12518 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 12518
Hadith in Arabic
۔ (۱۲۵۱۸)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقَاہِرِ بْنُ السَّرِیِّ، قَالَ: حَدَّثَنِی ابْنٌ لِکِنَانَۃَ بْنِ عَبَّاسِ بْنِ مِرْدَاسٍ، عَنْ أَبِیہِ أَنَّ أَبَاہُ الْعَبَّاسَ بْنَ مِرْدَاسٍ حَدَّثَہُ: أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دَعَا عَشِیَّۃَ عَرَفَۃَ لِأُمَّتِہِ بِالْمَغْفِرَۃِ وَالرَّحْمَۃِ فَأَکْثَرَ الدُّعَائَ، فَأَجَابَہُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنْ قَدْ فَعَلْتُ وَغَفَرْتُ لِأُمَّتِکَ إِلَّا مَنْ ظَلَمَ بَعْضُہُمْ بَعْضًا، فَقَالَ: یَا رَبِّ! إِنَّکَ قَادِرٌ أَنْ تَغْفِرَ لِلظَّالِمِ، وَتُثِیبَ الْمَظْلُومَ خَیْرًا مِنْ مَظْلَمَتِہِ، فَلَمْ یَکُنْ فِی تِلْکَ الْعَشِیَّۃِ إِلَّا ذَا، فَلَمَّا کَانَ مِنْ الْغَدِ دَعَا غَدَاۃَ الْمُزْدَلِفَۃِ فَعَادَ یَدْعُو لِأُمَّتِہِ، فَلَمْ یَلْبَثِ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَنْ تَبَسَّمَ، فَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِہِ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی، ضَحِکْتَ فِی سَاعَۃٍ لَمْ تَکُنْ تَضْحَکُ فِیہَا، فَمَا أَضْحَکَکَ أَضْحَکَ اللّٰہُ سِنَّکَ؟ قَالَ: ((تَبَسَّمْتُ مِنْ عَدُوِّ اللّٰہِ إِبْلِیسَ حِینَ عَلِمَ أَنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ اسْتَجَابَ لِی فِی أُمَّتِی وَغَفَرَ لِلظَّالِمِ، أَہْوٰییَدْعُو بِالثُّبُورِ وَالْوَیْلِ، وَیَحْثُو التُّرَابَ عَلٰی رَأْسِہِ، فَتَبَسَّمْتُ مِمَّا یَصْنَعُ جَزَعُہُ))۔ (مسند احمد: ۱۶۳۰۸)
Hadith in Urdu
سیدنا عباس بن مرداس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عرفہ کی شام کو اپنی امت کے حق میں مغفرت و رحمت کی بہت سی دعائیں کیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں نے آپ کی یہ دعائیں قبول کر لیں ہیں اور میں نے آپ کی امت کی مغفرت کر دی ہے، البتہ لوگوں میں سے کوئی کسی پر ظلم کرے تو یہ جرم معاف نہ ہوگا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے میرے رب! تو اس بات پر قادر ہے کہ ظالم کو معاف کر دے اور مظلوم کو اس کے ظلم کے بقدر بدلہ اپنی طرف سے عطا فرما دے۔ اس رات صرف اتنی با ت ہوئی،دوسرا دن ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مزدلفہ کو صبح کی دوبارہ امت کے حق میں دعائیں کیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اچانک مسکرانے لگ گئے، کسی صحابی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، آپ نے ایک ایسے وقت میں تبسم فرمایا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت تبسم نہیں فرمایا کرتے تھے، اللہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مسکراتا رکھے، اس مسکراہٹ کی وجہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں اللہ کے دشمن ابلیس کی حالت دیکھ کر مسکرایا ہوں، جب اسے پتہ چلا کہ اللہ تعالیٰ نے امت کے حق میں میری دعا قبول کر لی ہے اور ظالم کو بھی بخشنے کا وعدہ کیا ہے تو وہ ہاتھ اٹھا اٹھا کر اپنی ہلاکت و تباہی کی باتیں کرنے لگا اور اپنے سر پر خاک ڈالنے لگا، تو میں اس کی پریشانی اور گھبراہٹ دیکھ کر مسکرا دیا۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status ضعیف
- Takhreej (۱۲۵۱۸) تخریج: اسنادہ ضعیف، ابن کنانۃ بن العباس، وھو عبد اللہ، لم نقع لہ علی ترجمۃ، قال ابن حجر: مجھول، اخرجہ ابوداود: ۵۲۳۴، وابن ماجہ: ۳۰۱۳ (انظر: ۱۶۲۰۷)