو استعمال کریں گے، پھر ایسے لوگوں پر قیامت قائم ہو جائے گی۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status صحیح
- Takhreej (۱۳۰۱۲) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۹۳۷، وابوداود!: ۴۳۲۱ (انظر: ۱۷۶۲۹)