12960 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 12960
Hadith in Arabic
۔ (۱۲۹۶۰)۔ وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ رضی اللہ عنہ اَنَّہُ قَالَ: اِنَّ اِمْرَاَۃً مِنَ الْیَہُوْدِ وَلَدَتْ غُلَامًا، مَمْسُوْحَۃً عَیْنُہُ طَالِعَۃً نَاتِئَۃً، فَاَشْفَقَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اَنْ یَکُوْنَ الدَّجَّالُ فَوَجَدَہُ تَحْتَ قَطِیْفَۃٍیُہَمْہِمُ فَآذَنَتْہُ اُمُّہُ فَقَالَتْ: یَا عَبْدَ اللّٰہِ! ہٰذَا اَبُو الْقَاسِمِ، قَدْجَائَ فَاخْرُ جْ اِلَیْہِ، فَخَرَجَ مِنَ الْقَطِیْفَۃِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((مَا لَھَا، قَاتَلَہَا اللّٰہُ، لَوْ تَرَکَتْہُ لَبَیَّنَ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((یَا ابْنَ صَائِدٍ مَاتَرٰی۔)) قَالَ: اَرٰی حَقًّا وَاَرٰی بَاطِلًا وَاَرٰی عَرْشًا عَلٰی الْمَائِ فَقَالَ: ((فَلُبِسَ عَلَیْہِ۔)) فَقَالَ: ((اَتَشْہَدُ اَنَّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ؟)) فَقَالَ ھُوَ: اَتَشْہَدُ اَنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((آمَنْتُ بِاللّٰہِ وَرُسُلِہٖ۔)) ثُمَّخَرَجَوَتَرَکَہُ،ثُمَّاَتَاہُمَرَّۃً اُخْرٰی، فَوَجَدَہُ فِی نَخْلٍ لَہُ یُہَمْہِمُ فَآذَنَتْہُ اُمُّہُ فَقَالَتْ: یَاعَبْدَاللّٰہِ! ہٰذَا اَبُوالْقَاسِمِ قَدْجَائَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((مَالَھَا، قَاتَلَہَا اللّٰہُ لَوْ تَرَکَتْہُ لَبَیَّنَ۔)) قَالَ: فَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَطْمَعُ اَنْ یَسْمَعَ مِنْ کَلَامِہِ شَیْئًا فَیَعْلَمَ ھُوَ ھُوَ اَمْ لَا، قَالَ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((یَاابْنَ صَائِدٍ مَاتَرٰی۔)) قَالَ: اَرٰی حَقًّا وَ اَرٰی بَاطِلًا وَاَرٰی عَرْشًا عَلَی الْمَائِ، قَالَ: ((اَتَشْہَدُ اَنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ؟)) قَالَ ھُوَ: اَتَشْہَدُ اَنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((آمَنْتُ بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ۔)) فَلُبِسَ عَلَیْہِ۔ ثُمَّ خَرَجَ فَتَرَکَہُ ثُمَّ جَائَ فِی الثَّالِثَۃِ اَوِ الرَّابِعَۃِ وَمَعَہُ اَبُوْ بَکْرٍ وَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رضی اللہ عنہما فِی نَفَرٍ مِنَ الْمُہَاجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ ( ) وَاَنَا مَعَہُ فَبَادَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بَیْنَ اَیْدِیْنَا وَرَجَا اَنْ یَسْمَعَ مِنْ کَلَامِہِ شَیْئًا، فَسَبَقَتْہُ اُمُّہُ اِلَیْہِ، فَقَالَتْ: یَا عَبْدَاللّٰہِ! ہٰذَا اَبُو الْقَاسِمِ قَدْ جَائَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((مَالَھَا، قَاتَلَہَا اللّٰہُ لَوْ تَرَکَتْہُ لَبَیَّنَ۔))فَقَالَ: ((یَاابْنَ صَائِدٍ مَاتَرٰی۔)) قَالَ: اَرٰی حَقًّا وَاَرٰی بَاطِلًا وَاَرٰی عَرْشًا عَلَی الْمَائِ قَالَ: ((اَتَشْہَدُ اَنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ؟)) قَالَ: اَتَشْہَدُ اَنْتَ اَنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((آمَنْتُ بِاللّٰہِ وَرُسُلِہِ۔)) فَلُبِسَ عَلَیْہِ فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((یَاابْنَ صَائِدٍ! اِنَّا قَدْ خَبَاْنَا لَکَ خَبِیْئًا فَمَا ھُوَ۔)) قَالَ: اَلدُّخُّ اَلدُّخُّ، فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اِخْسَاْ اِخْسَاْ۔)) فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رضی اللہ عنہ : اِئْذَنْ لِیْ فَاَقْتُلَہُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اِنْ یَکُنْ ھُوَ فَلَسْتَ صَاحِبَہُ، اِنَّمَا صَاحِبُہُ عِیْسٰی بْنُ مَرْیَمَ علیہ السلام وَاِلَّا یَکُنْ ھُوَ فَلَیْسَ لَکَ اَنْ تَقْتُلَ رَجُلًا مِنْ اَھْلِ الْعَہْدِ۔)) قَالَ: فَلَمْ یَزَلْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مُشْفِقًا اَنَّہُ الدَّجَّالُ۔ (مسند احمد: ۱۵۰۱۸)
Hadith in Urdu
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مدینہ منورہ کی ایک یہودی عورت نے ایک بچہ جنم دیا، اس کی ایک آنکھ مٹی ہوئی تھی اور وہ اوپر کی طرف ابھری ہوئی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اندیشہ ہوا کہ یہی دجال ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے دیکھا کہ اس نے ایک چادر اوڑھی ہوئی تھی اور اس کی گنگناہٹ کی آواز بھی آرہی تھی، لیکن اس کی ماں نے اسے متنبہ کرتے ہوئے کہا: اے عبد اللہ! یہ ابو القاسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آ گئے ہیں،ـ تو ان کی طرف جا، پس وہ چادر کے نیچے سے نکل کرآ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کی ماں کو کیا تھا؟ اللہ اسے ہلاک کرے، اگر یہ اسے اسی طرح لیٹا رہنے دیتی تو وہ خود ہی اپنی باتوں سے اپنی اصلیت کو واضح کر دیتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے ابن صائد! تم کیا دیکھتے ہو؟ اس نے کہا: میں حق بھی دیکھتا ہوں اور باطل بھی دیکھتا ہوں اور مجھے پانی پر ایک تخت بھی نظر آتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس پر تو معاملہ خلط ملط کر دیاگیا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا: کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ وہ جواباً بولا: کیا آپ اس بات کی شہادت دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں پر ایمان لایا ہوں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے چھوڑ کر واپس آگئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دفعہ پھر اس کی طرف تشریف لے گئے اوراس کو کھجور کے درختوں کے درمیان پایا، وہ کچھ گنگنا رہا تھا، لیکن اس دفعہ بھی اس کی ماں نے اسے خبردار کرتے ہوئے کہا: عبد اللہ! یہ ابوالقاسم آگئے ہیں۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسے کیا ہو گیا ہے، اللہ اسے ہلاک کرے، اگر یہ اس کو اسی طرح بے خبر رہنے دیتی تو وہ اپنی باتوں سے خود ہی اپنی حقیقت بیان کر دیتا۔ سیدناجابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی باتیں سننا چاہتے تھے، تاکہ آپ کو علم ہو جاتا کہ یہ دجال ہے یا نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ابن صائد! تم کیا چیز دیکھتے ہو؟ اس نے کہا: میں حق بھی دیکھتا ہوں، باطل بھی دیکھتا ہوں اور مجھے پانی پر ایک تخت بھی نظر آتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا: کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ وہ جواباً بولا: کیا آپ یہ شہادت دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرا اللہ پر اور اس کے رسولوں پر ایمان ہے۔ پس اس کا معاملہ اس پر خلط ملط کر دیا گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے چھوڑ کر چلے گئے، اور پھر تیسری یا چوتھی مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انصار و مہاجرین کی ایک جماعت کے ساتھ اس کی طرف گئے، سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما بھی آپ کے ہمراہ تھے، ہوا یوں کہ اس بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جلدی سے ہم سے آگے بڑ ھ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کوشش تھی کہ اس کی کوئی بات سن لیں، لیکن اس کی ماں جلدی جلدی اس کی طرف گئی اور کہا: عبد اللہ! یہ ابو القاسم آگئے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا ہو اس کو؟ اللہ اسے ہلاک کرے، اگر یہ اسے ا سی طرح بے خبر رہنے دیتی تو وہ اپنی باتوں سے اپنی حقیقت کو واضح کر دیتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے ابن صائد ! تم کیا دیکھتے ہو؟ اس نے کہا: میں حق اور باطل دیکھتا ہوں اور مجھے پانی پر ایک تخت بھی نظر آتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تم یہ شہادت دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ وہ جواباً بولا: اور کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرا اللہ پر اور اس کے رسولوں پر ایمان ہے۔ اس کا معاملہ اس پر خلط ملط کر دیا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا: ابن صائد! ہم تیرے لیے یعنی تجھے آزمانے کے لیے اپنے دل میں ایک کلمہ سوچ رہے ہیں، تو بتا کہ وہ کیا ہے؟ اس نے کہا: وہ الدخ ہے، الدخ ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا: دفع ہو، دفع ہو۔ سیدنا عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے اجازت دیں کہ میں اسے قتل کر دوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر یہ واقعی دجال ہے تو تمہارا اس سے کوئی مقابلہ نہیں، اس کا مقابلہ کرنے والے جنابِ عیسیٰ بن مریم علیہ السلام ہوں گے اور اگر یہ دجال نہیں ہے تو آپ کے لیے ایک ذِمّی کو قتل کرنا روا نہیں ہے۔ بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ اندیشہ رہا کہ یہی دجال ہے۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status صحیح
- Takhreej (۱۲۹۶۰) تخریج: اسنادہ علی شرط مسلم، أخرجہ الطحاوی فی شرح مشکل الآثار : ۲۹۴۲، وأخرجہ باخصر مما ھنا مسلم: ۲۹۲۶ (انظر: ۱۴۹۵۵)