12505 - مسند احمد
Musnad Ahmed - Hadees No: 12505
Hadith in Arabic
۔ (۱۲۵۰۵)۔ حَدَّثَنَا حَسَنٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ، حَدَّثَنَا ابْنُ ہُبَیْرَۃَ، أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا تَمِیمٍ الْجَیْشَانِیَّیَقُولُ: أَخْبَرَنِی سَعِیدٌ، أَنَّہُ سَمِعَ حُذَیْفَۃَ بْنَ الْیَمَانِیَقُولُ: غَابَ عَنَّا رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمًا فَلَمْ یَخْرُجْ حَتّٰی ظَنَنَّا أَنَّہُ لَنْ یَخْرُجَ، فَلَمَّا خَرَجَ سَجَدَ سَجْدَۃً، فَظَنَنَّا أَنَّ نَفْسَہُ قَدْ قُبِضَتْ فِیہَا، فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَہُ قَالَ: ((إِنَّ رَبِّی تَبَارَکَ وَتَعَالٰی اسْتَشَارَنِی فِی أُمَّتِی، مَاذَا أَفْعَلُ بِہِمْ؟ فَقُلْتُ: مَا شِئْتَ أَیْ رَبِّ، ہُمْ خَلْقُکَ، وَعِبَادُکَ، فَاسْتَشَارَنِی الثَّانِیَۃَ، فَقُلْتُ لَہُ کَذٰلِکَ، فَقَالَ: لَا أُحْزِنُکَ فِی أُمَّتِکَ یَا مُحَمَّدُ، وَبَشَّرَنِی أَنَّ أَوَّلَ مَنْ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مِنْ أُمَّتِی سَبْعُونَ أَلْفًا مَعَ کُلِّ أَلْفٍ سَبْعُونَ أَلْفًا، لَیْسَ عَلَیْہِمْ حِسَابٌ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَیَّ فَقَالَ: ادْعُ تُجَبْ، وَسَلْ تُعْطَ، فَقُلْتُ لِرَسُولِہِ: أَوَمُعْطِیَّ رَبِّی سُؤْلِی؟ فَقَالَ: مَا أَرْسَلَنِی إِلَیْکَ إِلَّا لِیُعْطِیَکَ، وَلَقَدْ أَعْطَانِی رَبِّی عَزَّ وَجَلَّ وَلَا فَخْرَ، وَغَفَرَ لِی مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِی وَمَا تَأَخَّرَ، وَأَنَا أَمْشِی حَیًّا صَحِیحًا، وَأَعْطَانِی أَنْ لَا تَجُوعَ أُمَّتِی وَلَا تُغْلَبَ، وَأَعْطَانِی الْکَوْثَرَ فَہُوَ نَہْرٌ مِنَ الْجَنَّۃِیَسِیلُ فِی حَوْضِی، وَأَعْطَانِی الْعِزَّ وَالنَّصْرَ وَالرُّعْبَ، یَسْعٰی بَیْنَیَدَیْ أُمَّتِی شَہْرًا، وَأَعْطَانِی أَنِّی أَوَّلُ الْأَنْبِیَائِ أَدْخُلُ الْجَنَّۃَ، وَطَیَّبَ لِی وَلِأُمَّتِی الْغَنِیمَۃَ، وَأَحَلَّ لَنَا کَثِیرًا مِمَّا شَدَّدَ عَلٰی مَنْ قَبْلَنَا، وَلَمْ یَجْعَلْ عَلَیْنَا مِنْ حَرَجٍ۔)) (مسند احمد: ۲۳۷۲۵)
Hadith in Urdu
سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:ایک دفعہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم سے پورا دن غائب رہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف نہ لائے، ہم نے سمجھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اب باہر بالکل نہیں آئیں گے، اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف لے آئے اور آتے ہی اس قدر طویل سجدہ کیا کہ ہم نے سمجھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روح قبض کر لی گئی ہے، بالآخر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سر اٹھایا اور فرمایا: میرے رب نے مجھ سے میری امت کے بارے میں مشورہ لیاہے کہ میں ان کے ساتھ کیسا برتاؤ کروں؟ میں نے کہا: اے میرے رب! وہ تیری مخلوق اور بندے ہیں، تو ان کے ساتھ جو سلوک کرنا چاہے، کر سکتا ہے، اللہ نے دوبارہ مجھ سے مشورہ لیا، میں نے پھر اسی طرح کہا، پھر اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا: اے محمد! میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آپ کی امت کے بارے میں غمگین نہیں کروں گا اور اس نے مجھے بشارت دی کہ سب سے پہلے میری امت میں سے ستر ہزار آدمی بغیر حساب کے جنت میں جائیں گے اور ان میں سے ہر ہزار افراد کے ساتھ ستر ہزار آدمی بغیر حساب و عذاب کے جنت میں جائیں گے۔اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی بھیجی کہ آپ کوئی دعا کریں، قبول ہوگی، کچھ مانگیں آپ کو دیا جائے گا، میں نے اللہ کے فرستادے یعنی فرشتے سے کہا: کیا میں جو سوال کروں گا، میرا رب مجھے ضرو ر دے گا؟ اس نے کہا: اللہ تعالیٰ نے مجھے بھیجا اسی لیے ہے کہ آپ جو سوال بھی کریں گے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دے دے گا۔ بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے بہت کچھ دیا ہے اور میں اس پر فخر نہیں کرتا، اس نے میرے اگلے پیچھے گناہ معاف کر دئیے ہیں اور میں تندرست صحیح چلتا ہوں اور اس نے مجھے یہ خصوصیت بھی دی ہے کہ میری امت قحط سے نہیں مرے گی اور نہ دشمن اس پر غالب آئے گا اور اللہ نے مجھے کو ثر سے نوازا ہے، یہ ایک نہر ہے، جو جنت سے بہہ کر میرے حوض میں گرتی ہے، اللہ تعالیٰ نے مجھے عزت اور نصرت عطا فرمائی ہے اور میری امت کا رعب اس سے ایک مہینہ کی مسافت کے برابر آگے آگے چلتا ہے اور اللہ نے مجھے یہ فضیلت بھی دی ہے کہ انبیائے کرام میں سے میں سب سے پہلے جنت میں جاؤں گا اور اللہ تعالیٰ نے میرے لیے اور میری امت کے لیے غنیمت کو حلال ٹھہرا یا ہے اور ہم سے پہلے لوگوں پر جو سخت احکامات نازل ہوئے تھے ان میں سے بہت سے ہمارے لیے حلال کر دئیے اور ہم پر کوئی مشقت یا تنگی مقرر نہیں کی۔
Hadith in English
.
- Book Name Musnad Ahmed
- Hadees Status ضعیف
- Takhreej (۱۲۵۰۵) تخریج: اسنادہ ضعیف، عبد اللہ بن لھیعۃ ضعیف، وسعید الراوی عن حذیفۃ لم نتبینہ (انظر: ۲۳۳۳۶)